سکھر: تعمیر نو ہائی اسکول میں گولڈن جوبلی منائی گئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) تعمیر نو ہائی اسکول سے 1975 میں میٹرک کلاس سے فارغ التحصیل نہم جماعت (کلاس فیلوز) اولڈ بوائز طلبہ (تعمیرین) کی جانب سے 50 سالہ باہمی رفاقت پر اظہار مسرت و یکجہتی کے لیے اپنی مادرِعلمی (تعمیر نو ہائی اسکول) میں گولڈن جوبلی منائی گئی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی اولڈ بوائز تعمیرین کے اساتذہ کرام خلیل اللہ نعیمی، سید مظہر عاصم اور ڈائریکٹر ایجوکیشن (ایلیمنیٹری سیکنڈری ہائر سیکنڈری اسکولز) سکھر ریجن حافظ شہاب الدین اندھڑ تھے، جبکہ اسکول ہیڈ ماسٹر حافظ لعل محمد تنیو، تعلقہ ایجوکیشن آفیسر سکھر ملک جاوید حمید، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سکھر ریجن ضمیر حسین بھیو، اسکول اساتذہ سمیت کراچی سمیت دیگر شہروں سے آئے اولڈ بوائز تعمیرین پروقار گولڈن جوبلی تقریب میں شریک تھے۔ اس موقع پر اسکول کے ہیڈ ماسٹر حافظ وحید اللہ خان مرحوم سمیت مرحومین اساتذہ کرام کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور دُعائے مغفرت بقید حیات اساتذہ کرام کی عمر میں برکت کے لیے خصوصی دُعاء کی گئی۔ تقریب میں اساتذہ کرام کو لائف اچیومینٹ ایوارڈ اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کو یادگاری ایوارڈ شیلڈ پیش کی گئی اور سندھی ٹوپی اجرک کے تحائف پیش کیے گئے، جبکہ تمام تعمیرین کو سرٹیفکیٹس دیے گئے، گولڈن جوبلی تقریب میں شریک تمام شرکاء نے اسکول کے بچوں کے ساتھ تعمیر نو اسکول کی صبح اسمبلی میں پڑھا جانے والا ترانہ (سورہ فاتحہ کا ترجمہ) پڑھا تو سماں بندھ گیا، راشد حسین عادل نے اسکول پر اپنی تحریر کردہ نظم پڑھ کر سنائی اور داد وصول کی، تقریب میں نظامت کے فرائض تعمیرین عرفان صمد نے انجام دیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اساتذہ کرام
پڑھیں:
حکمران سندھ کے عوام کو غلام سمجھنا چھوڑ دیں ،فیصل ندیم
سکھر(نمائندہ جسارت) پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے حقوق سندھ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے صدر فیصل ندیم نے کہا ہے کہ حکمران جماعت سندھ کے عوام کو غلام سمجھنا چھوڑ دیں۔ مارچ نے ثابت کر دیا کہ عوام ہمارے بیانیے کے ساتھ ہیں۔ صوبے میں امن و امان کی صورتحال نے حکومت کی رٹ ختم کر دی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے تحریک کا آغاز کر دیا۔ سندھ کے ہر علاقے میں جائیں گے اور عوام کو متحد کریں گے۔ دریائے سندھ سے 6 کنال نکالنے کے منصوبے میں پیپلز پارٹی برابر کی شریک ہے۔ حکومت پیکا ایکٹ کے ذریعے اپنی بد عنوانی چھپانے کے لیے زبان بندی کر وانا چاہتی ہے۔ چند خاندانوں کی حکمرانی اور استحصالی نظام کا خاتمہ ہر صورت کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں چوک گھنٹہ گھر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے مرکزی نائب صدر حافظ طلحہ سعید، مرکزی رہنما شفیق الرحمن وڑائچ، سندھ کے جنرل سیکرٹری اکرم عادل، صوبائی رہنما حافظ انور، کراچی ڈویژن کے صدر احمد ندیم اعوان و دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ حقوق سندھ مارچ کے شرکا کراچی سے براستہ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، ماتلی، ڈگری، میرپور خاص، ٹنڈو الٰہیار، حیدر آباد، مٹیاری، ٹنڈو آدم، شہداد پور، ہالا، نیو سعید آباد، سکرنڈ، نواب شاہ، قاضی احمد، مورو، نوشہرو فیروز، بھریا سٹی، گمبٹ، خیر پور اور سکھر پہنچے۔ چوتھے روز مارچ کے اختتام پر گھنٹہ گھر چوک سکھر میں بڑا جلسہ عام منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ فیصل ندیم نے کہا کہ حقوق سندھ مارچ کا اختتام نہیں آغاز ہے۔ حکمران جماعت سمجھتی ہے کہ سندھ ان کی جاگیر ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم عوام کے حقوق کے لیے نکل پڑے ہیں۔ حکمران جماعت میڈیا پر عوام کو دھوکہ دینا چھوڑ دیں۔ صوبے میں تعلیم اور صحت کے ادارے تباہی کا شکار ہیں۔ امن و امان کی صورت حال نے حکومت کی رٹ ختم کر دی ہے۔ پیکا ایکٹ کے ذریعے حکومت اپنی بد عنوانی چھپانے کے لیے زبان بندی کروانا چاہتی ہے۔ جعلی ووٹ کے ذریعے حکومت بنانے والے عوام کے مسائل کا ادراک نہیں رکھتے۔ فیصل ندیم نے کہا کہ گمبٹ کے اسپتال میں فوری آپریشن کا دعوی جھوٹ ہے۔ حکومت تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو درست کر دیں۔ ٹنڈو محمد خان کے پبلک اسکول پر 29 ارب روپے خرچ ہوئے اور اسکول مکمل نہ ہوا۔ چھاچھرو میں 14 سو میگاواٹ بجلی سے صوبہ کیوں محروم ہے؟ عوام بجلی کے بل جمع نہیں کرسکتے اور حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر دستخط کرنے والے کون ہیں۔ پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں6 کنال پر کیوں خاموشی اختیار کی؟ سندھ کے صحافی حکومت سے خوف زدہ نہ ہو۔ حکومت کی بد عنوانی کھل کر بیان کریں۔