مذاکرات آج نہیں آئینگے : تحریک انصاف : پھر سپیکر کمیٹی تحلیل کردینگے : حکومتی رکن غیر جمہوری رویہ : وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کل حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے، اس حوالے سے باضابطہ آگاہ بھی کردیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ حکومت والے (پیکا ایکٹ) کے تحت جس کو بھی چاہے فیک نیوز کے زمرے میں اٹھا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے جائز حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آج اسی کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج اگر قانون پاس بھی ہو گیا تو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ کرم کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر آگئی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے ہم نے 7 دن کا وقت دیا تھا۔ ہم حکومت کے ساتھ کل کی میٹنگ میں نہیں بیٹھیں گے ، سیکرٹری سپیکر کو بھی آگاہ کردیا ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ حکومت جو قوانین لا رہی ہے وہ بنیادی طور پر سول مارشل لا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیکا ایکٹ میں ترامیم کے بل کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اس کے خلاف ملک گیر تحریک میں شامل ہوں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ کل میٹنگ میں نہیں آئے تو سپیکر کمیٹی تحلیل کر دیں گے۔ اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے مذاکرات کو چوک چوراہوں پر لے آئے ہیں‘ نہیں معلوم کہ پی ٹی آئی کل کے اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ جب یہ عمل ختم ہو جائے گا تو پھر ہماری کمیٹی بھی تحلیل ہو جائے گی۔ اگر مذاکرات جاری نہیں رہنے تو پھر مذاکراتی کمیٹی کیا کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی والے جو کچھ باہر کریں گے اس کا رسپانس حکومت دے گی۔ تین اجلاسوں میں ایک بار بھی نہیں کہا کہ 7 دن کے اندر مطالبات نے مانے تو الگ ہو جائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطے اور مذاکرات جمہوریت کی روح ہیں، ان رابطوں سے ملک اور قوم کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملتی ہے، مذاکرات سے گریز غیر جمہوری رویہ ہے جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور قومی یکجہتی کی فضا کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو ہنگاموں، محاذ رائی اور تصادم کی نہیں، مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے تا کہ قومی معیشت کی تعمیر اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے مسائل کے بارے میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔ سینیٹر عرفان صدیقی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملک ترقی کر رہا ہے اور عالمی سطح پر بھی اس کے وقار میں اضافہ ہو رہا ہے، ہم کسی کو اس امر کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ غیر جمہوری رویوں سے تعمیر و ترقی کے اس عمل کی راہ میں رکاوٹ ڈالے۔ حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا دور آج (منگل کو) پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا۔ اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر حکومتی کمیٹی تحریری جواب سپیکر کو جمع کرا دے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومتی کمیٹی :پی ٹی آ ئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب اسپیکر کے حوالے
اسلام آباد(آن لائن)حکومتی کمیٹی نے تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا جواب اسپیکر قومی اسمبلی کے حوالے کردیا، جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق یکسر انکار نہیں کیا، عدالتی کمیشن بنانے یا نہ بنانے سے متعلق حالات اورقانونی وجوہات کا ذکر، حکومت نے اسپیکر کی سربراہی میں موجودہ کمیٹی کو ہی پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی تجویز دی ہے قومی اسمبلی اسپیکر آفس کے
ذرائع نے بتایا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا معاملہ، حکومت نے تحریک انصاف کے مطالبات پر تحریری جواب اسپیکر ایاز صادق کے حوالے کردیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق یکسر انکار نہیں کیا، ذرائع کے مطابق حکومت نے ان حالات کا ذکر کیا جن میں عدالتی کمیشن بن سکتا ہے، ان وجوہات کا بھی ذکر کیا جن میں کمیشن نہیں بن سکتا، اس حوالے سے آئینی و قانونی نکات کا حوالہ دیا گیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے متبادل خصوصی کمیٹی یا پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔ حکومت نے اسپیکر کی سربراہی میں موجودہ کمیٹی کو ہی پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی بھی تجویز دی۔حکومت نے تحریک انصاف کے لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ کیا، حکومتی کمیٹی نے بانی چیئرمین سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق قانونی و عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا،جواب میں کہا گیا کہ حکومت نے قانونی طور پر ان کی عدالتوں سے ضمانت یا رہائی پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ اسپیکر قومی اسمبلی یا حکومت جواب کو ابھی پبلک نہیں کرے گی،وزیراعظم شہبازشریف کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا گیا، اسپیکر ایاز صادق کمیٹی برقرار رکھنے جبکہ حکومت 31 جنوری کے بعد ختم کرنے کی خواہاں ہے۔