Daily Mumtaz:
2025-01-30@07:05:15 GMT

اختلاف یااختیارات کی جنگ، سپریم کورٹ ججز پھر تقسیم 

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

اختلاف یااختیارات کی جنگ، سپریم کورٹ ججز پھر تقسیم 

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)سپریم کورٹ کے ججز کے درمیان تقسیم اور اختلافات ایک بارپھرکھل کر سامنے آگئے ہیں اوریہ پہلاموقع نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کے درمیان تقسیم پائی جارہی ہے،کیایہ صرف اختلاف رائے ہے یااختیارات کی جنگ ہے،ایک کیس کی سماعت مقررکرنے کاتنازع اتنابڑھاکہ دوججز نے پہلے تو ایڈیشنل رجسٹرارکو توہین عدالت کانوٹس دیااور اس میں ججز کمیٹیوں کے ارکان کوبھی اس کی زدمیں لے آئے تاہم توہین عدالت کانوٹس تو واپس لے لیاگیاہے اور چھ رکنی بینچ نے بھی انٹراکورٹ اپیل واپس لیے جانے پر معاملے کو نمٹادیاتاہم اس دوران ججز نے معنی خیزاور سخت ریمارکس بھی دیئے اورایک جج صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیاکہ ہمیں آئین کے آرٹیکل 10اے کے تحت یہ حق نہیں دیاگیاکہ ہم عدالت میں پیش ہوجاتے اور اپناموقف بیان کرتے،جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ کیاتوہین کے ملزم بن کر چیف جسٹس خود بینچ بناسکتے ہیں،مبینہ طور پر توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس کو بھی شامل کرلیاگیا،سپریم کورٹ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت ہے اور اس کے ججز کے درمیان باربارتقسیم اور اختلافات کی خبریں میڈیامیں آنااچھی روایت نہیں ہے،اگربینچ میں ایساکیس مقررکرنے کا فیصلہ واپس لیاگیاجس میں آئینی سوال پیداہواتھاتو توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے سے قبل اگرمتعلقہ جج حضرات چیف جسٹس سے ملاقات کرکے یہ معاملہ سامنے رکھتے تو ہوسکتاہے کہ یہ خوش اسلوبی سے حل ہوجاتا،26ویں ترمیم کی منظوری کے بعد آئین میں یہ واضح طورپر لکھ دیاگیاہے کہ آئینی معاملات صرف آئینی بینچ کے سامنے ہی زیرسماعت آسکتیہیں ،چاہئے 26ویں ترمیم کوچیلنج کرنے کامعاملہ ہویاکوئی اور آئینی ایشو ہو۔دوسری جانب پیکاایکٹ کے معاملے میں صحافتی تنظیموں کا احتجاج جاری ہے اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے عجلت میں بل کی منظوری دے دی ہے،جے یوآئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ سات اہم ترامیم جمع کرائی تھیں جن میں دوترامیم یہ تھیں کہ ٹریبونل کی بجائے ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج کے پاس کیس مقررہوناچاہئے اور دوسرا یہ کہ اتھارٹی میں پارلیمنٹ کی نمائندگی نہیں ہے،چارپارلیمنٹرینزکو اس میں شامل کیاجائے مگراسے بلڈوز کردیاگیا،تحریک انصاف ،جو پیکاایکٹ ترامیم کی مخالفت کررہی ہے،مگرافسوسناک بات یہ ہے کہ داخلہ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین فیصل سلیم کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور انہوں نے نہ تو اجلاس کی صدارت سے انکارکیااورنہ ہی اجلاس کو موخرکیا،ن لیگ کے سینیٹرطلال چوہدری کا بھی یہی کہناہے کہ مشاورت ہونی چاہئے تھی اور وہ یہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھائیں گے اور صحافیوں کے تحفظات سے آگاہ کریں گے ،بہرحال سوشل میڈیاکوریگولیٹ کرنا ضروری ہے تاہم حکومتی طریقہ کار نے اس کو ایک بڑا ایشوبنادیاہے ،عجلت میں پاس کرنے کی بجائے اگر اس پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کرلی جائے تو بہتر ہوتا لیکن لگتاہے کہ حکومت منگل کو یہ بل سینیٹ سے منظورکرلے گی ،اسٹیٹ بینک نیپالیسی ریٹ میں مزید100بیسز پوائنٹس یعنی ایک فیصدکمی کردی جواب13 فیصد سے کم ہوکر12فیصدپرآگئی ہے ، مرکزی بینک کی طرف سے مسلسل ساتویں بار پالیسی ریٹ میں کمی لائی گئی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کی شرح اگرچہ توقع سیہے،تاجربرادری کی نمائندہ تنظیموں کا مطالبہ تھاکہ پالیسی ریٹ میں3 فیصد کمی لائی جائے جب کہ وزیراعظم پالیسی ریٹ کوسنگل ڈیجٹ آنے کاعندیہ دے چکے ہیں ،تاہم اس معمولی کمی کا بھی شرح نموپر مثبت اثر ضرورپڑے گا۔
تجزیہ

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پالیسی ریٹ میں سپریم کورٹ ہے اور

پڑھیں:

سپریم کورٹ: نذرعباس ایڈیشنل رجسٹرار کے عہدے پر بحال

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس کو ریگولر بینچ میں آئینی مقدمہ لگانے پر او ایس ڈی بنا دیا گیا تھا اور انہیں توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری ہوا تھا۔

تاہم ، پیر کو جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی سپریم کورٹ کے بینچ نے توہین عدالت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا تھا۔

منگل کے روز نذر عباس کو عہدے پر بحال کردیا گیا ہے اور رجسٹرار آفس نے ان کی ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے عہدے پر بحالی کا آفس آرڈر بھی جاری کردیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے عدالتی آرڈر کے باوجود بینچز اختیارات کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گریڈ 21 کے افسر سپریم کورٹ میں تعینات ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذرعباس کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ پھر تقسیم، معاملات ججز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے تک کیسے پہنچے؟
  • سپریم کورٹ: نذرعباس ایڈیشنل رجسٹرار کے عہدے پر بحال
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے جسٹس منصور کے 13 اور 16 جنوری کے آرڈر واپس لے لیے
  • آئینی بینچ کا نذر عباس توہین عدالت کیس کا ریکارڈ کسٹم ڈیوٹی کیس کیساتھ منسلک کرنے کا حکم
  • حکومت کا جسٹس منصور علی شاہ توہین عدالت کیس کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا جسٹس منصور کے فل کورٹ تشکیل سے متعلق آرڈر کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ،ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر نظرانداز کیا، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کی توہین عدالت کے خلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی
  • سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنا دیا