دبئی (اسپورٹس ڈیسک )انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے مردوں اور خواتین کی کیٹیگری میں ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹرز آف دی ایئر کے ناموں کا اعلان کردیا۔آئی سی سی نے افغانستان کرکٹ ٹیم کے آل راونڈر عظمت اللہ عمرزئی کو 2024 میں شاندار کارکردگی پر کرکٹر آف دی ایئر 2024 کے اعزاز سے نواز دیا۔24 سالہ افغان کرکٹر نے 14 ون ڈے میچز میں 417 رنز اور 17 وکٹیں حاصل کیں، 52.

12 کی اوسط سے رنز بنائے اور 20.47 کی اوسط سے وکٹیں لیں۔عظمت اللہ کی نمایاں کارکردگیوں میں سری لنکا کے خلاف ناقابل شکست 149 رنز اور جنوبی افریقا کے خلاف 50 گیندوں پر 86 رنز شامل تھے۔ نومبر میں بنگلا دیش کے خلاف سیریز جیتنے والے میچ میں انہوں نے ناقابل شکست 70 رنز کے ساتھ 37 رنز کے عوض 4 وکٹیں بھی حاصل کیں۔افغانستان نے 2024 میں اپنی پانچ میں سے چار ون ڈے سیریز جیتیں،بھارتی فاسٹ بولر جسپریت بمراہ کو 2024 میں شاندار کارکردگی پر آئی سی سی مینز ٹیسٹ کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔بمراہ نے ہوم اور غیرملکی کنڈیشنز میں شاندار کارکردگی دکھائی اور بھارت کو آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی دوڑ میں برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔خواتین کی کیٹیگری میں بھارت کی مایہ ناز بلے باز سمرتی مندھانا نے دوسری بار ویمن کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیت لیا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دی ایئر

پڑھیں:

پاکستان 2024 میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء) پاکستان نے 2024 میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔برطانوی تھنک ٹینک ایمبر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ درآمدات کسی عالمی سرمایہ کاری یا قومی پروگرام کے تحت نہیں کی گئیں بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ممکن ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شمسی اور ہوا کی توانائی پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سال پاکستان میں سولر پینلز کی مانگ زیادہ تر گھریلو صارفین اور چھوٹے کاروباروں کی طرف سے ہے اور یہ درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کل طلب کا تقریبا نصف حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

دنیا بھر میں شمسی توانائی کی تنصیبات کی تعداد اس سال کے آخر تک 593 گیگا واٹ تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہے اور 2023 میں شمسی توانائی کی تنصیبات میں 86 فیصد کی ریکارڈ ترقی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شمسی توانائی کے پینل گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔شمسی توانائی کی پیداوار فوسل فیول کی ضرورت کو ختم کر کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لاتی ہے جس سے فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے، ہوا کا معیار بہتر ہوتا ہے اور صحت عامہ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی بلکہ یہ ملک کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ایک اہم قدم بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان 2024 میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا
  • جہادی فتویٰ غامدی، موم بتی مافیا میں صف ماتم
  • نواز الدین صدیقی کی نئی فلم کا سنسنی خیز ٹیزر جاری، فلم کب ریلیز ہوگی؟
  • پاکستان سولر پینلز درآمد کرنیوالا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • 60 سے زائد عمرہ زائرین سعودی عرب میں پھنس گئے
  • گرمیوں کے حج سے چھٹی! سعودی اعلان نے حجاج کو خوش کر دیا
  • اختر مینگل کی نواز شریف کے خلاف گفتگو پر مسلم لیگ ن بلوچستان کا شدید ردعمل
  • بورڈنگ پاس اور چیک ان کا خاتمہ؟ عالمی فضائی سفر کی انڈسٹری میں بڑی تبدیلیوں کا امکان
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا انا طولیہ ڈپلومیسی فورم کی تقریب میں پہنچنے پر شاندار استقبال