چیئرمین قائمہ کمیٹی داخلہ پیکا بل پر بحث کروا سکتےتھے، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ فیصل سلیم چاہتے تو پیکا بل کی منظوری سے قبل جتنی دیر چاہتے اس پر ڈیبیٹ کرواتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف سینیٹر عون عباس بپی کا کہنا تھا کہ فیصل سلیم کمیٹی کے اجلاس میں پیر کو اکیلے اپوزیشن رکن تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ بل پر ووٹنگ کرواتے تب بھی یہ منظور ہی ہونا تھا، تاہم اس کے باوجود پارٹی نے انہیں شوکاز جاری کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی
اسکرین گریب—فائل فوٹوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
فیصل سلیم رحمٰن کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔
بل پر بحث کے دوران جے یو آئی ف اور صحافتی تنظیموں نے مخالفت کی۔
جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پیکا ترمیمی بل اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جا رہا ہے، اس کم وقت میں تو قانون پڑھا ہی نہیں جاسکتا، مشاورت کیا ہوگی۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظورقومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں، فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے، کیسے فیصلہ ہو گا کہ فیک نیوز کیا ہے؟
چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے تحریری سفارشات نہ دینے پر سوالات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ میں خود بھی فیک نیوز کا متاثر رہا ہوں، روانہ فیک نیوز کے خلاف مقدمات کریں تو صرف وکیلوں کو ہی ادائیگیاں کرتے رہیں گے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بل کی روح سے ہمیں اتفاق ہے، سوشل میڈیا کی صورت فیک نیوز کی بیماری کا علاج ضروری ہے، میرے نام سے میرے کالم چھپ رہے ہیں، ایف آئی اے کو کئی درخواستیں دیں لیکن سلسلہ نہیں رکا، ہمیں صحافیوں کا تحفظ بھی کرنا ہے، بہت اچھا ہوتا کہ بل سے پہلے صحافیوں سے مشاورت کی جاتی، اگر قانون کا رخ صحافیوں کی طرف آئے گا تو ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کے لیے ہے، حکومت کچھ ترامیم بھی لائی ہے تاکہ اس قانون کا بہتر اطلاق ہو سکے، قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیرِ اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے، کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں نئی ترامیم چاہتی ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لیے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو، مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔
ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025ء منظوردوسری جانب سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025ء منظور کر لیا۔
بل کے حق میں 4 ووٹ اور مخالفت میں 2 ووٹ آئے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سیف اللّٰہ نیازی نے بل کی مخالفت کی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کی ترامیم کے حق میں 4 ممبرز نے ووٹ دیے۔
سینیٹر ندیم بھٹو نے کہا کہ میں تھوڑا سا کنفیوژن کا شکار ہو گیا، اس سیکشن کے حق میں نہیں ہوں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم منظور نہ ہو سکی۔