کووڈ ڈیلی ویجز ملازمین کا برطرفی کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے کووڈ ڈیلی ویجز ملازمین نے نوکریوں سے برطرف کیے جانے کے خلاف پریس کلب کے سامنے گل محمد، نواز ملاح، اسلم قریشی اور دیگر کی قیادت میں احتجاج کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر حیدرآباد کے آفس کے راشی کلرک نے کووڈ ڈیلی ویجز کے قانونی ملازمین کو نوکریوں سے نکال کر ان کی جگہ من پسند ملازمین کو مقرر کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2021 سے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کرپشن کی جا رہی ہے اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کی جانب سے کی گئی فزیکل تصدیق میں بھی ڈی ایچ او کے کلرک امتیاز شیخ نے کمیٹی ممبران کے سامنے جعلی لسٹ پیش کرکے پرانے ملازمین کو نکال دیا اور اپنے من پسند ملازمین کو مقرر کر کے کرپشن کر رہا ہے، جعلی لسٹ کے تحت نکالے گئے 60 ملازمین بے روزگار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اربابِ اختیار سے اپیل کی کہ معاملے کا نوٹس لے کر نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ بحال کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کو
پڑھیں:
حیدرآباد ،زمینیں چھیننے کیخلاف عوامی تحریک کا احتجاج
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھیوں سے زمینیں چھیننے کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے گولارچی کے قریب گاؤں رمضان ملاح میں ’’سندھیوں سے چھت اور روزگار نہ چھینو‘‘ کے عنوان کے تحت کانفرنس اور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، ہمیرومل، ضلع صدر مہران درس، سندھی ہاری تحریک ضلع بدین کے صدر جاکھرو نوحانی، سندھی شاگرد تحریک کے رہنما دلدار نوحانی، گلزار نوحانی، غلام علی جت، غلام رسول جت، جمعون راجو، گل محمد ملاح، یار محمد، رحیم ملاح اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ فارم 47 کی جعلی حکومت کے غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں، کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینال سندھ پر ایٹم بم گرانے سے زیادہ خطرناک ہیں، ان ملک دشمن منصوبوں کے ذریعے سندھ کے لوگوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، فارم 47 کی حکومت کارپوریٹ فارمنگ اور نئے کینال جیسے فیصلے واپس لے، کیونکہ یہ منصوبے ملک کی تباہی و بربادی کا سبب بن رہے ہیں، کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبوں کے باعث ملک، خصوصاً سندھ، شدید قحط کا شکار ہو گا، لاکھوں ہاری بے دخل ہوں گے اور بے روزگاری میں اضافہ ہو گا، کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر آباؤ اجداد کی زمینیں چھیننے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ارسا ایکٹ میں ترمیم کر کے دریائے سندھ سے 6 کینال نکالنے کی اجازت دے کر سندھی قوم کے ساتھ دھوکا اور غداری کی ہے، نئے کینال بنا کر سندھ کا پانی روکنا اور سندھی قوم کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسانا دہشت گردی ہے۔ اس موقع پر کانفرنس میں شریک لوگوں نے عہد کیا دھرتی ماں کا ہر حال میں دفاع کیا جائے گا اور سندھی عوام اپنی زمین، وجود اور دریاؤں کی حفاظت کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔