برازیل نے شہریوں سے بدسلوکی پر امریکا سے جواب مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
برازیلیا (مانیٹرنگ ڈیسک)برازیل نے امریکا سے بے دخل کیے گئے 88 شہریوں کو ہتھکڑیاں لگا کر جہاز میں سوار کرنے اور بد ترین سلوک کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے وضاحت طلب کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق برازیلی وزارت خارجہ نیبتایا کہ پرواز جمعے کی رات کو امریکا سے ماناؤس پہنچی تو برازیلی مسافروں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں تھیں تاہم امریکی عہدیداروں کو فوری طور پر ہتھکڑیاں ہٹانے کا حکم دیا۔ وزیرانصاف ریکارڈو لیوانڈوسکی نے صدر لوئز ایناشیو لولا ڈی سلوا کو آگاہ کیا کہ برازیل کے شہریوں کے ساتھ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔ بیدخل کمپیوٹر ٹیکنیشن ایڈگار ڈی سلوا مورا نے بتایا کہ دوران پرواز ہمیں پانی تک نہیں دیا گیا، ہاتھ، پاؤں باندھ دیے، واش روم جانے کی اجازت بھی نہیں دی۔ایڈگار ڈی سلوا مورا نے کہا کہ اتنی گرمی تھی اور وہاں اے سی کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی تھی، جس کی وجہ سے کئی لوگ بے ہوش ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن
لاہور:تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے ہماری جماعت کی مستقل حکمت عملی رہی ہے ملک کے لیے اسٹیبلشمینٹ سے مذاکرات ناگزیر ہیں۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے بلکہ اس لیے مذاکرات چاہتے ہیں کہ تمام اداروں کوآئین وقانون کاپابند ہونا پڑے گا، کوئی رہنما اس حدود کے اندر رہ کرمذاکرات کرپاتا ہے تو ضرور کرے لیکن اس حدود کے باہرمذاکرات کریںگے نہ قبول کریں گے۔
وزیرآب پاشی سندھ جام خان شورو نے کہاکہ صدرمملکت کے پاس منصوبوں کی منظوری یا رکوانے کا اختیار نہیں، پیپلزپارٹی نے نہروں کے منصوبوں کیخلاف2021 میں سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت نے اسے منظور کیا پھر مشترکہ مفادات کونسل میں جاکر منصوبے رکوائے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب گذشہ 22 برسوں سے کہہ رہا ہے اس کے پاس پانی کم آرہا ہے اس لیے وہ اپنی نہروں میں کم پانی استعمال کرتا ہے۔
جے یوآئی(ف) کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پی ٹی آئی سے وضاحتیں درکار ہیں کہ کوئی بھی جماعت اسٹیبلشمینٹ یاحکومت کے ساتھ رابطے اپنے طور پر نہیں کرے گی اگر اس کے باوجود وہ رابطے بڑھاتے ہیں تو پھر ہمیں تحفظات ہوں گے
19 یا 20 کو پارٹی اجلاس میں یہ معاملات رکھیں گے، ملک کیلیے اگے بڑھنا ہے تو پھر اتحاد کے تحت ہوگاورنہ پھرتمام جماعتوں کی مرضی ہے اگرکوئی جماعت ہمارے ساتھ اتحاد کرنا چاہتی ہے تو واضح بتادے کیا اس کے رابطے اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ بھی ہیں۔