لاہو ر (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پر بوجھ ڈالنے پر ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہے، یہ تینوں جماعتیں بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگانا چاہتی ، عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومتی خزانہ خالی ہے ، لیکن اپنی تنخواہوں میں ارکان پارلیمان نے مل جل کر 140 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔ مہنگی بجلی اور آئی پی پیز مافیا کے خلاف 31جنوری کو ملک گیر احتجاج ہو گا۔منصورہ سے جاری بیان میں انھوںنے کہا کہ ذاتی مفاد پر ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی ایک ہوگئے ہیں، ان کی تنخواہوں میں 140فیصد اضافہ شرمناک رویہ ہے جس کا قوم حساب لے گی۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا ریکارڈ بوجھ ڈالا گیا ہے، ٹیکس کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کی تنخواہیں پہلے سے بھی کم ہو گئی ہیں، اراکین اسمبلی نے اپنی تنخواہیں تمام اختلافات بھلا کر بڑھا لیں۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے سے گزشتہ 6 ماہ میں 243 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، رواں مالی سال میں سیلریڈ کلاس 500 ارب انکم ٹیکس ادا کرے گی۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی احتجاجی تحریک کو ازسر نوشروع کیا جائے گا، آئی پی پیز مافیا کے خلاف 31جنوری کو ملک بھر میں احتجاج اور دھرنے دیں گے، دھرنوں میں ہی عوام کو آئندہ کاروڈمیپ دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے آئی پی پیز کو 2000ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے اور افسوس ناک اور انتہائی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ یہ رقم اس بجلی کے عوض ادا کی گئی جو آئی پی پیز نے بنائی ہی نہیں ، اسی طرح پرائیویٹ پاور پلانٹس کو ٹیکس سے بھی استثنا قرار دیا گیا، آئی پی پیز کو نوازنے میں گزشتہ تین دہائیوں میں حکمرانی کرنے والی تمام سیاسی پارٹیاں شامل ہیں۔امیر جماعت نے حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ بجلی کے بل کم، ناجائز ٹیکسز اور پیٹرولیم لیوی ختم کی جائے، حکمران اشرافیہ اپنی مراعات اور عیاشیاں بھی کم کرے اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے۔ مزید برآں انھوں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلہ گھوٹنے کے مترادف ہے۔

حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن عبدالوحید قریشی مرحوم کے اہل خانہ سے تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کرہے ہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے تنخواہوں میں ا ئی پی پیز نے کہا کہ انھوں نے

پڑھیں:

حافظ نعیم الرحمن کی دعوت پر 3فروری کو قومی کشمیر کانفرنس ہوگی‘لیاقت بلوچ

اسلام آباد / لاہو ر (نمائندگان جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں سیاسی مشاورتی اجلاس میں کہا کہ 5 فروری یکجہتی کشمیر کے لیے پوری قوم اور تمام طبقات بھرپور تیار ہیں۔ 3 فروری کو حافظ نعیم الرحمن، امیر جماعت اسلامی کی دعوت پر اسلام آباد میں قومی کشمیر کانفرنس منعقد ہوگی۔ جماعت اسلامی عوامی مسائل پر آواز کو بلند کرنا ترک نہیں کرسکتی۔ 31 جنوری کو آئی پی پیز مافیاز کے خلاف ملک گیر
احتجاج ہوگا۔ بجلی، گیس، تیل سستا ہوگا تو معاشی پہیہ چلے گا، روزگار ملے گا اور آئی ایم ایف کے شکنجے سے آزاد ہوں گے۔ سیاسی، معاشی، ریاستی، انتظامی حالات کے سُدھار کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ہوں۔ ملک کی تباہ حال معیشت میں ارکانِ اسمبلی کی مراعات میں اضافہ کا اقدام، فیڈرل بورڈ اف ریونیو میں اربوں روپوں کی گاڑیوں کی خریداری جیسے ظالمانہ فیصلوں سے اسمبلیاں اور بیوروکریسی عوام کی نظروں میں مکمل طور پر بے وقعت ہوجائیں گے۔ ارکانِ اسمبلی، نوکر شاہی احساس کرے، عوام کے جذبات کو چیلنج نہ کریں، عوامی ردعمل بہت شدید ہوگا۔ سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسللیاقت بلوچ سے علامہ عارف واحدی، علامہ شیخ مرزا، علامہ اشفاق واحدی نے ملاقات کی۔ اِس موقع پر پروفیسر محمد ابراہیم بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے ملاقات میں کہا کہ کُرم ضلع میں حالات کی بہتری، عوام کو جان، مال، عزت کے تحفظ کے لیے ملی یکجہتی کونسل کی تمام جماعتیں ملی فرض کی ادائیگی کے جذبے سے تعاون کریں گی۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی، فرقہ واریت اور فساد کے خاتمے کے لیے وفاقی، صوبائی حکومتوں اور سیکورٹی اداروں کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔ سیاسی اختلافات کی شدت قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہوگئی ہے۔ آئین، قانون اور ازاد عدلیہ کے بنیادی اُصولوں پر سب اتفاق کرلیں تو حالات میں عوام ک ااعتماد بحال ہوگا اور عوام دشمن قوتیں پسپا ہوںگی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ کُرم ضلع میں امن کی بحالی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے اختلافات سے بالاتر ہوکر بنیادی انسانی حقوق کو ترجیح دیں۔ کُرم معاہدہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشترکہ فیصلوں پر بلاامتیاز اور بلاتفریق عملدرآمد کیا جائے۔ سُنی اور شیعہ عوام کو یقین ہوجائے کہ معاہدے پر عملدرآمد سے وہ غیر محفوظ نہیں ہوںگے۔ بلوچستان میں امن کے قیام کے لیے قومی سیاسی جمہوری قیادت بلوچستان کے حالات کا احساس کرے اور فوری طور پر کوئٹہ میں وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر قومی کانفرنس بلائے۔ بلوچستان کی آواز سُنی جائے اور بلوچستان کے عوام کے جان، مال، عزت کا تحفظ اور زندگیوں کو باوقار بنایا جائے۔ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ قومی قیادت قومی ترجیحات پر اتفاق کرے اور افغانستان سے تعلقات کو درست اور مستحکم کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا، انڈیا اور اسرائیل کے بڑھتے اثرات پاکستان اور خطے کے لیے تشویش ناک ہیں۔ خطہ اور عالمی سطح پر نئی صف بندیوں میں پاکستان کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پیسے آتے کس کو برے لگتے ہیں، ارکان پارلیمنٹ تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے پر بہت خوش
  • پیکا ایکٹ آزادی اظہار پر حملہ اور عوام کی آواز دبانے کا ہتھکنڈا ہے، حافظ نعیم
  • حافظ نعیم الرحمن کی دعوت پر 3فروری کو قومی کشمیر کانفرنس ہوگی‘لیاقت بلوچ
  • حکومت نے 31 جنوری کو احتجاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو مزاحمت کرینگے،حافظ نعیم الرحمن
  • پیکا قانون مسترد کرتے ہیں، احتجاج سے روکا تو مزاحمت کریں گے: حافظ نعیم 
  •  افغانستان کے بعد غزہ میں اسرائیل کی شکست بھی دراصل امریکہ کی ہی شکست ہے، حافظ نعیم الرحمن 
  • وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا اشارہ دے دیا
  • جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی مخدوم جاوید ہاشمی سے ملاقات، ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال 
  • حافظ نعیم الرحمن ، منعم ظفر و دیگر کی سینئر صحافی جمشید بخاری کے انتقال پرتعزیت