Express News:
2025-04-15@06:46:11 GMT

میرے خیال سے ہم تو موقع ضائع نہیں کر رہے، شوکت یوسفزئی

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

اسلام آباد:

رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ میرے خیال سے ہم تو موقع ضائع نہیں کر رہے، ہم نے تو ان کو موقع دیا ہے، ہم جوتوقع کر رہے تھے اسی طرح ہوا۔ 

ہم توقع کر رہے تھے کہ ان کے پاس اختیار نہیں ہے اور یہاں تک اختیار نہیں ہے جیسا کہ اسد قیصر کہہ رہے تھے، جب ملاقات کرانے کا اختیار نہیں ہے تو آگے جا کر اتنے بڑے بڑے فیصلے کیسے لے سکتے ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 7 دن کی تو بات ہی نہیں تھی، آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے جو مطالبات تھے ہم شروع دن سے یہی بتا رہے ہیں کہ ہمارے یہی دو مطالبات ہیں۔ 

رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ میرا موقف اس پر تھوڑا مختلف اس طرح ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو مذاکرات ہیں وہ مذاکرات کے درمیان ہی ہونے چاہئیں،نہ،مذاکرات میں عام طور پر راستہ تب ہی نکلتا ہے جب فریقین مشترکہ نکات ڈھونڈتے ہیں۔ 

ماہر قانون ریاست علی آزاد نے کہا کہ میں سب سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ کی ججمنٹ پر بات کروں گا اس لیے کہ وہ ایک پارٹ ہرڈ میٹر تھا کیونکہ جو کمیٹی تھی اس نے بھیجا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے خود وہ ٹیک اپ نہیں کیا تھا، اس پر ایک ججمنٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایل ڈی 2018 سپریم کورٹ صفحہ نمبر 236 وکلا محاذ برائے تحفظ، دستور پاکستان بنام فیڈریشن آف پاکستان میں یہ بینچز کے حوالے سے جہاں پر یہ قرار دیا گیا اگر جوڈیشل آرڈر ہوگیا تو انتظامی حکم یا ایگزیکٹو آرڈرکی بنا پر اس کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور 191(a)کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کی کمیٹی یا ریگولر بینچ والی جو کمیٹی ہے یا آئینی کمیٹی ہے۔

کسی کے پاس یا چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ ایک دفعہ مقدمہ سونپ دیا گیا ہوجو زیر سماعت ہو اس کو واپس لیں یا بینچ کو تبدیل کر دیں۔ 

ماہر قانون رانا احسان احمد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج پاکستان سپریم کورٹ کا بڑا افسوس ناک دن ہے جہاں پر آئین کے مطابق آئینی معاملات ڈسکس ہونے چاہیے تھے وہاں پر چیز پرسنل ہو گئی ہے، وہ پرنسل کسی بھی ادارے کے لیے بڑا نقصان دہ ہے۔ 

اب آپ کے ملک کے اندر 26 ویں آئینی ترمیم آ گئی، اس کے اندر سپریم کورٹ کے، ہائیکورٹ کے اختیارات ڈیفائن کر دیے گئے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کے نیچے جو کمیٹی تھی جس کا جسٹس منصور حصہ تھے اس نے ان کو کیس فارورڈ کردیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اختیار نہیں ہے نے کہا کہ کر رہے

پڑھیں:

امریکی وفد سے ملاقات کے حوالے سے میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ ملکی مفادات پر اتفاق ہونا چاہئے، بانی پی ٹی ائی نے واضح کیا کہ دوست ممالک کے سربراہان یا وفود آئیں تو آپ نے ساتھ دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ آج سپیکر آفس سے پوچھوں گا کہ امریکی وفد سے ملاقات کے حوالے سے میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ملاقات کے لیے نہ ہی کوئی کارڈ آیا، نہ ہی واٹس ایپ پر رابطہ کیا گیا، میرے ساتھ وفود سے ملاقات کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ ملکی مفادات پر اتفاق ہونا چاہئے، بانی پی ٹی ائی نے واضح کیا کہ دوست ممالک کے سربراہان یا وفود آئیں تو آپ نے ساتھ دینا ہے۔

بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ سفارت خانے کی جانب سے ہم سے رابطہ کیا گیا ہے، جہاں تک میرے علم میں ہے مجھے کوئی ٹیلی فون کال یا میسج نہیں آیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی جانب سے کوئی کارڈ یا انوی ٹیشن میں نے نہیں دیکھا، اگر ہمارے ساتھ کوئی رابطہ ہوتا تو ہم ضرور جاتے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی وفد سے ملاقات کے حوالے سے میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا، بیرسٹر گوہر
  • امریکی وفد سے ملاقات کیلئے نہ تو رابطہ ہوا نہ کارڈ آیا، بیرسٹر گوہر
  • اسٹوریج کی کمی سے سبزیوں کی فصل ضائع ہونے لگی
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • پرائیویٹ کمپنیوں کو بھی اپنے ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار مل گیا
  • متنازع کینال منصوبہ، آئین میں صدر کو ایک کلومیٹر سڑک کی منظوری کا اختیار بھی نہیں ہے، شرجیل میمن
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • کے پی میں تبدیلی کا جھوٹا ڈھونگ رچایا گیا: اختیار ولی خان
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں: مراد علی شاہ