جماعت اسلامی نے جامعات ایکٹ کے حکومتی مسودے میں ترامیم جمع کرا دیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)حکومت سندھ کی جانب سے جامعات کے مجوزہ ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے مجوزہ حکومتی ترامیم میں ترامیم جمع کرادیں جن میں بیوروکریٹ کو وائس چانسلر نہ بنانے سمیت دیگر ترامیم شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ سندھ کی جامعات میں 8 روز سے تدریسی عمل معطل ہے ،جامعات کے اساتذہ مجوزہ حکومتی ترامیم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔مزید برآں سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق نے پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلور پر پیکا ایکٹ نامنظور کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ آزادیٔ صحادفت پر قدغن ہے ،اسے برداشت نہیںکریں گے۔ اس وقت پریس گیلری میں ہماری صحافی برادری بھی پیکا ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،میں ان سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔ اس ایکٹ کو فوری واپس لیا جائے۔ محمد فاروق نے وقفہ سوالات کے دوران سوال کیا کہ صوبائی وزیر ماہی گیری و مویشی محمد علی ملکانی بتائیں کہ مچھلی کی برآمد کو بہتر بنانے کے لیے اس وقت صوبے سندھ میں کتنے فش پروسیسنگ اور پیکیجنگ پلانٹس چل رہے ہیں جس پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ صوبے میں اس وقت 92 پروسیسنگ اور پیکیجنگ پلانٹس چل رہے ہیں ۔ محمد فاروق نے ایک اور سوال کیا کہ کوسٹل لائن، کے ٹی بندر، گھارو اور بدین میں جہاں ماہی گیر کام کررہے ہیں ان کی فیملیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں جس کے جواب میں صوبائی وزیر نے بتایا کہ ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کے لیے مثبت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔محمد فاروق نے ایک اور سوال کیا کہ جن دنوں ماہی گیروں کے سمندر میں جانے اور مچھلی کے شکار پر پابندی ہوتی ہے تو اس دوران وہ بیروزگار ہو جاتے ہیں اس کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیںجس پر صوبائی وزیر ماہی گیر محمد علی ملکانی نے کہا کہ آپ کی تجویز بہت اچھی ہے ہم اس پر عمل درآمدکریں گے۔دریں اثنا حماس کے کراچی میں ترجمان خالد قدومی کی سندھ اسمبلی آمد پر ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی،صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ ، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق سمیت دیگر ارکان اسمبلی نے زبردست خیر مقدم کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمد فاروق نے جماعت اسلامی سندھ اسمبلی رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب میں دلائل جاری ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ آپ 20 منٹ میں دلائل مکمل کرلیں،اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ 20 منٹ میں تو نہیں مگر آج دلائل مکمل کرلوں گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر خواجہ حارث آج دلائل مکمل کرتے ہیں تو اٹارنی جنرل کل دلائل دیں گے۔
مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: شکایت کنندہ خود کیسے ٹرائل کر سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، رینجرز اور ایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے کے خلاف سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا پولیس اور رینجرز کی اپنی الگ عدالت ہوتی ہے، کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے یا یا ایس پی کیس چلاتا ہے؟
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے، ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔
مزید پڑھیں: سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر آئینی بینچ کا آئندہ 2 سماعتوں پر فیصلہ دینے کا عندیہ
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس کیس کے مستقبل کے لیے بہت گہرے اثرات ہوں گے۔ ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین سپریم کورٹ۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل