26ویں ترمیم ، آئینی معاملی یہی بنچ سنے گا، اسی کوفل کورٹ سمجھیں سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر ہی وکیل حامد خان اور فیصل صدیقی روسٹرم پر آئے۔ درخواست گزاروں نے آئینی ترمیم کے خلاف فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کی اور وکلا نے مؤقف اپنایا کہ 26 ویں ترمیم کے خلاف فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ابھی آپ کی خواہشات کے مطابق فل کورٹ نہیں بن سکتا، آئینی بینچ میں ججز کی نامزدگی جوڈیشل کمیشن کرتا ہے، جوڈیشل کمشن نے جن ججز کو آئینی بنچ کے لیے نامزد کیا وہ سب اس بینچ کا حصہ ہیں، ججز کی نامزدگی جوڈیشل کمیشن کرتا ہے جبکہ کیسز کی فکسشین 3 رکنی کمیٹی کرتی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کمیٹی کے سربراہ جسٹس امین الدین خان ہیں، کمیٹی میں جسٹس محمد علی مظہر اور میں شامل ہوں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے وکلا سے مکالمہ کیا کہ فل کورٹ کے معاملے پر آپ خود کنفیوز ہیں، آپ اس بنچ کو ہی فل کورٹ سمجھیں۔ وکلا نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ میں موجود تمام ججز پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایسا ممکن نہیں، آئینی معاملہ صرف آئینی بینچ ہی سنے گا۔ آئینی بینچ میں موجود تمام ججز پر فل کورٹ ہی بنایا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جب 26ویں آئینی ترمیم ہوئی اس وقت ہاؤس مکمل ہی نہیں تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا 26ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور نہیں ہوئی۔ جب پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے ترمیم منظور کی تو پھر ہاؤس نامکمل کیسے تھا، کیا ہاؤس نا مکمل ہونے کی یا کورم پورا نہ ہونے کی کسی نے نشاندہی کی۔ عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ترمیم بغیر بحث کیے رازداری سے منظور کی گئی۔ وکیل درخواست گزار شاہد جمیل نے مؤقف اپنایا کہ جب تک واضح مینڈیٹ نہ ہو اس وقت تک ترمیم نہیں ہو سکتی، بہت ساری درخواستیں الیکشن ٹربیونلز میں زیر التوا ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن پٹیشنز تو الیکشن ٹربیونلز نے ہی دیکھنی ہیں، آپ کی دلیل سے ایسا لگتا ہے جب تک ٹربیونل الیکشن پٹیشنز پر فیصلے نہ کرے اس وقت تک 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت ہی نہ کریں، ایسے میں تو 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت ہی روکنی پڑے گی۔ درخواست گزار وکیل شیخ احسن الدین نے مؤقف اپنایا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اس کے اثرات گہرے ہیں، ایسے لوگ بھی عدلیہ میں آ رہے ہیں جنہیں نااہلی کی بنیاد پر پہلے ہٹایا گیا۔ اس پر سربراہ آئینی بینچ نے کہا کہ آپ کی دلیل نوٹ کر لی۔ دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے درخواست گزار بیرسٹر صلاح الدین سے مکالمہ کیا کہ آپ یہ دلیل بھی دے سکتے ہیں کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل درآمد ہی نہیں ہوا، عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے سے ہاؤس مکمل نہیں تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی سماعت 3 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے مقدمات کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی عمارت میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، 26 آئینی ترمیم کیخلاف تحریک انصاف سمیت دو درجن قریب درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر 26ویں ا ئینی ترمیم نے ریمارکس دیے کہ ا ئینی ترمیم کے درخواست گزار سپریم کورٹ نے کہا کہ فل کورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آج سماعت کریگا
اسلام آباد (وقائع نگار) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی سنیارٹی پر ہونے والے تنازع سے متعلق درخواست پر سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کے5 رکنی آئینی بنچ کے سامنے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے، تین ججوں کی دوسرے ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر اور ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو کام سے روکنے کے لیے دائر7 آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی آئینی بنچ کل ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا۔ بنچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شکیل احمد شامل ہیں۔