بلوچستان بلدیاتی انتخابات‘آزاد امیدوار23 سیٹیںلیکرسرفہرست
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کوئٹہ (صباح نیوز) بلوچستان کے25 اضلاع میں لوکل گورنمنٹ کے ضمنی الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا گیا۔ صوبائی الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے23 نشستیں جیت کر میدان مار لیا، اسی طرح جے یو آئی، پیپلز پارٹی اور پشتونخوا میپ کے امیدواروں نے مختلف اضلاع سے کامیابی حاصل کی۔ الیکشن کمیشن کے نتائج میں بتایا گیا کہ جمعیت علما اسلام کے7 پیپلز پارٹی5، پی کے میپ 4، نیشنل پارٹی3، ن لیگ، اے این پی اور بی این پی عوامی نے2،2 نشستیں حاصل کیں۔ علاوہ ازیں پی کے نیپ اور حق دو تحریک نے بھی1، 1 نشست حاصل کی۔ واضح رہے صوبے کے25 اضلاع کے50 جنرل وارڈز کے لیے پولنگ ہوئی، مجموعی طور پر50 جنرل وارڈ کے لیے167 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیا جرگوں سے بلوچستان کے پشتون اکثریتی اضلاع میں امن بحال ہوسکے گا؟
پاکستان کے شمال مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے لسانی دہشت گردی کی شدید لپیٹ میں ہے، محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے برس لسانی بنیادوں پر ہونے والے قتل عام میں گزشتہ برسوں کی نسبت 300 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ایسے وقت کہ جب صوبے بھر میں امن و امان کی عمومی صورتحال مخدوش ہے وہاں اس بار لسانی بنیادوں پر ہونے والی دہشت گردی نے بلوچ آبادی کے ساتھ ساتھ پشتون آبادی والے اضلاع کو بھی متاثر کیا ہے، جہاں کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے لوگوں کو شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: قبائلی امن جرگے کی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت، عمران خان کی رہائی کا بھی مطالبہ
صوبے کے پشتون اکثریتی اضلاع میں لسانی بنیادوں پر ہونے والے قتل عام اور صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر پشتون قوم پرست جرگوں کا انعقاد کر رہے ہیں، حال ہی میں منعقدہ پشتون اولسی جرگے میں مختلف قوم پرست پشتون قبائلی و سیاسی عمائدین شریک ہوئے تھے۔
اعلامیہ کے مطابق جرگے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فی الفور مستعفی ہو کر دوبارہ انتخابات کرائے، سیکیورٹی ادارے پارلیمنٹ کے تابع رہیں، ملک بھر میں معدنی وسائل پر وہاں کے عوام کو حق دیا جائے۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کیخلاف پاک افغان مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے، گرینڈ جرگہ
دیگر مطالبات میں نصاب میں مادری زبانوں کی شمولیت سمیت پشتونوں کے لیے پشتونخوا یا پشتونستان کے نام سے صوبہ قائم کرنے جیسے مطالبات بھی شامل ہیں، جرگے نے حالیہ انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے پشتون علاقوں میں زمینوں کی الاٹمنٹ سمیت سرحدوں کی بندش کو بھی مسترد کیا تھا۔
جرگے کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ نادرا پشتونوں کے لیے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے شرائط میں نرمی اختیار کرے، قومی شاہراوں پر بلا وجہ مسافروں کو چیکنگ کے نام پر تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبا تنظیموں پر پابندی ختم کی جائے۔
مزید پڑھیں: تربت میں گرینڈ قبائلی جرگہ،علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں آئینی بحران ہے آئین کو اہمیت نہیں دی جا رہی، آئین کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا۔
’زر اور زور پر قائم موجودہ غیر قانونی اور غیر آئینی حکومت کا ایک سال مکمل ہورہا ہے، 8 فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے، تمام قومیں 21 فروری کو مادری زبانوں کا عالمی دن منائیں، 10 دن بعد پودے لگانے کا دن ہے تمام لوگ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔‘
مزید پڑھیں: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں خواتین اور اقلیتی اراکین کو عہدے دینے کا فیصلہ کیسے ہوا؟
پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بے گناہ افراد کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
’ہم پشتون سرزمین کو کسی معصوم کے قتل کے لیے استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے، کوئی اگر اپنے مقصد کے حصول کے لیے پشتون سر زمین کو استعمال کرے یا پشتون اپنے ذاتی مقاصد کے لیے کسی اور کی سرزمین استعمال کریں، ہم دونوں کے خلاف ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں: تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر ملک کا سوچیں، مذاکرات ہوں گے اور ہونے چاہییں، محمود اچکزئی
خوشحال خان کاکڑ کا کہنا تھا کہ پشتون اضلاع میں ہونے والے جرگے سے مسائل کا حل نہیں نکل سکتا اس کے لیے سیاسی جماعتوں کا ایک ’اتحاد‘ بنانے کی ضرورت ہے، لیکن اگر جرگوں میں کوئی ایسا فیصلہ کیا جاتا ہے جو عوامی مفاد میں ہو تو ہم اس کی بھرپور حمایت کریں گے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پشتون قوم پرستوں کی جانب سے جرگوں کا انعقاد خوش آئند ہے لیکن جرگوں کے انعقاد سے قیام امن ممکن نہیں ہوگا، بلوچ اور پشتون قوم پرستوں کو مل کر حکومت کے ساتھ ایک ایسی پالیسی مرتب کرنا ہوگی جس سے ناراض بلوچوں کے مسائل حل ہو سکیں۔
مزید پڑھیں: صوابی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا پاور شو، ہم نے چوروں کی حکومت کا راستہ روکنا ہے، محمود اچکزئی
’ایسے سیاسی و قبائلی رہنما جو روٹھے ہوئے بلوچ سرداروں سے بات چیت کر کے ان کو مذاکرات کی میز پر لے آئیں اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کر کے صوبے کو امن کا گہوارہ بنائیں۔لیکن طاقت کے استعمال سے صوبے میں حالات مزید کشیدہ ہوں گے اور ایسے قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ بلوچستان پشتون اضلاع پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی تحریک تحفظ آئین پاکستان خوشحال خان کاکڑ محمود خان اچکزئی