مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی،شرح سود میں مزید کمی کا اعلان ،12فیصد مقرر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا گیا ہے جب کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ افراط زر میں آنے والے مہینوں میں اضافہ ہوگا۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کرکے شرح سود کو ایک فی صد کم کرکے 13 سے 12 فی صد مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی ڈیٹا میں کافی مثبت ٹرینڈ ہیں، تاہم افراط زر اور کرنٹ اکانٹ بیلنس پر بہت دبا تھا ۔ افراط زر اور کرنٹ اکائونٹ میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ افراط زر کچھ ماہ میں بہت تیزی سے کم ہوا ہے ۔ مئی 2023 میں 38 فیصد رہا اور گزشتہ ماہ 4.
ارب ڈالر ہے ، مجموعی 16 ارب ڈالر یا تو رول اوور ہوں گے یا ری پے ہو جائیں گے۔ باقی 10 سے 10.1 ارب ڈالر میں سے 6.4 ارب ڈالر ادا کرچکے ہیں اور باقی قرضہ 3.6 سے 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں 6ماہ میں کرنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو تہائی بیرونی قرضہ ادا کردیا ہے، جس سے بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ادا ہوگیا ہے۔ قرضوں کا تناسب بڑھ نہیں رہا ۔ ملٹی لیٹرل انفلوز بھی آنے ہیں۔ 2.3 سے 2.4 ارب ڈالر دسمبر جنوری میں ادا کیا گیا ہے۔ قرضوں کی ادائیگی کے بعد بھی ذخائر میں 700 سے 800 ملین ڈالر کی کمی آئی ہے۔ بیرونی اکانٹ کی صورتحال تسلی بخش ہے، امید ہے آئندہ بھی بہتر رہے گی۔گورنر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران زرمبادلہ کی ادائیگیاں بروقت ہوتی رہیں ۔ دستاویزی عمل کے تقاضے پورے نہ ہونے سے کوئی تاخیر ہوسکتی ہے۔ بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ دستاویزی عمل پوری ہونے پر فوری ادائیگیاں کریں۔ 331ملین ڈالر سے بیرونی ادائیگیوں کا حجم 2.2 ارب ڈالر پر آگیا ۔ رواں مالی سال پہلے 6ماہ میں 1.2 ارب ڈالر بیرون ملک بھجوائے جاچکے ہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہم نہیں چاہتے کہ ماضی کی طرح مسائل ہوں، اس لیے موثر مانیٹرنگ کررہے ہیں۔پاکستان کے مالیاتی نظام میں کوئی ٹرائیکا نہیں ہے۔ حکومت، اسٹیٹ بینک اور مارکیٹ 3 پلیئرز ہیں ۔یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک اس سے قبل 5 جائزوں میں تسلسل کے ساتھ شرح سود میں 9 فیصد کمی لاچکا ہے ۔ قبل ازیں جون 2024میں شرح سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: گورنر اسٹیٹ بینک نے انہوں نے کہا کہ افراط زر ارب ڈالر مالی سال کیا گیا ماہ میں گیا ہے رہے گا
پڑھیں:
معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
امریکا میں ٹیرف پالیسی کے امور اور اسٹاک مارکیٹ میں ہنگامہ آرائی کے ہفتوں کے بعد معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی درجہ بندی میں کمی آئی ہے۔
اتوار کو جاری ہونے والے سی بی ایس نیوز کے 2,410 امریکیوں کے ایک نئے سروے کے مطابق، 44 فیصد رائے دہندگان نے معیشت کو سنبھالنے سے متعلق صدر ٹرمپ کے اقدامات کو سراہا جبکہ 40 فیصد نے ان کی افراط زر سے نمٹنے کے اقدامات کی منظوری دی۔
سروے کے مطابق دونوں حوالوں سے صدر ٹرمپ کی عوامی حمایت میں 30 مارچ کے مقابلے میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، امریکی صدر کی مجموعی حمایت کی درجہ بندی اس ماہ کم ہوکر 47 فیصد تک گر گئی، جو مارچ میں 50 اور فروری میں 53 فیصد تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی جنگ میں امریکا اور چین آمنے سامنے، ٹرمپ نے بیجنگ کو دھمکی دے دی
جواب دہندگان کی سیاسی وابستگیوں کے لحاظ سے صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے منصوبوں کے بارے میں خیالات مختلف ہوتے ہیں، 91 فیصد تک، تقریباً تمام ریپبلکنز نے کہا کہ ٹرمپ کا ٹیرف اور تجارت پر واضح منصوبہ ہے۔
صرف 43 فیصد آزاد اور 16 فیصد ڈیموکریٹس نے بھی ایسا ہی کہا، مجموعی طور پر، 58 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ درآمدی اشیا پر نئے امریکی محصولات کی مخالفت کرتے ہیں۔
8 سے 11 اپریل تک شرکا کا سروے کیا گیا، 9 اپریل کو، ٹرمپ نے ’باہمی ٹیرف‘ پر 90 دن کے وقفے کا اعلان کیا، ایک قابل ذکر استثنیٰ کے ساتھ، زیادہ تر ممالک سے آنے والی اشیا کے لیے لیوی کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا۔
مزید پڑھیں: امریکا سمیت یورپی ممالک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف مظاہرے، لاکھوں افراد سڑکوں پر
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ بڑھنے کے باعث چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر امریکی محصولات فی الحال 145 فیصد ہیں، لیکن جمعہ کے روز صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ درآمد شدہ اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور الیکٹرانکس کم از کم ابھی کے لیے مستثنیٰ ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل فرائیڈے پر لکھا کہ ہم اپنی ٹیرف پالیسی پر واقعی اچھا کام کر رہے ہیں، امریکا اور دنیا کے لیے بہت پرجوش!!! یہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
سروے کے مطابق، 51 فیصد امریکی ٹیرف اور تجارت کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے اہداف کو پسند کرتے ہیں، لیکن صرف 37 فیصد ان کے نقطہ نظر کو منظور کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟
ٹرمپ کے ’باہمی ٹیرف‘ کے اعلان کے پس منظر میں کھربوں ڈالرز کے نقصان کے بعد، گزشتہ ہفتے صارفین کی دلچسپی میں کمی اور 90 دن کے وقفے کے ردعمل میں اسٹاک مارکیٹ پہلے گری اور بھی اوپر گئی، بڑے امریکی انڈیکس جمعہ کو اونچے درجے پر ختم ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ افراط زر باہمی ٹیرف ٹرتھ سوشل فرائیڈے ٹیرف چین حمایت ڈالرز ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹس ریپبلکنز صدر ٹرمپ معیشت