29وزارتوں کی 11877اسامیاں ختم ، ریلوے میں 5695کی پلاننگ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) کابینہ کمیٹی برائے رائٹ سائزنگ کے اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے آگاہ کیا کہ 29 وزارتوں اور ایک آئینی ادارے نے 11,877 پوسٹوں کو ختم کر دیا ہے اور 4,660 ایسی آسامیاں ہیں جو ختم ہو جائیں گی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کو سراہا اور متعلقہ وزارتوں اور محکموں کی کاوشوں کو تسلیم کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزارتوں میں رائٹ اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت ریلوے نے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 95,859 پوسٹوں میں سے 17101 پوسٹیں پہلے ختم کی جا چکیں، جبکہ 5,695 پوسٹوں کے خاتمے کا عمل جاری ہے۔ آئندہ مستقبل میں مزید 15,000 پوسٹیں ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کر رہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔ دریں اثنا وزیر خزانہ نے وزیراعظم کی کمیٹی برائے آئی ٹی ایکسپورٹ ریمیٹنسز کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران وزیر خزانہ نے منصفانہ، مؤثر اور بہترین ٹیکس کے نظام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے ملکی معیشت اور عالمی حیثیت کے لیے ناقابل قبول ہے۔ جسے اگلے 3 سال میں 13.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ
پڑھیں:
وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشاورتی عمل شروع کردیا
اسلام آباد: وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشاورتی عمل شروع کردیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران وزیر خزانہ نے منصفانہ ، مؤثر اور بہترین ٹیکس کے نظام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹیمیں آنے والے دنوں میں تمام تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیں گی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کر رہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے ملکی معشیت اور عالمی حیثیت کیلئے ناقابل قبول ہے۔
وزیر خزانہ نے اس تناسب کو اگلے 3 سال میں 13.5 فیصد تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔