خیبرپختونخوا: تعلیم کے میدان میں پی ٹی آئی کی کارکردگی، طلبہ و اساتذہ کیا کہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا کی بیشتر جامعات میں مستقل وائس چانسلرز نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ و طالبات مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ناقدین اس کا ذمے دار پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو ٹھہرا رہے ہیں کہ وہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات کرنے سے قاصر رہی ہے۔
جامعہ پشاور میں ایم فل کے طالب علم تقویم الحق نے وی نیوز کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ 12 سالوں کے دوران نوجوان سے تبدیلی اور امید کے نام پر ووٹ لیا تاہم یونیورسٹی میں زیر تعلیم نوجوان طبقہ حکومت سے مایوس دکھائی دے رہا ہے۔
اساتذہ کی رائےپشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسویسی ایشن کے رکن اور فزکس ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر محمد عزیر نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف نے تعلیم، صحت اور انصاف کا نعرہ لگا کر عوام سے ووٹ لیا لیکن بدقسمتی سے صوبے میں تیسری بار حکومت ملنے کے باوجود وہ تعلیم کے میدان میں کوئی بہتری نہیں لاسکی۔
صوبائی حکومت کا مؤقفدوسری جانب صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے وی نیوز کو بتایا کہ جامعات میں وائس چانسلرز کی جگہ پرو وائس چانسلرز اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور یونیورسٹی تعلیم کا فروغ اور پی ٹی آئی کی کارکردگی خیبرپختونخوا کے پی حکومت کارکردگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور یونیورسٹی خیبرپختونخوا کے پی حکومت کارکردگی
پڑھیں:
کھری میڈیا رپورٹنگ پر بھارت کی ڈیجیٹل اسٹرائیک، 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی
بھارتی حکومت کی جانب سے ایک نیا بزدلانہ اقدام سامنے آیا ہے جس میں 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کی سفارش پر کیے جانے والے اس فیصلے میں پاکستان کے معتبر نیوز چینلز ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز اور جیو نیوز بھی شامل ہیں۔
On the recommendations of the Ministry of Home Affairs, the Government of India has banned the 16 Pakistani YouTube channels including Dawn News, Samaa TV, Ary News, Geo News for disseminating provocative and communally sensitive content, false and misleading narratives and… pic.twitter.com/AusR1fCkvN
— ANI (@ANI) April 28, 2025
بھارتی حکام نے یہ پابندی اس بنیاد پر لگائی ہے کہ ان چینلز نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز مواد، غلط بیانیے سمیت بھارتی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائی ہیں، خاص طور پر حالیہ پہلگام حملے کے حوالے سے۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ: چینی وزیر خارجہ کا انسداد دہشتگردی کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کا اعلان
مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام بھارتی حکومت کی ناکامیوں اور داخلی تضادات کو چھپانے کی کوشش ہے۔ بھارت نہ صرف پہلگام حملے کی حقیقت کو دنیا کے سامنے لانے میں ناکام رہا، بلکہ اس نے اپنی سیکیورٹی ناکامیوں کا جواب دینے کے بجائے آزاد صحافت کو دبانے کی کوشش کی ہے۔
پاکستانی میڈیا ادارے بین الاقوامی اصولوں کے تحت سچائی کا پرچار کر رہے تھے اور بھارتی ریاستی پروپیگنڈے کو بے نقاب کر رہے تھے، جس سے مودی حکومت کی بوکھلاہٹ اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
16 پاکستانی یوٹیوب چینلز بھارتی حکومت جیو نیوز ڈان نیوز سما ٹی وی