جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے جن 26 افراد کو رہا کیا جانا ہے ان میں8 اب زندہ نہیں ہیں.اسرائیلی ترجمان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسرنے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے حماس کی جانب سے جن 26 افراد کو رہا کیا جانا ہے ان میں8 اب زندہ نہیں ہیں برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مینسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل کو حماس کی جانب سے ایک فہرست موصول ہوئی ہے پہلے مرحلے میں رہائی پانے والے تمام 33 یرغمالیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں.
(جاری ہے)
مینسر نے اپنے بیان میں 33 یرغمالیوں کا ذکر کیا ہے تاہم ان میں سے سات کو پہلے ہی زندہ رہا کیا جا چکا ہے تاہم ایک اسرائیلی فوجی ڈاکٹر نے بتایا کہ غزہ سے حماس کی جانب سے اب تک رہا کیے گئے سات یرغمالیوں میں سے کچھ کو جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں مسلسل آٹھ ماہ تک سرنگوں میں رکھا گیا تھا.
اسرائیلی فوج کی میڈیکل کور کے ڈپٹی چیف کرنل ڈاکٹر اوی بانوو کا کہنا ہے کہ رہا کیے گئے کچھ یرغمالیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی ماہ زیر زمین سرنگوں میں گزارے ہیںیرغمالیوں کا کہنا ہے کہ رہائی سے پہلے کے دنوں میں ان کے ساتھ حماس کے برتاﺅ میں بہتری آئی انہیں نہانے، کپڑے تبدیل کرنے اور بہتر کھانا فراہم کیا جانے لگا. انہوں یہ نہیں بتایا کہ یرغمالیوں پر تشدد یا بدسلوکی کے آثار تھے یا نہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو پکڑے جانے کے بعد سے کچھ یرغمالیوں کے زخموں پر توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی ان کا مناسب علاج ہوا تاہم دوسری جانب 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد سے شروع ہونے والی اسرائیلی افواج کی کارروائی کے نتیجے میں غزہ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کے بارے میں تازہ ترین اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں. غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب تک 47 ہزار 317 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کم از کم ایک لاکھ 11 ہزار 494 افراد زخمی ہوئے ہیں پہلے مرحلے کے تحت سات یرغمالی رہا ہو چکے ہیں اور 26 کو ابھی رہا ہونا ہے ان 26 میں سے صرف 18 ابھی تک زندہ ہیں. حماس کے ایک سرکاری ترجمان کے مطابق اسی تناظر میں حماس نے کہا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں رہائی پانے والے قیدیوں کے ساتھ آٹھ لاشیں حوالے کرے گی قبل ازیں حماس کے ایک رہنما نے اعلان کیا تھا کہ تحریک نے ثالثوں کو 33 میں سے 25 زندہ قیدیوں کے ناموں کی فہرست سونپ دی ہے قبل ازیںاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات کے بعد فلسطینی تحریک تین قیدیوں کو جمعرات کے دن اور تین دیگر کو اگلے ہفتے کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں جنوبی غزہ کے بے گھر افراد کو شمالی علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی جائے گی. انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان کے ملک کو حماس سے ایک فہرست موصول ہوئی ہے جس میں تمام زندہ یا مردہ یرغمالیوں کی حیثیت کو واضح کیا گیا ہے جنہیں پہلے مرحلے کے دوران رہا کیا جا سکتا ہے اس کے کچھ دیر بعد حماس نے تصدیق کی تھی کہ اس نے یہ فہرست مصری اور قطری ثالثوں کو پیش کر دی ہے یاد رہے جنگ بندی معاہدے کے تحت تین مرحلوں پر مشتمل معاہدے کا پہلا مرحلہ چھ ہفتے تک جاری رہے گا جس میں غزہ سے تقریباً 1900 فلسطینیوں کے بدلے 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہوگی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی معاہدے کے حماس کی جانب سے کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے حماس کے رہا کیا
پڑھیں:
اسرائیلی وحشیانہ کارروائی میں 10 فلسطینی شہید، قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا مرحلہ آج ہوگا
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور تازہ ترین صہیونی فضائی حملے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے جب کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا مرحلہ آج ہوگا۔
عرب میڈیا کے مطابق تازہ ترین کارروائی مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے تممون میں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے جب اسرائیلی فوج نے مقبوضہ علاقے میں کارروائیاں مزید تیز کردی ہیں۔
دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت اسرائیل 30 بچوں سمیت 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور حماس غزہ کے 8 یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق حماس کی تحویل میں موجود 8 افراد میں 5 تھائی شہری اور تین اسرائیلی شامل ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے تحت آج تحویل میں موجود افراد کے تبادلے کا تیسرا مرحلہ ہوگا۔
اس سے قبل 2 مراحل میں 7 یرغمالیوں کے بدلے 290 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا، 25 جنوری کو حماس نے اسرائیلی فوج کی 4 خواتین اہلکار کیں، بدلے میں اسرائیل کی قید میں موجود میں 200 فلسطینی قیدی رہا کیے گئے۔
اس سے قبل 20 جنوری کو حماس نے 3 اسرائیلی خواتین کے بدلے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرایا تھا۔