متعدد نامور ڈائریکٹرز نے مجھے غیر اخلاقی آفرز کیں: اریج چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اداکارہ اریج چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں پہلے آڈیشن سے لے کر آج تک متعدد بار غیر اخلاقی آفرز موصول ہو چکی ہیں۔
پاکستان انڈسٹری کی ابھرتی اداکارہ اریج چوہدری نے حال ہی میں ایک انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے اپنی نجی، پیشہ ورانہ، محبت اور مس پاکستان بننے کے سفر سے متعلق بات کی۔
مشہور ڈرامہ سیریل ’کبھی میں کبھی تم‘ کی اداکارہ نے انکشاف کیا ہے کہ پہلے آڈیشن پر ہی ڈائریکٹر نے کہہ دیا تھا کہ مجھے بہت ساری ماڈلز نے گرین سگنل دیا ہے، آپ نے گرین سگنل نہیں دیا، آپ کو کام کے لیے کیسے منتخب کر لوں؟
اداکارہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے کچھ روز قبل ہی ایک نامور ڈائریکٹر نے میسیج کیا تھا کہ ایک بار صرف مِل لیں، آپ کو 3 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پہلی تشہیر سے 20 ہزار روپے کمائے تھے۔
دیگر موضوعات پر بات کرتے ہوئے اریج چوہدری نے کہا کہ کراچی شہر دوسرے شہروں کے مقابلے میں بہت مہنگا ہے، کراچی میں کسی اچھی جگہ رہنا بھی بہت مشکل اور مہنگا پڑ جاتا ہے، میں اپنی شخصیت، بیوٹی اور رہن سہن پر ماہانہ 5 لاکھ روپے تک خرچ کر دیتی ہوں۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ اداکاری کے شعبے سے آپ جتنا کماتے ہیں اس سے کہیں زیادہ آپ کا اپنی ذات پر خرچہ ہو جاتا ہے۔
انٹرویو کے دوران اریج چوہدری نے انکشاف کیا کہ نامور اداکار حمزہ علی عباسی کی والدہ میرے والد کی رشتے دار ہیں مگر میں نے آج تک اداکار سے کبھی کوئی فائدہ نہیں لیا ہے۔
اداکارہ اریج چوہدری نے انٹرویو کے دوران شوبز انڈسٹری میں غیر اخلاقی مطالبات، ماڈلز کے استحصال اور کام کے بدلے فیور مانگنے کے کلچر پر بھی کھل کر بات کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اریج چوہدری نے
پڑھیں:
دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
انہوں نے کہا کہ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے ان اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف اراضی معاوضے سے متعلق جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ محض ایک انتقامی کارروائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سری نگر سے رکن بھارتی پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے ان اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف اراضی معاوضے سے متعلق جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ محض ایک انتقامی کارروائی ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا روح اللہ نے بڈگام میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان اور ان کے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے سے روکنے کی ایک بونڈی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس چارج شیٹ کے ذریعے انہیں ڈرانا دھمکانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خاموش نہیں کرایا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ میں اس دن خاموش ہوں گا جب دفعہ370 بحال ہو جائے گا، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ روح اللہ نے کہا کہ ان کے دادا آغا سید مصطفیٰ کے پاس رکھ ارت بڈگام میں 90 کنال اراضی تھی جو بعد ازاں حکومت نے ڈل جھیل کے مکینوں کی بحالی کے لیے لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس زمین کا معاوضہ ہمیں چالیس ہزار فی کنال ادا کرنا چاہیے تھا لیکن ہمیں اس سے کم دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو گزرے بیس برس ہو گئے اور ان 20 برسوں میں کسی نے بھی ارضی کے لین دین بارے میں کوئی الزامات نہیں لگائے اور اب ایک دم سے جو چارچ شیٹ سامنے آئی ہے اس کا واحد مقصد محض مجھے ڈرانا، دھمکانا اورحق بات کرنے سے روکنا ہے۔
روح اللہ نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اس ایکٹ پر بحث کر سکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کر سکتی تھی۔ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی) نے روح اللہ، ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں اور 16 دیگر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے خلاف زمین کے معاوضے میں دھوکہ دہی اور ریونیو ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ کے حوالے سے چارج شیٹ داخل کی ہے۔