برطانیہ کیلئے پی آئی اے پروازوں کی بحالی برطانوی ٹیم کی آڈٹ کیلئے کراچی آمد
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی (آئی این پی )برطانیہ کیلئے پاکستانی ائیرلائنز کی پروازوں کی بحالی کے معاملے پر برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی 7 رکنی ٹیم پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے آڈٹ کے سلسلے میں کراچی پہنچ گئی۔پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹر پہنچنے پر ڈائریکٹر جنرل سے اے اے نادرشفیع ڈار نے برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام کو خوش آمدید کہا اور ابتدائی بریفنگ دی،برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی سات رکنی ٹیم ستائیس جنوری سے چھ فروری تک پاکستان سول ایوی ایشن کے لائسنسنگ،ایئروردینیس اورفلائٹ اسٹینڈرڈ سمیت دیگرشعبہ جات کا سیفٹی آڈٹ کرے گی۔ایوی ایشن ذرائع کے مطابق آڈٹ میں کامیابی پرقومی ایئرلائن سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز پردوہزاربیس سے برطانیہ میں لگی پابندی ختم ہوجائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہندو اور سِکھ انتہا پسندی سے برطانیہ کو خطرات لاحق
برطانیہ کے ہوم آفس کمیش نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی برطانوی معاشرے اور ریاست کے لیے دو بڑے خطرات کے روپ میں ابھرے ہیں۔ ہوم آفس کمیشن اگست 2024 میں قائم کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی سے برطانیہ کی سلامتی کو غیر معمولی سطح پر خطرات لاحق ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ میں ہندو انتہا پسندی یعنی ہندُتوا کو ایک بڑا، خطرناک اور پریشان کن نظریہ تسلیم کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2022 میں لیسٹر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تصادم سے برطانوی ادارے چونک پڑے تھے اور اس حوالے سے معاملات کو سمجھنے کی کوششیں شروع کی گئی تھیں۔
برطانوی وزارتِ داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی کو برطانیہ کو لاحق 9 بڑے خطرات میں شمار کیا گیا ہے۔ ہوم آفس کمیشن برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ یوویٹ کوپر نے 2024 میں قائم کیا تھا۔ لیک ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندو قوم پرستانہ انتہا پسندی ایک انتہا پسندانہ اور خطرناک نظریہ ہے۔ لیک ہونے والی رپورٹ کے مندرجات برطانوی اخبار دی گارجین میں شایع ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں خالصتان کی تحریک کو بھی ملک کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
28 اگست 2022 کو لیسٹر میں پاک بھارت کرکٹ میچ کے بعد بھارتی نژاد برطانوی ہندوؤں اور پاکستانی نژاد برطانوی مسلمانوں کے درمیان تصادم کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا تھا اور اس حوالے سے جامع تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ہوم آفس کمیشن کی تیار کردہ رپورٹ میں ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ انتہائی دائیں بازو کی مسلم انتہا پسندی، بائیں بازو کے انتشار پسند عناصر، کسی ایک اشو پر انتہا پسندی کا مظاہرہ کرنے والوں، تشدد پسندی اور سازشی نظریات کو بھی سنگین خطرات میں شمار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انتہائی پریشان کن بات یہ ہے کہ خالصتان تحریک کے حمایت کرنے والے تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خالصتان تحریک سے وابستہ کچھ لوگ مسلمانوں کے خلاف بھی نفرت انگیز پیغامات پھیلاتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ سازشی نظریہ بھی پھیلا رہے ہیں کہ برطانیہ اور بھارت مل کر سِکھوں کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔
ہوم آفس کمیشن کی رپورٹ میں بھارت کے بیرونِ ملک اقدامات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ دی ٹائمز آف انڈیا نے بتایا ہے کہ کینیڈا اور امریکا میں سِکھوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے بھی رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری میں برطانوی وزارتِ داخلہ کے اداروں پریوینٹ دی ریسرچ، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن (آر آئی سی یو) اور ہوم لینڈ سیکیورٹی، اینالسز اینڈ اِنسائٹ (ایچ ایس اے آئی) نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔