ہفتے میں 3 چھٹیاں، 4 روز کام، ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
برطانیہ(نیوز ڈیسک) برطانیہ میں 200 کمپنیوں نے مستقل طور پر ہفتے میں 4 روز کام کرنے کی ہامی بھر لی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق5,000 سے زائد ملازمین والی ان کمپنیوں نے مستقل بنیادوں پر 4 دن کے کام کے ہفتے کے اصول کو اپنایا ہے۔برطانیہ میں قائم کردہ 4 ڈے ویک فاؤنڈیشن کی طرف سے شروع کردہ 4 روز کام والی مہم میں ملک بھر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی 200 کمپنیوں نے شمولیت اختیار کی۔مذکورہ فرموں میں سے 30 مارکیٹنگ، ایڈورٹائزنگ اور پریس ریلیشنز، 29 خیراتی اور غیر سرکاری تنظیمیں، 24 ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز اور سافٹ ویئر کمپنیاں، 22 کنسلٹنسی اور مینجمنٹ کمپنیاں شامل ہیں۔
فی الحال کوئی بھی ملک ایسا نہیں جس نے ملک بھر میں 4 روزہ ورک ورکنگ وک لازمی قرار دیا ہو لیکن کئی ممالک میں انفرادی کمپنیوں یا پائلٹ پروگراموں کے ذریعے اس عمل کو نمایاں طور پر اپناتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ بیلجیئم سنہ 2022 میں 4 دن کے ورک ویک کی قانون سازی کرنے والا پہلا یورپی ملک بنا تھا۔جن ممالک میں کسی نہ کسی حد تک ہفتے میں 4 دن کام ہوتا ہے یعنی 3 دن چھٹی ہوتی ہے ان میں آسٹریلیا، آسٹریا، امریکا، بیلجیئم، برطانیہ، برازیل، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، آئس لینڈ، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، اسکاٹ لینڈ، جنوبی افریقہ، اسپین، سوئیڈن، سوئٹزر لینڈ، نیوزی لینڈ، آئس لینڈ، لتھوانیا، جاپان اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
ایپل کے سستے ترین آئی فون کی پہلی جھلک سامنے آگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مکہ اور مدینہ میں سرمایہ کاری کے خواہشمند وں کیلئے بہت بڑی خوشخبری
سعودی عرب کی کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی (سی ایم اے) نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت غیرملکی سرمایہ کار اب مکہ اور مدینہ میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کر سکیں گے۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ اجازت غیر سعودی سرمایہ کاروں کو پہلی بار دی گئی ہے۔
کیپٹل مارکیٹ میں لسٹنگ کمپنیز کو اب رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت حاصل ہو گئی ہے، جس سے غیر سعودی افراد کو ان لسٹڈ کمپنیز میں سرمایہ کاری کرنے کا نیا موقع ملے گا۔سعودی کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد کیپٹل مارکیٹ میں فنانسنگ مصنوعات کو بہتر بنانا ہے۔
یہ فیصلہ سعودی عرب کی اقتصادی اصلاحات اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس سے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نیا موقع ملے گا بلکہ ملک کی معیشت میں بھی مزید استحکام اور ترقی کی توقع ہے۔