ایک کروڑ سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟ بڑا اعلان ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیئرمین ایف بی آر نے ایک کروڑ روپے سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس ریٹرنز میں آمدن ظاہر کرنا لازمی قرار دیدیا۔
بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے دیتے ہوئے کہا کہ صرف 12افراد نے 10 ارب روپے یا زیادہ مالیت کے اثاثے ظاہر کئے ہیں، ہم ماضی میں سخت فیصلے ملتوی کرتے آئے ہیں، 70سال سے یہ ملک اسی طرح چل رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثوں کا راستہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے، غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی ہو گی، ایک کروڑ سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس ریٹرن میں آمدن ظاہر کرنا ہو گی، ملک میں 97 فیصد سے زیادہ پراپرٹی ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم ہیں، ہمارا ہدف زیادہ مالیت کی پراپرٹی ٹرانزیکشنز کرنے والا 2.
ایف بی آر کو 1087 گاڑیاں خریدنے کی اجازت کس نے دی ؟ حیران کن انکشاف
ان کا کہناتھا کہ پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس گوشوارے والا ڈیٹا ایپ میں ظاہر ہو جائے گا، ایک کروڑ 30لاکھ ظاہر کردہ آمدن سے ایک پلاٹ خریدا جا سکے گا، مزید پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس ریٹرن میں مزید رقم یا آمدن ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جارہاہے ، 25 سال عمر تک کے بچے والد کے انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر پلاٹ یا پراپرٹی خرید سکیں گے، غیر ظاہر شدہ آمدن رکھنے یا انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے زد میں آئیں گے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سال 2023-24 میں پراپرٹی کی 16 لاکھ 95 ہزار سےزیادہ ٹرانزیکشنز ہوئیں، اس میں سے 93.7 فیصد پراپرٹی ٹرانزیکشنز 50 لاکھ روپے سےکم مالیت کی تھیں۔
جسٹس عائشہ ملک کی کسٹمز ریگولیٹری ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ذیلی کمیٹی میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہریوں کےلائف اسٹائل سےعالمی مالیاتی ادارے بھی حیران ہے ، وہ شہریوں کے طرز زندگی کو دیکھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موحودہ شرح کونہیں مانتے، مختلف کلبوں کی ممبرشپ،4،5کروڑکی پراپرٹی خریدنے والے ٹیکس نہیں دیتے، 50،50لاکھ روپے کی گاڑی بھی خریدلیتے ہیں لیکن ریٹرن فائل نہیں کرتے۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ریٹرن چیئرمین ایف بی ایک کروڑ روپے سے کہا کہ
پڑھیں:
فضل الرحمان کا حکومت پر طنز اور فلسطین سے یکجہتی کا اعلان: کراچی میں اسرائیل مردہ باد مارچ ہوگا
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت ایک پھٹی ہوئی قمیض کی طرح عجیب و غریب ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت ہے لیکن اس کا صدر اپوزیشن میں بیٹھا ہے اور حکومت کسی اور کی مان رہی ہے اسلام آباد میں فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر ہم فلسطینیوں کا ساتھ دیں گے تو پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی انہوں نے جواب دیا کہ ایسی معیشت پر لعنت ہے جو یہودیوں کے رحم و کرم پر چلتی ہو انہوں نے کہا کہ جب مشرکین مکہ میں داخل نہیں ہو سکتے تھے تب بھی اللہ نے فرمایا کہ گھبراؤ نہیں اور پھر اسلام کا غلبہ ہوا فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت کے بارے میں مشورے دینے والے خود مجھ سے بات کر چکے ہیں وہ ٹی وی پر فلسفے جھاڑتے تھے لیکن ہم نے انہیں جلسوں اور ملین مارچ کے ذریعے خاموش کرا دیا انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے مقصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اگر آج پاکستان مسلمانوں کی جنگ نہیں لڑتا تو یہ قیام پاکستان کی نفی ہے مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کے معاملے پر واضح مؤقف اپنائے اور ڈرنے کے بجائے اللہ کا حکم مانے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ کا حکم موجود ہے کہ غیر مسلموں کا داخلہ بند کرو پاکستان کو اپنے وسائل خود کے لیے استعمال کرنا ہوگا ہمیں ہمیشہ بھیک اور قرضے مانگنے کی عادت رہی ہے لیکن اب خودداری کا راستہ اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ مشرف نے ایک بار کہا تھا کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں جس پر میں نے کہا کہ غلامی کو ماننا اور غلامی کو قبول کرنا دو الگ باتیں ہیں غلامی پر سر جھکانے والا اور غلامی پر ڈٹ جانے والا ایک نہیں ہو سکتا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 13 اپریل کو کراچی میں اسرائیل مردہ باد کے نام سے ملین مارچ ہوگا اور قوم سے اپیل کی کہ وہ جمعے کے بعد ضلعی سطح پر مظاہرے کریں تاکہ فلسطینیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ کراچی کے جلسے میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا ہم خود بھی سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور آپ کو بھی نہیں بیٹھنے دیں گے