سینیٹ : پیکا ترمیمی ایکٹ پر پی ٹی آئی اور صحافیوں کا احتجاج ایوان سے واک آئوٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ میں پیکا ترمیمی بل 2025ء کے خلاف پی ٹی آئی اور صحافیوں نے شدید احتجاج کیا،صحافیوں نے پریس گیلری کا بائیکاٹ کیا جبکہ اپوزیشن اور حکومتی سینیٹر سلیم مانڈوی والا صحافیوں کو منانے پریس لائونج میں آئے۔ سینیٹ میں پیکا ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی ۔ایک بل واپس قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ پیر کو سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سید علی ظفر کو پوائنٹ آف آڈر پر بات کرنے نہ دینے پر ایوان میں شدید احتجاج کیا ۔ اپوزیشن نے پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے،سینیٹر دنیش کمار نے نیپون ادارہ برائے جدید علوم بل 2025ء ایوان میں پیش کیا ۔ڈپٹی چیئرمین نے بل واپس کمیٹی کو بھیج دیا ۔سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے پوائنٹ آف آرڈر پر سندھ کے پانی کا مسئلہ اٹھادیا جس پر وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں جواب دیا کہ کینال کے معاملے پر بات چیت سے مسئلہ حل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اس پر مشاورت کریں گے، قیادت کی سطح پر یہ معاملہ ایجنڈے پر ہے، پانی کی تقسیم کے حوالے سے بردباری سے آئین کے تحت بات ہوگی۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹر شیری رحمن نے تحریک پیش کی تھی وزیر نے مفصل جواب دیا، اس پر تفصیلی 3گھنٹے کی بحث ہوئی تھی۔بعد ازاںکشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد سینیٹ میں متفقہ طور پرمنظور کرلی گئی، قرارداد سینیٹر دنیش کمار نے پیش کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایوان میں
پڑھیں:
سینیٹ کمیٹی: پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، صحافتی تنظیموں کی مخالفت
اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) سینیٹ کی داخلہ کمیٹی نے کثرت رائے سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دیدی،جے یوآئی اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی ،پی ٹی آئی کے اکین اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ علاوہ ازیں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کرلیا، بل کے حق میں 4 اور مخالفت میں 2 ووٹ آئے، سینیٹر کامران مرتضی اور سیف اللہ نیازی نے بل کی مخالفت کی، سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے مطابق بل کے تحت اعلیٰ سطح کمیشن کی باڈی بنائے جائے گی جس نے تمام فیصلے کرنے ہیں،کمیشن میں صوبوں کا حصہ مل رہا ہے، ورلڈ بینک نے ڈیپ پروجیکٹ کیلیے 78 ملین ڈالر منظور کیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سوموار کو چیئرمین فیصل سلیم کی زیر صدارت داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ کمیٹی کے رکن سینٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ بل اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے، اس کم وقت میں تو قانون پڑھا ہی نہیں جاسکتا تو اس پر مشاورت کیا ہوگی؟ بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے یہ کیسے فیصلہ ہوگا کہ فیک نیوز کیا ہے؟ جو ایسے متنازع قوانین کی بنیاد رکھتا ہے وہی اس کی زد میں آجاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میں خود بھی فیک نیوز کا متاثر رہا ہوں، ہمیں صحافیوں کا تحفظ بھی کرنا ہے بہت اچھا ہوتا کہ بل سے پہلے صحافیوں سے مشاوت کی جاتی اگر قانون کا رخ صحافیوں کی طرف آئے گا تو ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اجلاس میں اینکرز ایسوسی ایشن کے شہزاد اقبال نے سینٹ کمیٹی میںپیکا بل پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وقت نہیں دیا گیا کہ ہم اس بل پر تجاویز لاسکیں۔ امیر عباس نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں اس بل کے نتیجے میں بہتری کی بجائے خرابی ہوگی، بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے، موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے
اس موقع پر جے یو آئی کے رکن کمیٹی کامران مرتضی نے پیکا بل کی مخالفت کر دی جبکہ کمیٹی نے کثرت رائے کی بناء پر پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔