صنعتکاروں کا شرح سود میں ایک فیصد کمی پر مایوسی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو معیشت کی بحالی میں بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ پیر کو جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ افراط زر میں مسلسل کمی اور ملک کا بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہونے کے باوجود شرح سود میں نمایاں کمی نہ کرنا بزنس کمیونٹی میں تشویش کا باعث بن رہاہے حالانکہ افراط زر میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ توقع کی جارہی تھی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود میں نمایاں کمی کرے گا مگر ایسا نہیں کیا گیا جس سے یقینی طور پر سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور کاروباری سرگرمیوں میں بھی تیزی لانے کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ کررہی تھی تاہم مرکزی بینک کو کم از کم 1.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سرمایہ کاری ، صنعتی پیداور کم ، ترسیلات زر میں اضافہ معیشت بہتر ہوگی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان کی معیشت کی ششماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معیشت نے چھ ماہ میں بہتری ظاہر کی ہے۔ جی ڈی پی کی گروتھ 2.5 فیصد ہونے کی توقع ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں معیشت میں کمی آئی۔ مالی سال کی پہلی ششماہی میں افراط زار 7.2 فیصد رہا اور اس سے پہلے اس کی سطح 28.8 فیصد تک گئی تھی۔ زرعی سیکٹر میں 6.2 فیصد کی ترقی ہوئی۔ صنعتی سیکٹر نے ملے جلے نتائج دیے ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔ سروسز سیکٹر میں مثبت آثار ہیں۔ جولائی سے دسمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 2 بلین ڈالر مثبت رہا۔ ایف ٹی آئی میں 20 فیصد کی گروتھ ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں آئی ایم ایف اور عالمی مدد کے باعث اضافہ ہوا۔ پاکستانی کرنسی کی قدر میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ روپے کی بڑھتی ہوئی قدر سازگار بیرونی حالات اور واقعات کی عکاس ہے۔ حکومت نے جولائی سے دسمبر کے عرصہ میں مالیاتی خسارہ کو جی ڈی پی کے 0.04 کے برابر کم کیا، پچھلے سال کے اس عرصہ میں درپیش خسارہ کے مقابلے میں یہ قابل ذکر بہتری ہے۔ پچھلے سال کے مالیاتی خسارے میں کمی میں ٹیکس نان ٹیکس محصولات کے اضافہ نے کردار ادا کیا۔ پاکستان مالی سال 2025 میں معاشی نمو کا سفر جاری رکھنے کی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ حکومت نے حال میں معاشی خوشحالی کا پانچ سالہ منصوبہ اڑان پاکستان پیش کیا ہے۔ پہلی ششماہی میں ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مالی ذخائر میں اضافہ اور روپے کی قدر میں استحکام رہا۔ سرمایہ کاری میں اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی ہوئی، زر مبادلہ کے ذخائر دو ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔