آئی ایم ایف نے صنعتی شعبے کو ریلیف دینے کی تجویز مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف نے کراس سبسڈی کو مکمل ختم کرکے صنعتی شعبے کو 2.70 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کی تجویز مسترد کردی.
اس وقت صنعتی شعبہ کراس سسبڈی کے ذریعے 300 سے کم یونٹ استعمال کرنے والے خاندانوں کو سبسڈی فراہم کر رہا ہے، حکومت کراس سبسڈی کو مکمل ختم کرنا چاہتی ہے، جس سے صنعتی شعبے کیلیے بجلی کی قیمت میں 2.
وزارت توانائی میں موجود ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وزارت نے صنعتی شعبے کیلیے بجلی کی قیمت میں 2.70 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز آئی ایم ایف کو ارسال کی ہے، اس سے صنعتی شعبے کو فروری سے جون تک 37 ارب روپے کا ریلیف ملے گا، جبکہ سالانہ ریلیف کا تخمینہ 89 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
یہ تجویز آئی ایم ایف کے سامنے گزشتہ ہفتے رکھی گئی تھی، جس کو آئی ایم ایف نے اس موقف کے ساتھ مسترد کر دیا ہے، کہ کسی مخصوص شعبے کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے حکومت پاور سیکٹر میں مجموعی اصلاحات پر کام کرے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر ٹارگٹڈ سبسڈی کے پروگرام پر پیش رفت کر رہی ہے اور امکان ہے کہ رواں سال جولائی تک اس کا اعلان کردیا جائے، قبل ازیں، آئی ایم ایف تمام اقسام کے ٹیکس ختم کرکے بجلی صارفین کو 4.80 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کی تجویز کی بھی مخالفت کرچکا ہے۔
اس سے رہائشی صارفین کو سالانہ 580 ارب روپے کا ریلیف ملنا تھا، اور حکومتی ریونیو میں اتنی ہی کمی ہوجانی تھی، اس خسارے کو پورا کرنے کیلیے پاور ڈویژن نے پٹرولیم لیوی 60 روپے فی لیٹر بڑھانے اور ترقیاتی منصوبوں میں کمی کرنے کی تجویز دی تھی۔
پاور ڈویژن نے بجلی کے بلوں سے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فردر ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، الیکٹریسیٹی ڈیوٹی اور ٹیلیویژن فیس ختم کرنے کی تجویز دی تھی، لیکن اس تجویز کو ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس جمع کرنے میں نااہلی کی وجہ سے مسترد کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں بھی ایک اور تجویز کو مسترد کرد یا تھا، جس میں 1.8 ہزار ارب روپے کے گردشی قرض کو سرکاری قرض میں تبدیل کرکے 4 روپے فی یونٹ ریلیف فراہم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روپے فی یونٹ ا ئی ایم ایف صنعتی شعبے کی تجویز ارب روپے شعبے کو کرنے کی
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؛ مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
اسلام آباد:آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا، اس حوالے سے مجوزہ تفصیلات سامے آ گئیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے جب کہ ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینےکے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی۔ دوسری جانب بھاری پنشن لینے والے پنشنرز پر بھی 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں صرف نیچے والے سلیبز کو تبدیل کیا جائے گا۔ بجٹ میں زیادہ تنخواہ والے طبقے کے لیے فی الحال کوئی ریلیف کی تجویز نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 3تجاویز زیر غور ہیں، جن میں پہلے سلیب میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ والوں کے لیے سالانہ آمدن کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے اور قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ تک کیے جانے کی تجویز ہے البتہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا۔
اسی طرح انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا اور ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔
بجٹ میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن کے سلیب میں ریلیف بھی دیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 8لاکھ روپے سالانہ تک پنشن آمدنی پر 5فیصد،8سے 15 لاکھ سالانہ آمدنی پر 10 فیصد ،15 سے 20 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرساڑھے 12 فیصد،20 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15فیصد اور 30لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابھی ابتدائی تجاویز ہیں، تاہم اس بارے میں تفصیلی جائزہ اور مشاورت کے بعد تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔