Express News:
2025-01-29@18:28:51 GMT

آئینی اور ریگولر بینچوں کے ججز میں تصادم بڑھ گیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

اسلام آباد:

26ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی اور ریگولر بنچوں کے ججوں کے درمیان تصادم بڑھ گیا ہے کیونکہ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کیخلاف عدالتی احکامات/ ریمارکس دینا شروع کر دیے ہیں جس کی حالیہ عدالتی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

مبصرین کے مطابق عوامی سطح پر ایک دوسرے کے طرز عمل پر سوال اٹھانے کا یہ رجحان انتظامیہ کو مزید اعتماد دے گا تاکہ عدلیہ کو بطور ادارہ مزید کمزور کیا جا سکے۔

اعلیٰ عدلیہ بطور ادارہ تب کمزور ہونا شروع ہوئی، جب چیف جسٹس قومی سیاست کی تشکیل کیلئے ہائی پروفائل مقدمات میں سازگار عدالتی احکامات لینے کیلئے ہم خیال بنچ تشکیل دے رہے تھے۔

ججوں میں تصادم تب مزید بڑھ گیاجب پی ٹی آئی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی برطرفی کے حوالے سے صدارتی ریفرنس دائر کیا۔

ججوں کا بھی ایک طبقہ انھیں بے دخل کرنے میں دلچسپی رکھتا تھا تاہم وہ آخر میں کامیاب نہ ہو سکے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں بھی عدالتی سیاست جاری رہی۔

سپریم کورٹ کے دو جج اعجاز الاحسن اور مظاہر علی اکبر نقوی کو گزشتہ سال مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔  یہاں تک کہ امین الدین خان کی سربراہی میں بڑے بنچ نے قرار دیاتھاسپریم جوڈیشل کونسل آٓئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریٹائرڈ ججوں کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔

جسٹس امین الدین خان کو جے سی پی کے غیر عدالتی ارکان نے آئینی ترمیم کا سربراہ منتخب کیا۔اب 26 ویں آئینی ترمیم کا فائدہ اٹھانے والے ایک طرف اور ترمیم سے ناراض دوسری طرف ہیں۔

آئینی بنچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ موخر کر دیا۔ اب جے سی پی میں مزید 8 ہم خیال ججوں کی تقرری میں حکومت کی کامیابی کا امکان ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج شاہد جمیل خان کا خیال ہے  سپریم کورٹ میں تین مقدمات کی کارروائی نے عدالتی انتشار کو بڑھا دیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں بنچ نے ایڈیشنل رجسٹرار کو توہین عدالت کی کارروائی سے فارغ کر دیا  تاہم   یہ قرار دیتے ہوئے کہ 2 کمیٹیوں کے ارکان نے عدالتی حکم کو نظر انداز کیا،فل کورٹ کی تشکیل کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جو خود تینوں مقدمات کی کارروائی کے گواہ تھے، کہتے ہیں متوقع آبزرویشنز یقینی طور پر تنازعہ کو مزید بڑھائیں گے جبکہ سپریم کوٹ کو مزید منقسم کرے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں 8 ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 8 ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 11 فروری کو طلب کرلیا گیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوگا، جس میں 8 ججوں کی تعیناتیوں پر غور کیا جائےگا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ججز تعیناتیوں کے لیے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سمیت 5 سینیئر ججوں کے ناموں پر غور ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے لاہور، بلوچستان اور پشاور ہائیکورٹ کے سینیئر ججز کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سینیئر ہائیکورٹس ججز کو جسٹس منیب اختر کے اعتراضات پر ڈی نوٹیفائی کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اجلاس طلب ججز تعیناتی جوڈیشل کمیشن اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ پھر تقسیم، معاملات ججز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے تک کیسے پہنچے؟
  • ریگولر بینچ کے احکامات کالعدم کرنے پر وکلا کی تنقید
  • 26ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر آئی: جسٹس محسن اختر کیانی
  • 26ویں ترمیم ، آئینی معاملی یہی بنچ سنے گا، اسی کوفل کورٹ سمجھیں سپریم کورٹ
  • ۔26 ویں ترمیم کیس براہ راست نشر اور فل کورٹ بنانے کیلیے نوٹس
  • سپریم کورٹ میں 8 ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • اگر فل کورٹ بن گیا پھر آپ نیا اعتراض کردیں گے،جسٹس جمال مندوخیل کے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر ریمارکس
  • سپریم کورٹ: درخواست گزاروں کی 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس؛درخواستگزاروں کی فل کورٹ بنچ بنانے کی استدعا،جسٹس محمد علی مظہر کے اہم ریمارکس