عمران خان اوربشریٰ بی بی کی 6 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 11 فروری تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد کی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 6 مقدمات میں ضمانت میں 11 فروری تک توسیع کردی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی 6 مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سماعت کی۔ بانی پی ٹی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل انصر کیانی اور شمسہ کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل انصر کیانی نے عدالت سے استدعا کی کہ بشری بی بی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سنائے جانے پر گرفتار ہوئی ہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ بشری بی بی اڈیالہ جیل میں قید ہیں ویڈیو لنک کے ذریعے ان کی حاضری لگائی جائے۔
جج افضل مجوکہ نے کہا کہ میں آج پیکا کے تحت درج مقدمات میں مصروف ہوں اس لیے آج کچھ نہیں ہو گا۔ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔ عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کی عبوری درخواست ضمانتوں میں 11 فروری تک توسیع کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقدمات میں بی بی کی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے اسد قیصر کو ضمانت دیدی، گرفتار نہ کرنے کا حکم
پشاور:ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو ضمانت دیتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں اسد قیصر کو حفاظتی ضمانت دے دی گئی۔ عدالت نے اسد قیصر کو 24 نومبر 2024 کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت میں بھی حفاظتی ضمانت دی گئی تھی، لیکن اس کا آرڈر تحریری شکل میں نہیں لکھا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس بار ضمانت کا آرڈر تحریری شکل میں جاری کیا جائے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پوچھا کہ اسد قیصر کے خلاف کس قسم کے مقدمات درج ہیں۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے اور نیب کے کوئی مقدمات اسد قیصر کے خلاف درج نہیں ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے درخواست میں اسلام آباد پولیس سے بھی رپورٹ طلب کرنے کی استدعا کی، تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہاں ان کے خلاف کوئی مقدمات درج ہیں یا نہیں۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کو 15 دن کے اندر رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ اسلام آباد کے آئی جی سے رپورٹ طلب کی جائے گی، کمشنر سے رپورٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔