پشاور (صباح نیوز+ اے پی پی) خیبرپختونخوا اسمبلی میں نگراں دور حکومت میں بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برخاست کرنے کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا جبکہ اسمبلی نے صوبے بھر میں زرعی انکم ٹیکس عاید کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دیدی۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری ملازمین کو برخاست کرنے کے بل کے متن میں بتایا گیا ہے کہ نگراں حکومت کے دوران غیرقانونی طورپربھرتیاں کی گئیں، متعلقہ ادارے اس ضمن اعلامیہ جاری کریں گے۔ نوٹیفکیشن کے تحت غیرقانونی بھرتی ہونے والے ملازمین کو ہٹایاجائے گا، کوئی قانونی پیچیدگی آڑے آئی تو کمیٹی میں ان کا جائزہ لیا جائے گا۔علاوہ ازیں خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کے مطابق 6 تا12 لاکھ سالانہ زرعی آمدن پر 15 فیصد، 12 تا 16 لاکھ تک آمدن پر 20 فیصد اور 16 تا 32 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 30 فیصد، 32 تا 56 لاکھ تک 40 فیصد اور 56 لاکھ سے زاید سالانہ زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس کا نفاذ ہوگا۔ جس شخص کی زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سالانہ سے زاید ہو اس پر سپر ٹیکس لگے گا جس شخص کے پاس ایک پٹوار سرکل سے زیادہ زمین ہو اس کی لوکیشن کی تفصیلات جمع کرائے گا، مجموعی زرعی آمدن پر ریٹرن بھی جمع کرایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملازمین کو انکم ٹیکس

پڑھیں:

پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ذرائع آمدن بتانا ہوں گے، ایف بی آر

اسلام آباد:

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑال نے کہا ہے کہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے صرف ڈھائی فیصد افراد متاثر ہوں گے ، پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ذرائع آمدن بتانا ہوں گے.

ایکسپریس نیوز کے مطابق بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں نااہل ٹیکس فائلرز پرجائیداد کی خریداری پر پابندی کے معاملے پر غور کیا گیا۔ 

بلال اظہر کیانی نے سوال کیا کہ جائیداد کی خریداری کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں اہلیت کی شق کیوں شامل کی گئی ہے؟ ٹیکس قوانین ترمیمی بل میں ٹیکس فائلرز کی اہلیت کی تعریف کو ٹھیک کیا جائے۔

چیئرمین آباد نارتھ ایس ایم نبیل نے ایف بی آر کو جائیداد کی خریدوفروخت کرنے والوں کی فوری رجسٹریشن کی تجویز دی اور کہا کہ لوگوں کو ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری سے نہ روکا جائے، اس قانون سے پراپرٹی سیکٹر بری طرح متاثر ہوگا۔

ریٹ کے چیئرمین عارف حبیب نے تجویز دی کہ پراپرٹی سیکٹر میں 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری بارے پوچھ گچھ نہ کی جائے ایک سال تک اس کی اجازت دی جائے، اس سے پراپرٹی سیکٹر میں بے تحاشہ رجسٹریشن ہوگی اور پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ٹیکس قوانین ترمیمی بل کا مسودہ بنایا گیا ہے یہ بہت خطرناک ہے، جس افسر نے رجسٹر کرنا ہے وہ ہمیں مار دے گا،عارف حبیب نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ  سیکٹر ڈویلپمنٹ کا معیشت میں سب سے زیادہ حصہ ہے، ریئیل اسٹیٹ سیکٹر 115 فیصد ٹیکسز ادا کر رہا ہے، اس قانون کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری رک جائے گی۔

عارف حبیب نے کہا کہ پاکستان سے سرمایہ دبئی نکل گیا ہے،حکومت نے ان کا کیا کر لیا ہے، جب پراپرٹی رجسٹرڈ ہو اسی وقت ٹیکس فائلر کی انفارمیشن لی جائے، بہت سارے کارپوریٹ ڈویلپرز مارکیٹ میں آنا چاہتے ہیں، دنیا میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کا معیشت میں بڑا حصہ ہے-

چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا کہ ایف بی آر کا ڈیٹا پرانا ہوچکا ہے- ایف بی آر نے پراپرٹی کی نئی ویلیو ایشن جاری کردی ہے نئی ویلیو ایشن کے مطابق پراپرٹی کی قیمت بڑھ چکی ہے، ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے ڈھائی فیصد نہیں 60 فیصد لوگ متاثر ہوں گے، پراپرٹی سیکٹر میں بلیک منی نہیں چلتی، پراپرٹی سیکٹر میں بینکنگ ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نعمان راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ گذشتہ برس 1.695 ملین ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، ان میں 93 فیصد کی ویلیو 50 لاکھ روپے سے کم تھی، ان میں سے 3.8 فیصد ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم مالیت کی ہیں،  ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے صرف 2.5 فیصد افراد متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل کے تحت آن لائن ڈیکلریشن جمع کرائی جا سکتی ہے،ایف بی آر آن لائن ڈیکلریشن کے لیے ایپ تیار کر رہا ہے، جائیداد کی خریداری سے ایک گھنٹہ قبل ڈیکلریشن جمع کرایا جا سکتا ہے-

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹرانزیکشنز ٹیکسز کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، غیر ٹیکس شدہ انکم کو پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، ان ڈیکلیئرڈ سرمائے سے پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری ہورہی ہے، بینکنگ چینلز سے ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں جو ان ڈیکلیئرڈ سرمایہ ہوتا ہے، پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بہت زیادہ انڈر ویلیوایشن ہوتی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے نا اہل ٹیکس فائلرز پر جائیداد کی خریداری کے قانون پر ایف بی آر سے مزید وضاحت طلب کرلی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا،نگراں دور حکومت میں 9 ہزار 762 بھرتی ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
  • خیبر پی کے اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل منظور کرلیا 
  • خیبر پختونخوا اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل منظور کرلیا ، کتنی آمدنی پر کتنا ٹیکس لگے گا؟
  • خیبرپختونخوا اسمبلی سے زرعی انکم ٹیکس بل منظور
  • پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ذرائع آمدن بتانا ہوں گے، ایف بی آر
  • خیبرپختونخوا اسمبلی میں نگراں دور میں بھرتی ہزاروں سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا بل منظور
  • سرکاری ملازمین کو بڑاجھٹکا، ملازمت سے فارغ کرنے کا بل منظور
  • خیبر پختونخوا اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی
  • خیبرپختونخوا اسمبلی میں نگراں دورحکومت میں بھرتی سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا بل  منظور