اسلام آباد (ویب ڈیسک)اگر تحریک انصاف کی ٹیم نے عمران خان کی جانب سے منسوخ کیے گئے منگل کو ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تو حکومت پی ٹی آئی کے مطالبے کو یکسر مسترد نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے حکومتی ٹیم کوئی درمیانی راستہ پیش کرے گی۔

دی نیوز نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے تین ارکان رانا ثناء اللہ، عرفان صدیقی اور اعجاز الحق سے بات کی۔ سبھی نے کم از کم اس کا واضح اشارہ دیا کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کیلئے کچھ ہے اور ایسا کچھ نہیں کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو یکسر مسترد کر دے گی۔

پی ٹی آئی نے 9؍ مئی اور 26؍ نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا تھا کہ 9 مئی 2023 یا 24 سے 27 نومبر 2024 کو ہونے والے کسی بھی واقعے کے حوالے سے مزید ایف آئی آرز یا کسی اور سیاسی واقعے کے حوالے سے تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزا معطلی کے احکامات نہ روکے جائیں۔

حکومتی ٹیم کا اصرار ہے اور ان کا خیال ہے کہ عدالت میں زیر سماعت معاملات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جا سکتا، تاہم پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے آپشن پر غور کیا جا سکتا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی فریق کو سنے بغیر مذاکرات ختم کرکے 26 نومبر کی غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال جاری ہے، جارحانہ ٹوئٹس بھی نہیں رُکے، جبکہ حکومت نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روکا۔

اس صورتحال میں مذاکرات کا عمل چھوڑنے سے پی ٹی آئی کو کیا فائدہ ہوگا؟ انہوں نے سوال کیا کہ حاضر سروس جج 9 مئی اور 26 نومبر کو کمیشن کا حصہ بننے پر راضی ہوں گے؟ عرفان صدیقی کا اس صورتحال پر کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی منگل تک موجود ہے، دونوں فریقین کی ملاقات پہلے سے طے ہے۔

اگرچہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تحریک انصاف کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے کیا ردعمل دیا جائے گا، لیکن انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کوئی درمیانہ راستہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے مطالبات کو یکسر مسترد کریں گے نہ مکمل طور پر قبول کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم انہیں آگے بڑھنے کیلئے کچھ گنجائش دیں گے، پی ٹی آئی والے حکومتی ٹیم کی بات سن لیتے تو حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم انہیں ہر ممکن حد تک گنجائش دینے کیلئے تیار ہے۔

اعجازالحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے جواب کا انتظار کیے بغیر مذاکراتی عمل ختم کردیا۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کے آپشن کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ایسے معاملات پر تشکیل نہیں دیے جا سکتے جو عدالت میں زیر سماعت ہوں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پی ٹی ا ئی کو حکومتی ٹیم کہ حکومت

پڑھیں:

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے تشکیل کمیٹی تحلیل کرنے کا عندیہ

حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے تشکیل کردہ اپنی کمیٹی تحلیل کرنے کے عندیہ دے دیا۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں،  باقی جماعتوں کے قائدین کو باندھ کے نہیں  رکھ سکتے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں سات جماعتیں ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو باندھ کے نہیں  رکھ سکتے، اگر پی ٹی آئی کمیٹی میں آتی ہے تو اپنا جواب ان سے شیئر کریں گے

انہوں نے کہا کہ ان کے مطالبے کے مطابق اگر کوئی تراش خراش کرنی ہے تو وہ بھی کریں گے، اگر وہ نہیں آتے تو ظاہر ہے کہ پھر یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے کہ انہوں نے مذاکرات کا سلسلہ ختم کردیا ہے، کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں ان کو ہم قید کر کے نہیں رکھ سکتے، اگر وہ ملاقات سے گریزاں ہیں تو پھر ہم غور کریں گے کہ کمیٹی کو تحلیل کردیں۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ اصف نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ میں مذاکراتی ، کمیٹی کا حصہ نہیں لیکن اگر  پی ٹی آئی نے انکار کر دیا ہے تو بھی مشق لاحاصل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی کا انتظار کرنا چاہتی ہے تو الگ بات ہے انکار کے باعث کوئی گنجائش نہیں رہتی، مذاکرات کے راستے ہمشیہ کھلے رکھنے چاہیں، مذاکرات کے راستے بند کرنا جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔

یاد رہے اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ایاز صادق کی جانب سے رابطہ کرنے کے باوجود آج ہونے والے اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسپیکر سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب کو ٹیلیفون کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ تمام مسائل کاحل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، ٹیبل ٹاک اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل نکالا جا سکتا ہے۔

عمر ایوب نے اسپیکر ایاز صادق کو بانی پی ٹی آئی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پر تاخیری حربے اختیار کیے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بنا مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے آج ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن ممبران اجلاس میں شرکت نہ کریں۔

ذرائع نے کہا کہ بانی چئیرمین کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔

پی ٹی آئی ذرائع نے واضح کیا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا پی ٹی آئی مذاکرات کو آگے نہیں بڑھائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا حکومتی کمیٹی نے کیا جواب دیا؟
  • حکومتی کمیٹی :پی ٹی آ ئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب اسپیکر کے حوالے
  • پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کیلئے قائم کمیٹی کا مستقبل کیا سپیکر، حکومت شش و پنج کا شکار
  • حکومت سے مذاکرات میں شرکت نہیں کرینگے: عمر ایوب
  • حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس پی ٹی آئی کی عدم شرکت کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی
  • حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے تشکیل کمیٹی تحلیل کرنے کا عندیہ
  • پی ٹی آئی نے آج مذاکرات میں شرکت کرلی تو حکومت کے پاس ان کیلئے کوئی پیشکش موجود ہے
  • اسپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب کو ٹیلیفون، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے صاف انکار
  • حکومتی بدنیتی پر مذاکرات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا: سینیٹر شبلی فراز