Jasarat News:
2025-01-30@07:19:24 GMT

فلسطین فلسطینیوں کا ہے

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

فلسطین فلسطینیوں کا ہے

اہل ِ غزہ کی ثابت قدمی اور کامیابی کے لیے دُنیا شک و شبہ میں پڑی تھی۔ غزہ کے کھنڈر سے اُنہیں کوئی اُمید نہیں تھی۔ اسرائیل کی طاقت امریکا کی پشت پناہی اور دُنیا کی خاموشی یہ سب مل کر دُنیا اسرائیل کے منصوبوں کی کامیابی اور اُن پر عملدرآمد کا یقین کرچکی تھی۔ ان کے خیال میں ایٹم بم کے برابر گرائے گئے بارود تلے غزہ پر اہل غزہ کا حق دفن کردیا گیا تھا۔ خیال تھا کہ اب تو ایک اعلان باقی ہے بس پھر اسرائیلی بستیاں غزہ کی پٹی پر آباد کی جانے لگیں گی اور ایک نقشہ جو لہرایا گیا تھا اس کی صورت گری کی جائے گی۔ انہیں خبر ہو کہ چار سو پینسٹھ دن کی نسل کشی کے بعد قابض اسرائیلیوں کو اس حماس کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر معاہدہ کرنا پڑا جس کو فنا کرنے کا ارادہ لے کر وہ اہل غزہ پر چڑھ دوڑے تھے۔ وہی معاہدہ اور معاہدے کی وہی شقیں جن کو سال قبل مسترد کیا گیا تھا۔ مان لیا گیا۔ یہ معاہدہ حماس کی کامیابی کا ثبوت ہے، منصوبہ بندی کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کرنے اور نظر رکھنے والی تکنیکی کمیٹیاں اور فالو اپ ٹیمیں حماس کے پاس موجود ہیں جو معاہدے میں تحریر نکات کے مسائل سے نمٹتی رہیں گی۔ انہیں خبر ہو کہ غزہ میں سیکورٹی اور امن برقرار رکھنے کے لیے فلسطینی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جارہا ہے۔ سڑکوں کو کھولنا اور ان کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ حماس کے رہنما کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک بڑی اور حقیقی کامیابی ہے، ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ جنگ بندی ہونے کے بعد القسام کے مجاہدین غزہ میں پھر تعینات ہوگئے ہیں اور یہ قدم نیتن یاہو کے لیے ایک کھلا پیغام ہے۔ اب معاملہ یہ ہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے اور غرب اردن میں نئی جارحیت کا آغاز کیا ہے۔ بقول نیتن یاہو مغربی کنارے کے شہر جنین میں کارروائی کا مقصد علاقے میں دہشت گردی یعنی حماس کا خاتمہ ہے۔ وہ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں۔ حالانکہ غزہ میں تمام تر تباہی کے باوجود وہ حماس کو ختم نہیں کرسکا۔

پندرہ ماہ کی جنگ کے بعد حماس کے جنگجو پھر سڑکوں پر موجود ہیں۔ انہوں نے اپنا وجود برقرار رکھا ہے، غزہ میں ان کا کنٹرول قائم ہے، اسرائیل، امریکا اور برطانیہ کی بھرپور امداد اور معاونت کے باوجود حماس کو ختم نہیں کرسکا، یہ اسرائیل کا پہلا ہدف تھا۔ لیکن اب جنگ کا اختتام ہوا، بقول اسرائیلی انٹیلی جنس کے افسر مائیکل ملنٹن کے حماس کی کامیابی کے مضبوط تاثر کے ساتھ اختتام پزیر ہوئی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں دہشت گردی سے لڑنا اب اسرائیلی فوج کی اولین ترجیح ہے۔ یعنی اسرائیل نے جنگ کے لیے ایک دوسرا میدان منتخب کیا ہے۔ اگرچہ وہ پہلے سے اسرائیلی افواج کے حملوں کا نشانہ ہے۔ جنین کے گورنر ابوالبرب کے مطابق اسرائیلی فوج نے لاوڈ اسپیکروں کے ذریعے کیمپ خالی کرنے کے لیے دھمکیاں دی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں ٹھیک تین دن کے بعد جنین میں بقول ان کے ایک وسیع اور اہم آپریشن شروع کردیا ہے۔ غزہ کی طرح جنین کو دہشت گردی کا اڈا قرار دے کر اسرائیلی فوج وہاں فلسطینیوں پر حملے کررہی ہے۔ ان حملوں میں اسرائیلی فوج کے ساتھ اسرائیلی قابض آباد کار بھی شامل ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے بھی جنین کیمپ پر کئی ہفتے کریک ڈائون کیا، یہ فلسطینیوں کا فلسطینیوں کے خلاف اقدام تھا۔ لیکن اسی ہفتے جنین بٹالین نے اعلان کیا کہ اس کو ختم کرنے کے لیے اور فلسطینی قومی اتحاد کو محفوظ رکھنے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ کرلیا گیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی مجرمانہ قبضے کی مزاحمت کے جائز حق کو برقرار رکھا یعنی اسرائیلی تشدد اور کارروائیوں کے مقابلے میں فلسطینی حق ِ مزاحمت کو برقرار رکھا گیا ہے، یہ بھی ایک طرح سے حماس کی کامیابی ہے۔ اب اسرائیلی فوج بلڈوزروں اور جنگی مشینوں کے ذریعے جنین کیمپ پر حملہ آور ہے، ان کے اسنائپرز عمارتوں کے اوپر موجود ہیں جو ہر حرکت کرنے والی چیز پر گولیاں چلا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کہہ رہے ہیں کہ ان کی فوج مغربی کنارے میں غزہ میں سیکھے گئے اسباق کو دہرائے گی۔

جنین مغربی کنارے پر آباد ہے اسرائیل مغربی کنارے پر اپنی بستیاں بسانے اور اپنے علاقے کو وسیع کرنے کے ارادے سے اس پر حملہ آور ہوتا رہتا ہے۔ جنین کیمپ جنین شہر کے اندر آدھے کلو میٹر سے بھی کم علاقے پر موجود ہے جہاں اس مختصر جگہ پر چودہ ہزار فلسطینی رہتے ہیں۔ اس ہفتے اسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے کے کئی قصبوں پر حملے کیے، عمارتوں اور گاڑیوں میں آگ لگائی، چالیس فلسطینی زخمی ہوئے اور دس سے زیادہ شہید ہوئے۔ مغربی کنارے کے علاقوں پر فلسطینیوں کے گھر، دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنے اور فلسطینیوں کو زخمی اور شہید کرنے کو حماس نے اسرائیل کا دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے اور فلسطینیوں کو ان حملوں کا جواب دینے کے لیے تمام شکلوں کی مزاحمت پر زور دیا ہے۔ کیونکہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ اسرائیلی فوج کو غزہ سے ضرور سبق سیکھنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کی کامیابی حماس کے کے ساتھ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس مدعو کر لیا

ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کو آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس مدعو کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق وائٹ ہاؤس اور وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم آئندہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کریں گے۔

وزیرِ اعظم نیتن یاہو صدر ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے دوران امریکہ کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔

نیتن یاہو کے دفتر نے وائٹ ہاؤس سے آنے والا خط میڈیا کو جاری کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان قیامِ امن سمیت دونوں ممالک کے مشترکہ مخالفین کا مقابلہ کرنے کے امور پر تبادلۂ خیال کرنا چاہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان چار فروری کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات متوقع ہے۔

";
//parse XFBML, since it is not nativelly operative onload
if (!fbParse()) {
var c = 0,
FBParseTimer = window.setInterval(function () {
c++;
if (fbParse())
clearInterval(FBParseTimer);
if (c === 20) { //5s max
thisSnippet.innerHTML = "Facebook API unsuccessful to initialize.”;
clearInterval(FBParseTimer);
}
}, 250);
}
}
};
thisSnippet.className = "facebookSnippetProcessed”;
thisSnippet.style = "display:flex;justify-content:center;”;
if (d.readyState === "uninitialized” || d.readyState === "loading”)
window.addEventListener("load”, render);
else //liveblog, ajax
render();
})(document);

دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ برس بھی ملاقات ہوئی تھی جب نیتن یاہو نے دورۂ امریکہ کے دوران ٹرمپ کی رہائش گاہ مارا لاگو جا کر ان سے ملاقات کی تھی۔

وزیرِ اعظم نیتن یاہو ایسے موقع پر واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کریں گے جب امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان 15 ماہ کی لڑائی کے بعد رواں ماہ ہی جنگ بندی ہوئی ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کے پاس موجود یرغمالوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل اپنی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو آزاد کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے جولائی 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ سے مارا لاگو میں ملاقات کی تھی۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس نے اب تک مجموعی طور پر سات یرغمالی خواتین کو رہا کیا ہے جب کہ اسرائیلی جیلوں سے لگ بھگ 300 قیدی رہا ہو چکے ہیں۔

غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ امریکہ اور بعض یورپی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خبر میں شامل بیشتر معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 8 کے بدلے 110: حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا
  • صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس مدعو کر لیا
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز
  • غزہ نے اسرائیل کو گھٹنوں کے بل گرادیا، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای
  • دو اسرائیلی ریزرو فوجی ایران کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
  • فلسطین کی الجہاد الاسلامی نے اسرائیلی یرغمالی اربیل یہود کی وڈیو جاری کر دی
  • مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق، بے گھر فلسطینی شمالی غزہ میں واپس گھروں کی طرف
  • غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کا ٹرمپ کا پلان، مصر اور اردن سے عارضی یا مستقل تعاون کا مطالبہ