اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) سینیٹ کی داخلہ کمیٹی نے کثرت رائے سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دیدی،جے یوآئی اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی ،پی ٹی آئی کے اکین اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ علاوہ ازیں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کرلیا، بل کے حق میں 4 اور مخالفت میں 2 ووٹ آئے، سینیٹر کامران مرتضی اور سیف اللہ نیازی نے بل کی مخالفت کی، سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے مطابق بل کے تحت اعلیٰ سطح کمیشن کی باڈی بنائے جائے گی جس نے تمام فیصلے کرنے ہیں،کمیشن میں صوبوں کا حصہ مل رہا ہے، ورلڈ بینک نے ڈیپ پروجیکٹ کیلیے 78 ملین ڈالر منظور کیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سوموار کو چیئرمین فیصل سلیم کی زیر صدارت داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ کمیٹی کے رکن سینٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ بل اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے، اس کم وقت میں تو قانون پڑھا ہی نہیں جاسکتا تو اس پر مشاورت کیا ہوگی؟ بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے یہ کیسے فیصلہ ہوگا کہ فیک نیوز کیا ہے؟ جو ایسے متنازع قوانین کی بنیاد رکھتا ہے وہی اس کی زد میں آجاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میں خود بھی فیک نیوز کا متاثر رہا ہوں، ہمیں صحافیوں کا تحفظ بھی کرنا ہے بہت اچھا ہوتا کہ بل سے پہلے صحافیوں سے مشاوت کی جاتی اگر قانون کا رخ صحافیوں کی طرف آئے گا تو ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اجلاس میں اینکرز ایسوسی ایشن کے شہزاد اقبال نے سینٹ کمیٹی میںپیکا بل پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وقت نہیں دیا گیا کہ ہم اس بل پر تجاویز لاسکیں۔ امیر عباس نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں اس بل کے نتیجے میں بہتری کی بجائے خرابی ہوگی، بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے، موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے
اس موقع پر جے یو آئی کے رکن کمیٹی کامران مرتضی نے پیکا بل کی مخالفت کر دی جبکہ کمیٹی نے کثرت رائے کی بناء پر پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیک نیوز

پڑھیں:

سینٹ کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوا جس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل پاس کردیا۔پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل پر مخالفت کی گئی، چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھا دیئے، انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں رکھتے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس میں کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لیے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو، مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔دوران اجلاس کامران مرتضیٰ کی جانب سے پیکا بل کی مخالفت کی گئی، تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کے لیے ہے، قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے گا۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے، کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں نئی ترامیم چاہتی ہے؟اینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی میں بل پر اعتراضات کیے گئے، جن میں کہا گیا کہ ہمیں وقت ہی نہیں دیا گیا کہ ہم اس بل پر تجاویز لاسکیں، صحافتی تنظیموں نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں، اس بل کے نتیجے میں بہتری کے بجائے خرابی ہو گی، بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے۔صحافتی تنظیموں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم خود فیک نیوز کے متاثرین ہیں، فیک نیوز کے لیے قانون کے حامی ہیں لیکن موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن و صحافتی تنظیموں کی مخالفت نظرانداز،سینیٹ نے بھی پیکا ایکٹ منظور کرلیا
  • متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سےبھی منظور، صحافیوں کا واک آؤٹ
  • اپوزیشن و میڈیا تنطیموں کی مخالفت نظرانداز؛ سینیٹ نے بھی پیکا ایکٹ منظور کرلیا
  • سینٹ کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قائمہ کمیٹی داخلہ سے بھی منظور، صحافیوں کا واک آؤٹ
  • پیکا ترمیمی بل, سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی منظور، کچھ ترامیم پر اتفاق
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا