انٹرنیشنل معراج النبی(ص) کانفرنس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے رہنما کا کہنا تھا کہ معراج پر نبی کریم (ص) غیبت کرنیوالوں کا کیا حال دیکھا؟ حقوق الناس کی رعایت نہ کرنیوالوں کیساتھ کیا بیت رہی تھی، تارک صلوات، ماں باپ کے نافرمان لوگوں کے عذاب کے بارے بھی رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنما علامہ ظہیر کربلائی نے ادارہ منہاج القرآن کے زیراہتمام انٹرنیشنل معراج النبی کانفرنس(ص)  سے خطاب کرتے ہوئے معراج کو امت  کی رہنمائی  اور آگاہی کا موثر ترین ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں واقعہ معراج تین پہلو بیان کیے، ایک پہلو مسجدالحرام سے مسجد اقصی، دوسرا پہلو مسجد اقصی سے بیت المامور اور تیسرا پہلو بیت المامور سے سدرہ المنتہی پر روشنی ڈالی۔ علامہ ظہیر کربلائی نے پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان مشاہدات کو بیان کیا، جن میں انسانوں کی حالت زار کو تمثیل کیساتھ بیان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ معراج پر نبی کریم (ص) غیبت کرنیوالوں کا کیا حال دیکھا؟ حقوق الناس کی رعایت نہ کرنیوالوں کیساتھ کیا بیت رہی تھی، تارک صلوات، ماں باپ کے نافرمان لوگوں کے عذاب کے بارے بھی رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تفصیل سے بیان کیا ہے۔

علامہ ظہیر کربلائی نے اپنے خطاب میں غزہ اور پاراچنار کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کو عبرتناک شکست ہوئی، وہ اسرائیل جو امریکہ کی مدد سے اپنے طاقت کے زعم میں مبتلا تھا، حماس کے جوانوں نے اس کا یہ زعم خاک میں ملا دیا۔ انہوں ںے کہا کہ فلسطین کے معاملے میں عرب حکمرانوں کی خاموشی افسوسناک اور قابل مذمت رہی، اور اس سانحہ نے حقیقی مسلم اور جعلی مسلمان کی حقیقت آشکار کردی۔ علامہ ظہیر کربلائی نے پارا چنار کے حوالے سے کہا کہ یہ شیعہ سنی کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایک منظم سازش ہے، جس کا ادراک ہمارے حکمرانوں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا جرگے کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور پارا چنار کے راستوں کو عام عوام کیلئے کھولا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ ظہیر کربلائی نے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

دماغ میں نئے خلیات کی دریافت کس طرح موٹاپا روکنے  میں موثر ہو سکتی ہے؟

واشنگٹن ڈی سی — 

امریکہ میں کولمبیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے چوہوں کے دماغ پر کی جانے والی تحقیق میں ایسے مخصوص نیوران خلیات دریافت کیے ہیں جو غذا کھانا بند کرنے کا حکم دیتے ہیں اور جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ خلیے موٹاپے کے موثر علاج میں مد د گا ر ہو سکتے ہیں۔

اس سے پہلی کی گئی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ اگرچہ دماغ میں بہت سے ایسے "فیڈنگ سرکٹس” ہیں جو کھانے کی مقدار کی نگرانی کرتے ہیں لیکن ان سرکٹس میں موجود نیوران کھانا کھانے کو روکنے کا حتمی فیصلہ نہیں کرتے ہیں۔

جریدے "سائنس ڈیلی” کے مطابق، سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کھانے کو روکنے والے ان نیوران کی دریافت موٹاپے کے لیے علاج میں بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

ریاست کیلی فورنیا میں مقیم "اینڈوکرینولوجی، میٹابولزم اور کلینیکل نیوٹریشن” یعنی انسانی جسم میں ہارمونز، خلیوں اور خوراک کی ماہر ڈاکٹر سنبل بیگ اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ نئی ادویات میں ان نیوران کو فعال بنانا شامل ہو سکتا ہے۔

"اگر نئے دریافت کیے گئے نیوران کو تجربات کے بعد ادویات کا ہدف بنایا جاتا ہے تو ادویات زیادہ موثر ہو سکتی ہیں اور مضر اثرات بھی کم ہو سکتے ہیں۔”

ڈاکٹر سنبل بیگ، اینڈوکرائنولوجی میٹابولزم اور کلینیکل نیوٹریشن کی ماہر ہیں جو ریاست کیلی فورنیا میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ریسرچ مزید کیا کہتی ہے؟

یہ نتائج کولمبیا یونیورسٹی کے "ویگیلوس کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز "کے ڈاکٹر الیگزینڈر نیکٹو اور نیکٹو لیب میں ایسوسی ایٹ ریسرچ سائنٹسٹ سری کانت چودھری کے چوہوں کے دماغ پر کی جانے والی تحقیق سے سامنے آئے ہیں۔

ڈاکٹرا لیگزینڈر نیکٹو نے کہا کہ نئے دریافت ہونے والے نیوران پہلے سے معلوم نیوران کے برعکس کام کرتے ہیں کیونکہ یہ خوارک کے تسکین کی حد تک کھانے کے بجائے اس سے قبل کھانے کو روکنے کا کہتے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ دماغ کے دوسرے نیوران عام طور پر ہمارے منہ میں ڈالے جانے والے کھانے، یا کھانے سے آنتوں کو بھرنے یا کھانے سے حاصل ہونے والی غذائیت کو محسوس کرنے تک محدود ہوتے ہیں۔ "ہمیں جو نیوران ملے وہ اس لحاظ سے خاص ہیں کہ وہ معلومات کے ان تمام مختلف ٹکڑوں کو(ایک جگہ) مربوط کرتے نظر آتے ہیں۔”




یہ دیکھنے کے لئے کہ نیوران کھانے کو کس طرح متاثر کرتے ہیں، محققین نے ان نیوران کومصنوی طور پر ایکٹیویٹ کیا جس میں انہیں روشنی کے ساتھ آن اور آف کیا گیا۔

ڈاکٹر چودھری نے کہا، "جب روشنی سے نیوران فعال ہوئے تو چوہوں نے بہت کم کھانا کھایا۔”

اس سرگرمی کی شدت نے اس بات کا تعین کیا کہ جانوروں نے کتنی جلدی کھانا بند کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ "دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیوران صرف فوری طور پر رکنے کا اشارہ نہیں دیتے ہیں۔ وہ چوہوں کو آہستہ آہستہ اپنے کھانے کو سست کرنے میں مدد کرتے ہیں۔”

حالیہ تاریخ میں خوراک کی باآسانی اور وافر مقداد میں دستیابی، لوگوں کے رہن سہن کے سہل انداز، ورزش میں کمی، جدید دنیا میں پریشانی اور دباو کے زیر اثر اور حیاتیاتی منتقلی جیسے عوامل دنیا کے کئی خوشحال ملکوں میں مو ٹاپے کے پھیلانے میں کار فرما ہیں۔




ڈاکٹر سنبل بیگ نےاپنے مقالوں اور لیکچرز کے حوالے سے بتایا کہ موٹاپے سے انسانی جسم میں ہارمونز کا عدم توازن پیدا ہوتا ہے جس سے بھوک کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر سمبل بیگ نے کہا، موٹاپے سے لوگوں کو مہلک امراض کا سامنا ہوتا ہے جن میں "دل کا مرض اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ، خون میں کلاٹ بننا، بلڈ پریشر، کولیسٹرول کا بڑھنا ،جگر کا پھیلنا، سانس میں دشواری کمرکا درد، گیس کا جمع ہونا، سوجن، ٹائپ ٹو زیابیطس” بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ریسرچ اس لیے بھی اہم ہے کہ دماغ کا کھانے اور بھوک سے بہت زیادہ تعلق ہے۔

"دماغ کا ریوارڈ سنٹر میٹھی اور چربی والی چیزوں سے بہت متحرک ہو جاتا ہے جس سے زیادہ کھانے کی عادت، اور ہر وقت کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے اور موٹاپے کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔”

ڈاکٹر سنبل کے مطابق کیونکہ دماغ کا بھوک اور کھانے سے بہت زیادہ تعلق ہے اس ضمن میں یہ نئی تحقیق بہت اہم دکھائی دیتی ہے اور اگر تجربات اور نتائج کے بعد ان نیوران کو استعمال کیا جاتا ہے تو یہ موٹاپے کے علاج کی جانب بہت اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

ریاست ورجنینا کی ہیمٹن میڈیکل سنٹر سے منسلک غذائی ماہر بریانا فروچی کہتی ہیں کہ تجربات کے بعد نیوران کے استعمال سے اگر خوراک کو ایک حد پر روکنے جیسا کام ہو جا ئے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

فروچی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے تجربے کے مطابق موٹا پے کی جینز کے ذریعہ موروثی منتقلی، لوگوں کا چکنائی والی اشیا اور توانائی سے بھر پور چیزوں کو زیادہ مقدار میں کھانا ایسے عوامل ہیں جو لوگوں کو جسمانی اور پھر طبی مسائل میں مبتلا کرتے ہیں۔

بریانا فروچی، جو ورجینیا کے ہیمپٹن میڈیکل سینٹر میں غذائی ماہر

"کچھ لوگ اپنی تسکین کے لیے جی بھر کے کھانا کھاتے ہیں جو کہ اکثر جینیاتی رجحان ہے، جبکہ کچھ لوگ زندہ رہنے کی خاطر کھاتے ہیں۔ لیکن جو لوگ بہت زیادہ چکنائی اور انرجی سے بھرپور اشیا کھاتے ہیں انہیں اپنے آپ کوروکنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسی کوئی چیز دریافت ہوجائے کہ جو ان کو دماغوں کو کھانا روکنے کا پیغام دے تو یہ ایک زبردست بات ہوگی۔”

دوسری طرف فروچی کہتی ہیں کہ بعض لوگ زندگی میں کسی قسم کے تناؤ یا دباؤ کی کیفیت میں زیادہ خوراک کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ "ان کے لیے بھی یہ نیوران بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔”

جہاں تک ان نیوران خلیوں کو متحرک کرنے کا تعلق ہے وہ کہتی ہیں کہ یہ کسی ایسی دوا کے ذریعہ بھی ممکن ہو سکتا ہے جس کے مضر اثرات نہ ہوں۔

دنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں

"ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن” کے مطابق اس وقت دنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں 1990 سے لے کر اب تک بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح دوگنا بڑھ گئی ہے اور ہر آٹھویں فرد کو موٹاپا لاحق ہے۔

ادارے کی تحقیق کے مطابق بچوں اور نوعمر افراد، یعنی 5 سے 19 سال کی عمر کے درمیان افراد میں موٹاپا چار گنا بڑھ گیا ہے۔ اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ 2022 میں 43 فیصد بالغوں کا وزن طبی اور صحت کے معیار سے زیادہ تھا۔

اس صورت حال میں ڈاکٹر اور غذائی ماہرین لوگوں کا کئی طریقوں سے علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض اوقات ادویات کے منفی اثرات بھی لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کولمبیا یونیورسٹی کی تازہ ترین تحقیق درست ثابت ہوجائے اور کسی صورت میں ان نیوران خلیوں کو ایکٹیویٹ کیا جاسکے تو یہ موٹاپے کے علاج کی جانب ایک سنگ میل ہو سکتا ہے

متعلقہ مضامین

  • فلسطین پر غاصبانہ قبضے کا خواب کبھی حقیقت نہیں بن سکتا، علامہ مقصود ڈومکی
  •  ریڈیو آج بھی معتبر ذریعہ خبر رسانی ہے:مریم نواز
  • دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین چیلنج ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • دماغ میں نئے خلیات کی دریافت کس طرح موٹاپا روکنے  میں موثر ہو سکتی ہے؟
  • وزیراعظم سے سربراہ آئی ایم ایف کی ملاقات, طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے موثر گورننس پر زور
  • وزیراعظم سے ایم ڈی آئی ایم ایف کی ملاقات، پروگرام موثر طریقے سے نافذکرنے پر پاکستان کی تعریف
  • سربراہ آئی ایم ایف کا وزیر اعظم سے ملاقات میں معاشی استحکام کے لیے موثر گورننس پر زور 
  • سربراہ آئی ایم ایف کا وزیر اعظم سے ملاقات میں معاشی استحکام کے لیے موثر گورننس پر زور
  • لاہور،گردن اور گلے کے کینسر کے بچائو کیلیے آگاہی واک نکالی جارہی ہے
  • شیعہ علماء کونسل کے تحت شہدائے سیہون شریف کی 8ویں برسی کا اجتماع