اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )  وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف بی آرکو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینےکا انکشاف ہوا ہے۔

 نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ ایف بی آرکے پاس 1010 کے علاوہ مزید77 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے۔وفاقی کابینہ نےایف بی آرکو1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دی اور ایف بی آر نےان میں سے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کیا ہے جس کے بعد ایف بی آرکے پاس مزید77 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے۔

وفاقی کابینہ نےایف بی آرکو آپریشنل مقاصد کے لیے1300 سی سی تک گاڑیاں خریدنےکی اجازت دی ہے۔ایف بی آرکو نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے ای سی سی اور وزارت خزانہ کی کفایت شعاری کمیٹی کی منظوری حاصل ہے۔

جسٹس عائشہ ملک کی کسٹمز ریگولیٹری ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری کی کی اجازت ایف بی ا

پڑھیں:

نئی گاڑیوں کی خریداری کے بغیر ٹیکس وصولی کا ہدف پانا مشکل ہے، ایف بی آر کا قائمہ کمیٹی کو خط

نئی گاڑیوں کی خریداری کے بغیر ٹیکس وصولی کا ہدف پانا مشکل ہے، ایف بی آر کا قائمہ کمیٹی کو خط WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز )فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عملے کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا جس کی کاپی جیونیوز نے حاصل کرلی ہے۔ایف بی آر نے اپنے خط میں کہا ہے کہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات اور فیلڈ میں کام کرنے والے گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی، گریڈ 19 اور اس سے اوپر اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی جب کہ گاڑیاں افسران کو نہیں بلکہ دفاتر کو دی جائیں گی۔ خط میں کہا گیا ہیکہ گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کے لیے ان پر ایف بی آر کے اسٹیکرز چسپاں کیے جائیں گے، قانون کیمطابق گاڑی مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہیکہ چند سال میں غیر ملکی قرض کی ادائیگی بلند ترین ہے، اس وقت ملک معاشی بحالی سے گزر رہا ہے جس کی پائیداری ریونیو اکٹھا کرنے پر منحصر ہے اور ایف بی آر 1300ارب ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کا م کررہا ہے، عملہ فیلڈ میں جانے کے لیے متحرک نہیں ہوگا توٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا مشکل رہیگا۔

خط کے مطابق گذشتہ مالی سال میں ایف بی آر کو 600 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا سامنا تھا، اس میں سے 3500 ارب روپے کا گیپ سیلز ٹیکس کی مد میں تھا، ٹیکس وصولی کا گیپ دور کرنا معاشی ترقی کے لیے لازمی ہے۔ خیال رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر افسران کے لیے 6 ارب مالیت کی 1010 گاڑیاں خریدنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا جب کہ سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین نے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر گاڑیوں کی خریداری کے لیے رقم کی ادائیگی نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کو 1087 نئی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دیئے جانے کا انکشاف
  • کہا گیا گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کابینہ کا ہے، 190 ملین پاؤنڈ بھی کابینہ کا فیصلہ تھا جس پر سزا ہوئی: واوڈا
  • ایف بی آر کی 1010 گاڑیوں کی خریداری: مخصوص کمپنیوں کو فیور دی جارہی ہے، فیصل واوڈا
  • ایف بی آر کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا
  • نئی گاڑیوں کی خریداری کے بغیر ٹیکس وصولی کا ہدف پانا مشکل ہے، ایف بی آر کا قائمہ کمیٹی کو خط
  • ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا
  • وفاقی کابینہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کوافسران کے لیے 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دے دی
  • ایف بی آر کے کن افسران کو کون سی گاڑیاں دی جا رہی ہیں؟
  • ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا