مکہ مدینہ کی جائیداد میں غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سعودی عرب نے مکہ اور مدینہ کی جائیداد میں غیرملکیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت دے دی۔
عرب میڈیا کے مطابق غیرملکی سرمایہ کار اب مکہ اور مدینہ میں جائیداد کی مالک سعودی لسٹڈ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرسکیں گے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری صرف لسٹڈ کمپنیوں کے حصص یا قابل تبدیلی قرضے تک محدود ہے۔
فیصلے کا مقصد سعودی وژن 2030 کےتحت سرمایہ کاری بڑھانا اور معیشت کو تقویت دینا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری
پڑھیں:
نان فائلر کو ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری کی اجازت مثبت پیش رفت
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جنوری2025ء) چئیرمین ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپئر پاکستان(آباد ) ایس ایم نبیل اور صدر نیشنل اکانومی فورم ملک عمر سہیل نے مشترکہ میڈیا بریفنگ میں قومی اسمبلی کی سید نوید قمر کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارش پر ایف بی آر کی طرف سے نان فائلر کو ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری کی اجازت مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا قائمہ کمیٹی کی طرف سے سب کمیٹی رئیل سٹیٹ سیکٹر کی مشکلات کے حل کیلئے قائم کی گئی ہے اس سے سیکٹر کو درپیش مسائل اور سالانہ بارہ ارب ذالر کا ملکی سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے کو ملک میں ہی سرمایہ کاری کرنے کا راستہ ہموار ہونے کی امید کی جا سکتی ہے ۔ناروا ٹیکس نظام سے سرمایہ کاری دوبئ اور دیگر ممالک کو منتقل ہو رہی ہے۔(جاری ہے)
موجودہ لاگو ٹیکسز کی بنیاد پر دس کروڑ کی جائیداد خریدنے پر 48 فیصد ٹیکس بنتا ہے جبکہ دوبئ میں چار فیصد ٹیکس ہے۔بنکوں میں تیس کھرب روپے میں سے سترہ کھرب نان فائلر کی رقوم جمع ہیں۔چوبیس کروڑ آبادی میں سے صرف پچاس لاکھ لوگ فائلر ہیں۔ھماری تجاویز کی روشنی میں ایف بی آر نظام کو سادہ کرنے سے بے شمار لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
ہم سالانہ اربوں ڈالر کو بیرون ملک منتقل ہونے کی بجائے ملک میں سرمایہ کاری پر یقین رکھتے ہیں۔ایف پی ار کی نئی اصطلاح صرف فائلر نہیں بلکہ اہل فائلر کی ایجاد گئ ہے جو دنیا بھر میں کہیں نہیں۔ کاغذی اصلاحات سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی بجائے بیرون ملک سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی ہے۔جبکہ ہم عملی اصلاحات سے ملک میں ریونیو کا اضافہ، بیروزگاری میں کمی، صنعتی پیداوار میں اضافہ اور معاشی استحکام کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ٹیکسز کمی کرنے سے کثیر رقم ھاوسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے راستے کھول سکتے ہے ۔ رئیل سٹیٹ سے وابستہ صنعتوں کی بحالی روزگار میں اضافہ کے علاوہ ریونیو میں اضافہ ہو گا۔ رئیل سٹیٹ سیکٹر کے ساتھ 72 صنعتیں وابستہ ہیں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ۔سٹیل، سیمنٹ، اور دیگر صنعتیں چالیس فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کرنے کی وجہ سے بنک ڈیفالٹ ہونے کو ہیں۔ وزیراعظم کی قائم ٹاسک فورس سے امید کرتے ہیں وہ اقتصادی،معاشی بحالی، روزگار میں اضافہ اور ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔