عراق پی کے کے کو دہشتگرد قرار دے ‘ ترکیہ کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ نے عراق سے کرد علاحدگی پسند تنظیم پی کے کے کو دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔ تُرک وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کہا کہ عراق کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم کو اب ایک دہشت گرد کے طور پر تسلیم کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عراق کے دارالحکومت بغداد کے دورے کے دوران عراقی وزیر خارجہ فواد حسین سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فدان نے کہا کہ عراق جتنا زیادہ طاقتور اور امیر ہو گا، ترکیہ کی خوشحالی اتنی ہی بڑھے گی۔ جب عراق زیادہ محفوظ اور مستحکم ہوگا تو ہمارے خطے میں امن و سکون بڑھے گا۔ اس تناظر میں ہم عراق کو زیادہ خوشحال اور محفوظ ملک بنانے کے لیے تمام اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم عراق کے ان اقدامات میں شامل ہیں جن کا مقصد خطے میں امن بحال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے میدان میں عراق کے ساتھ جو مفاہمتی اتحاد حاصل کیا ہے وہ اس تناظر میں بہت قیمتی ہے ، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف ہمارا تعاون اور داعش اور پی کے خلاف ہماری لڑائی انتہائی اہم ہے۔ ہمیں اپنے تمام وسائل کو یکجا کرنا ہوگا اور داعش اور پی کے کے دونوں کو تباہ کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں
اسلام آباد:ایران کے سرحدی صوبے سیستان کے ضلع مہرستان میں 8 پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جو ایران میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔
جاں بحق 8 افراد میں سے پانچ کی شناخت دلشاد، ان کے بیٹے نعیم اور دیگر تین نوجوانوں جعفر، دانش اور ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ دلشاد ایک مرمت کی دکان کے مالک تھے، جہاں تمام مقتولین کام اور قیام دونوں کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ’’حملہ آور رات کے وقت دکان میں داخل ہوئے، مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھے اور انہیں بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘‘
ایران میں 8 معصوم پاکستانیوں کے بے دردی سے قتل نے ایرانی سیکیورٹی پر بڑے سوالات اٹھا دیے۔
یہ قتل عام کسی عمومی واردات کا حصہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس طرح کے بہیمانہ قتل میں بلوچ دہشت گرد تنظیمیں مُلوِّث ہیں۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
گزشتہ سال جنوری میں بھی صوبہ سیستان میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے متعدد پاکستانی مزدوروں کو جاں بحق کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار میں ایران میں موجود دہشت گردوں کو نشانہ بنا کر جہنم واصل کیا تھا، یہ دردناک واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ایران دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔
پاکستانی شہریوں کی اس انداز سے قتل کی دردناک واردات نے ثابت کر دیا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیمیں ایران میں مکمل طور پر متحرک ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے ایران میں اس قتل کے واقعے کو ایران کی ناکام اور مخدوش سیکیورٹی صورتحال قرار دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق ایران میں ہونے والے اس قتل کے واقعے پر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار خاموش ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’کیا انسانی حقوق کے ان علمبرداروں کو ایران میں ہونے والے واقعے کی مذمت نہیں کرنی چاہیے؟
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر خدانخوانستہ یہی واقعہ پاکستان میں پیش آتا تو یہ لوگ اور قوم پرست تنظیمیں ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے میں دیر نہ کرتے، کیا پاکستانی شہریوں کا خون اتنا سستا ہے کہ ایران کو غیر ملکی مقیم باشندوں کی سکیورٹی کی فکر نہیں۔