کراچی(بزنس رپورٹر) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی کے باجود شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر نہ لانا شدید تحفظات پیدا کررہاہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جب مہنگائی نیچے آرہی ہے تو مرکزی بینک شرح سود میں نمایاں کمی کیوں نہیں کررہا۔ایک فیصد کمی سے معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، جب تک سنگل ڈیجٹ پر پالیسی ریٹ نہیں آتا، معاشی سرگرمیوں کا بحال ہونا مشکل ہے۔صدر پی سی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ایک طرف متعدد بار شرح سود میں نمایاں کمی کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں اور دوسری طرف اسٹیٹ بینک شرح سود میں نمایاں کمی سے گریز کررہاہے جو کہ کسی صورت بھی معیشت کے لیے سازگار نہیں۔ ملک ترقی کی شاہراہ پر اسی صورت میں گامزن ہو گا جب معیشت کی بحالی کے اقدامات کیے جائیں گے۔ سلیم ولی محمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ کم ہوتی مہنگائی کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کوسنگل ڈیجٹ پر لائے تاکہ ملک کو اس کافائدہ پہنچے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کردیا

گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

پاکستان فنانشل لٹریسی ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جایے گا، ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جارہی ہے،  ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بناسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہپاکستان نے بھی اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں ، ہم نے اس بارے میں مالیاتی آگہی کو پورے معاشرے میں فروغ دیا ہے، 2015 سے بالغ بینک اکائونٹس ہولڈرز کی تعداد 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد پر اگئی، نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔

جمیل احمد نے کہا کہ بینکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے، اکائونٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے، مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا، مالیاتی خدمات سے دور ابادی بالخصوص خواتین کی بڑی تعداد اب بھی ایک چیلنج ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آج ایک اور ایک تاریخی موقع ہے، آج مالیاتی لٹریسی کا قومی روڈ میپ جاری کیا جارہا ہے، پانچ سالہ قومی پلان مالیاتی لٹریسی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا، وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر قومی نصاب میں بھی مالیاتی آگہی کو شامل کریں گے، اسٹیٹ بینک مالیاتی آگہی کوفروغ دینے کے ساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ مالیاتی لٹریسی پروگرام میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اشتراک ہے، ان میں میڈیا کے ادارے اور تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں، کاروباری ادارے اپنے ملازمین کے لیے فنانشل ویلنیس پروگرام کے زریعے اس مشن میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، اس مہم کا مقصد ہر پاکستان کو شامل کرنا ہے تاکہ قومی معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے، معاشرے میں بچت سرمایہ کاری کھ رجحان کو فروغ دے کر بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں گورنراسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025تا2029کاافتتاح کردیا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت  کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کررہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائیگی، اس مقصد کے لیے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028 تک ، خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد پر لایا جائے گا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہوگی، پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی اسسمنٹ آنے والی ہے، اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ زرعی نمو کم رہنے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہے گی، زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کئ شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی، تمام بڑے صنعتئ شعبوں میں نمو دیکھی جارہی ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی دوہفتے اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آنے کو ہے تیار،گورنر اسٹیٹ بینک نے خبردار کردیا
  • زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہیں،درآمدات میں کمی لائی گئی، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس رہا ہے.گورنراسٹیٹ بینک
  • گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کردیا
  • امریکہ کو پاکستانی برآمدات میں 10.4 فیصد اضافہ ، معیشت کی بحالی کی نوید
  • پاکستانی درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہورہی: گورنر اسٹیٹ بینک
  • آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا: گورنر سٹیٹ بینک
  • معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
  • بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی، فری لانسرز اور صنعتی صارفین کو کتنا فائدہ ہوگا؟