WE News:
2025-01-30@06:55:40 GMT

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی DeepSeek نے میدان مار لیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی DeepSeek نے میدان مار لیا

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کی دنیا میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی ترقی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں ٹیکنالوجی کے سب سے جدید ماڈلز کا بنیادی مقصد زبان کی پروسیسنگ، ڈیٹا تجزیے، اور فیصلہ سازی کو بہتر بنانا ہے۔ اسی دوڑ میں چینی کمپنی DeepSeek نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جس نے عالمی AI مارکیٹ کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف تکنیکی برتری کی عکاس ہے بلکہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے میں معاشی اور عملی حدود کو بھی چیلنج کر رہی ہے۔

‏DeepSeek، جسے 2023 میں چین کے شہر ہانگژو میں قائم کیا گیا، نے انتہائی کم وسائل میں ایسا AI ماڈل تیار کیا جو نہ صرف موجودہ ماڈلز کا مقابلہ کر سکتا ہے بلکہ کئی پہلوؤں میں ان سے برتر بھی ثابت ہوتا ہے۔ کمپنی کا بنیادی مقصد ایک عمومی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AGI) تیار کرنا ہے جو انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں آسانیاں پیدا کر سکے۔ DeepSeek کے جدید ماڈلز اور تخلیقی تکنیکوں نے اسے دنیا بھر کی نظریں اپنی جانب مبذول کروانے پر مجبور کر دیا ہے۔

‏DeepSeek-R1: ٹیکنالوجی کا شاہکار

‏DeepSeek کا ماڈل DeepSeek-R1 تکنیکی طور پر ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ ماڈل 671 ارب پیرامیٹرز پر مشتمل ہے، لیکن اس کی تربیت میں ایک نئی تکنیک، (MoE)، کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ تکنیک صرف 37 ارب پیرامیٹرز کو ہر انپٹ کے لیے فعال کرتی ہے، جس سے نہ صرف توانائی کی کھپت میں کمی آتی ہے بلکہ ماڈل کی پروسیسنگ بھی زیادہ مؤثر ہو جاتی ہے۔ اس کی تربیت پر صرف 5.

6 ملین ڈالر لاگت آئی، جب کہ اسی سطح کے ماڈلز، جیسے OpenAI کے GPT-4، کی تربیت پر عموماً 100 ملین ڈالر سے زائد خرچ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی عالمی کانفرنس کل سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوگی

مزید برآں، DeepSeek نے (Reinforcement Learning) کے اصولوں کا استعمال کیا تاکہ ماڈل کو بڑے ڈیٹا سیٹس کے بغیر بھی تربیت دی جا سکے۔ اس نے ماڈل کی منطقی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا، جس سے یہ ماڈل دیگر ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔

معاشی اور عملی انقلاب

‏DeepSeek کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے AI ماڈلز کی تیاری کے روایتی اخراجات کو تقریباً 95 فیصد تک کم کر دیا۔ اس کے لیے دیگر کمپنیوں کی طرح ہزاروں GPUs کی ضرورت نہیں پڑی؛ بلکہ صرف 2,048 GPUs استعمال کیے گئے۔ مزید یہ کہ DeepSeek کا ماڈل اتنا مؤثر ہے کہ یہ گیمنگ GPUs پر بھی چل سکتا ہے، جو عمومی طور پر ڈیٹا سینٹرز کے لیے مخصوص مہنگے ہارڈویئر کی ضرورت کو ختم کر دیتا ہے۔

یہی نہیں، DeepSeek نے اپنے ماڈل کو اوپن سورس کر دیا، جس کا مطلب ہے کہ دنیا بھر کے ڈویلپرز اس ماڈل تک مفت رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اس میں اپنی خدمات شامل کر سکتے ہیں۔ اوپن سورس لائسنسنگ کا یہ فیصلہ نہ صرف تکنیکی جدت کو فروغ دیتا ہے بلکہ صارفین کے لیے اخراجات کو بھی کم کر دیتا ہے۔

گلوبل مارکیٹ پر اثرات

‏DeepSeek کی کامیابی نے عالمی AI مارکیٹ میں شدید ہلچل مچا دی ہے۔ بڑی امریکی کمپنیوں، جیسے OpenAI، کو اپنی خدمات کے مہنگے ماڈلز کی وجہ سے پہلے ہی تنقید کا سامنا تھا، لیکن DeepSeek نے اپنی کم لاگت اور مؤثر ماڈلنگ کے ذریعے ان کی برتری کو واضح طور پر چیلنج کیا ہے۔ DeepSeek کے لانچ کے فوراً بعد، NVIDIA جیسی کمپنیوں، جو GPUs کی فروخت پر انحصار کرتی ہیں، کو اپنی مصنوعات کی طلب میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح، عالمی اسٹاک مارکیٹ میں 1.5 ٹریلین ڈالر کی کمی دیکھی گئی، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ DeepSeek نے نہ صرف تکنیکی بلکہ معاشی سطح پر بھی اپنی برتری ثابت کی ہے۔

‏AI کی دوڑ میں چین کی برتری

‏DeepSeek کی کامیابی چین کی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی ترقی اور عالمی AI مارکیٹ میں اس کے بڑھتے ہوے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ صرف ایک کمپنی کی کامیابی نہیں بلکہ ایک ایسا اشارہ ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین جدید ترین ٹیکنالوجی میں کس حد تک آگے بڑھ چکا ہے۔ DeepSeek کی اختراعی حکمتِ عملی نے یہ بھی دکھا دیا ہے کہ تکنیکی ترقی کے لیے صرف وسائل نہیں بلکہ تخلیقی سوچ اور جدید نقطہ نظر بھی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا انقلاب برپا مگر پاکستان کی اے آئی پالیسی کہاں ہے؟

‏DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف بڑی امریکی کمپنیوں کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ دنیا بھر کے محققین اور انجینئرز کے لیے ایک تحریک بھی ہے کہ وہ نئے خیالات اور حکمت عملیوں کے ذریعے ٹیکنالوجی کو مزید مؤثر اور قابل رسائی بنائیں۔ AI کی اس دوڑ میں DeepSeek کی برتری نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مستقبل کی ٹیکنالوجی میں وہی کامیاب ہوگا جو تخلیقی سوچ اور جدید تکنیکوں کو اپنانے میں سب سے آگے ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

AI DeepSeek آرٹیفیشل انٹیلیجنس چین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آرٹیفیشل انٹیلیجنس چین کی برتری DeepSeek کی دیا ہے کر دیا کے لیے

پڑھیں:

چینی کمپنی کی چارجنگ پلانٹس میں 340ملین ڈالر سرمایہ کاری

ملک خدا بخش اور یاسر بھمبانی چارجنگ اسٹیشنز کے حوالے سے بروشر صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ کو پیش کررہے ہیں

کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر ،چینی گروپ نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ اور چارجنگ پلانٹس میں 340 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔سندھ کے توانائی کے وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت چینی کمپنی کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرے گی،اگر چینی کمپنی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں بناتی ہے تو سندھ حکومت کراچی میں لگنے والے پلانٹ سے 20 فیصد سے زائد گاڑیاں سندھ حکومت اپنی خریداری کے لے گی ۔ انہوں نے یہ بات مقامی ہوٹل میں تقریب کے چیئرمین ملک گروپ اورچائنا کی کمپنی اے ڈی این گروپ کے مشترکہ چارجنگ اسٹیشنزکے منصوبے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں میڈیا سے گفتگو میں کہی۔اس موقع پر ملک گروپ کے چیئرمین ملک خدا بخش اور اے ڈی این گروپ کے سی ای او یاسر بھمبانی نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ تقریب میں معروف سرمایہ کار عارف حبیب،ممتاز صنعتکار زبیرطفیل،خالدتواب،حنیف گوہر،عبدالسمیع خان، مظہر علی ناصر،مرزا اشتیاق بیگ،عبدالحسیب خان اوردیگر بھی موجود تھے۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چارجنگ پلانٹس کے لئے بھی سندھ حکومت جگہ اور ہر قسم کی سہولت دینے کو تیار ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت غیر ملکی کمپنی کو ملک میں سرمایہ کاری کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ چینی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان میں رواں سال کے اخر تک چھوٹی الیکٹرک گاڑیاں ،منی ٹرکس ،ایس یو ویز بنانے شروع کردیں گے، چینی کمپنی اگر مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں کو رعایتی طور پر سندھ حکومت کو دے تو وہ سندھ حکومت کی لئے گاڑیوں کی خریداری کا بیس فیصد ان سے لے گی۔پاکستان میں چینی گروپ کے پارٹنر ملک خدا بخش نے کہا کہ چین سے 30 چارجنگ پلانٹس مزید دس روز میں پاکستان پہنچ جائیں گے جو پورے ملک میں لگنا شروع ہوجائیں گے ،،امید ہے کہ رواں سال کے اخر تک ہم ملک بھر میں الیکڑک چارجنگ پلانٹس مطلوبہ تعداد میں لگا لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلا چارجنگ اسٹیشن کراچی میں لگا لیا ہے اوردوسرا چارجنگ اسٹیشنز جمعرات کو لاہور میں لگے گا۔اے ڈی این گروپ کے سی ای او یاسر بھمبانی نے کہا کہ دوسرا لاہور میں لگنے جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی کمپنی کی چارجنگ پلانٹس میں 340ملین ڈالر سرمایہ کاری
  • آرٹیفیشل انٹیلیجنس بے لگام ہونے لگی:اپنی نقل  بنا کر ماہرین کو حیران کردیا
  • چینی کمپنی کا پاکستان میں 3 ہزار ای وی چارجنگ اسٹیشنز لگانے کا اعلان
  • امریکہ کو اے آئی کے میدان میں بڑا جھٹکا
  • ڈیپ سیک استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، ماہرین کا انتباہ
  • چینی مصنوعی ذہانت ایپ ’ڈیپ سیک‘ نے امریکی ٹیکنالوجی کی صنعت میں ہلچل مچا دی
  • چینی ڈیپ سیک کیا ہے اور اس نے کیسے امریکی اسٹاک مارکیٹ کو بٹھادیا؟
  • چین نے چیٹ جی پی ٹی کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • چینی کمپنی اے آئی کی دنیا میں آتے ہی چھا گئی، میٹا اور چیٹ جی پی ٹی پیچھے رہ گئے