ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر سلینا گومز پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
معروف گلوکارہ اور اداکارہ سلینا گومز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی ہے۔
سلینا نے انسٹاگرام اسٹوری میں جذباتی ویڈیو شیئر کی، جس میں وہ اپنے لوگوں کو ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کی وجہ سے دربدر ہوتا دیکھ کر آنسوؤں سے رو پڑیں۔ 32 سالہ اداکارہ نے ویڈیو کے ساتھ میکسیکن پرچم کا ایموجی اور ’مجھے افسوس ہے‘ کا کیپشن بھی استعمال کیا۔
ویڈیو میں سلینا گومز نے امیگریشن کے مسئلے پر اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’میرے لوگ، خاص طور پر بچے اور خواتین حملوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ میں کچھ نہیں کر پا رہی، لیکن میں ہر ممکن کوشش کروں گی۔‘۔
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla USA (@pinkvillausa)
واضح رہے کہ یہ ویڈیو کچھ دیر بعد ڈیلیٹ کر دی گئی تاہم یہ وائرل ہوچکی تھی۔
بعدازاں، سلینا نے ایک اور پیغام میں لکھا، ’شاید دوسروں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا غلط سمجھا جاتا ہے،‘ ان کا یہ دوسرا پیغام ان کے پہلے بیان پر ہونے والی تنقید کی جانب اشارہ تھا۔
یاد رہے کہ سلینا گومز کی یہ پوسٹ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمٹ کے حالیہ آپریشن کے بعد سامنے آئی، جس میں تین دن کے دوران 956 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
امیگریشن حقوق کی حامی گومز نے 2019 میں نیٹ فلکس کی ڈاکیوسیریز (Living undocumented) پروڈیوس کی تھی اور اس میں اپنے خاندان کی امیگریشن کی کہانی دنیا کو بتائی تھی جس میں انہوں نے اپنے دادا، دادی اور والد کے امریکی سفر کا احوال بیان کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی امیگریشن سلینا گومز
پڑھیں:
امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
ٹیکساس: امریکا میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے تعلیمی ویزا پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی، خصوصاً ریاست ٹیکساس میں، جہاں 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
یہ تبدیلیاں امریکی نظام Student and Exchange Visitor Information System (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت اب خطرے میں ہے۔ حکام کی جانب سے اب تک کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سخت پالیسیوں، سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور حالیہ سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
ٹیکساس کی متاثرہ یونیورسٹیوں میں نمایاں تعداد یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس اور یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن کے طلبہ کی ہے، جن میں ہر ایک سے 27 طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں میں ڈیلس، ایل پاسو، ریو گرینڈ ویلی، اے اینڈ ایم، ویمنز یونیورسٹی، اور ٹیکساس ٹیک شامل ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گا تاکہ "یہودی مخالف" مواد پر نظر رکھی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد سامنے آیا، جن کا تعلق فلسطین کی حمایت میں کیمپس مظاہروں سے ہے۔
امیگریشن وکیل نعیم سکھیا کے مطابق SEVIS سے نکالنا کسی بھی طالب علم کو امیگریشن نظام سے فوری طور پر باہر نکال دیتا ہے، جس سے نہ صرف ان کا تعلیمی مستقبل، بلکہ اُن کے اہل خانہ کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو فوری طور پر اپنے DSO سے رابطہ اور Reinstatement کی درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر #SaveTexasStudents کے ہیش ٹیگ کے تحت ایک مہم بھی چل رہی ہے، جس میں انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بعض طلبہ تنظیمیں اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
یونیورسٹیوں کی جانب سے طلبہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، تاہم موجودہ صورت حال نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے امریکا میں تعلیم کا مستقبل غیر یقینی بنا دیا ہے۔