Express News:
2025-01-29@18:31:43 GMT

میرے خیال سے ہم تو موقع ضائع نہیں کر رہے، شوکت یوسفزئی

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

اسلام آباد:

رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ میرے خیال سے ہم تو موقع ضائع نہیں کر رہے، ہم نے تو ان کو موقع دیا ہے، ہم جوتوقع کر رہے تھے اسی طرح ہوا۔ 

ہم توقع کر رہے تھے کہ ان کے پاس اختیار نہیں ہے اور یہاں تک اختیار نہیں ہے جیسا کہ اسد قیصر کہہ رہے تھے، جب ملاقات کرانے کا اختیار نہیں ہے تو آگے جا کر اتنے بڑے بڑے فیصلے کیسے لے سکتے ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 7 دن کی تو بات ہی نہیں تھی، آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے جو مطالبات تھے ہم شروع دن سے یہی بتا رہے ہیں کہ ہمارے یہی دو مطالبات ہیں۔ 

رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ میرا موقف اس پر تھوڑا مختلف اس طرح ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو مذاکرات ہیں وہ مذاکرات کے درمیان ہی ہونے چاہئیں،نہ،مذاکرات میں عام طور پر راستہ تب ہی نکلتا ہے جب فریقین مشترکہ نکات ڈھونڈتے ہیں۔ 

ماہر قانون ریاست علی آزاد نے کہا کہ میں سب سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ کی ججمنٹ پر بات کروں گا اس لیے کہ وہ ایک پارٹ ہرڈ میٹر تھا کیونکہ جو کمیٹی تھی اس نے بھیجا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے خود وہ ٹیک اپ نہیں کیا تھا، اس پر ایک ججمنٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایل ڈی 2018 سپریم کورٹ صفحہ نمبر 236 وکلا محاذ برائے تحفظ، دستور پاکستان بنام فیڈریشن آف پاکستان میں یہ بینچز کے حوالے سے جہاں پر یہ قرار دیا گیا اگر جوڈیشل آرڈر ہوگیا تو انتظامی حکم یا ایگزیکٹو آرڈرکی بنا پر اس کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور 191(a)کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کی کمیٹی یا ریگولر بینچ والی جو کمیٹی ہے یا آئینی کمیٹی ہے۔

کسی کے پاس یا چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ ایک دفعہ مقدمہ سونپ دیا گیا ہوجو زیر سماعت ہو اس کو واپس لیں یا بینچ کو تبدیل کر دیں۔ 

ماہر قانون رانا احسان احمد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج پاکستان سپریم کورٹ کا بڑا افسوس ناک دن ہے جہاں پر آئین کے مطابق آئینی معاملات ڈسکس ہونے چاہیے تھے وہاں پر چیز پرسنل ہو گئی ہے، وہ پرنسل کسی بھی ادارے کے لیے بڑا نقصان دہ ہے۔ 

اب آپ کے ملک کے اندر 26 ویں آئینی ترمیم آ گئی، اس کے اندر سپریم کورٹ کے، ہائیکورٹ کے اختیارات ڈیفائن کر دیے گئے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کے نیچے جو کمیٹی تھی جس کا جسٹس منصور حصہ تھے اس نے ان کو کیس فارورڈ کردیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اختیار نہیں ہے نے کہا کہ کر رہے

پڑھیں:

جس انداز میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا میں کمیٹی اجلاس میں نہیں جاؤں گا: جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل—فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہم آئین کو فالو کریں گے، فیصلے کو نہیں، یہاں سوال اختیارات سے تجاوزکا ہے، کیا کمیٹی نے اپنا اختیارات سے تجاوز کیا؟ 

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف شوکاز واپس لے لیا

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف شوکاز نوٹس کی کارروائی ختم کر دی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آج وکلاء آپ کے سامنے کہہ رہے تھے بینچز اختیارات کو بھی چیلنج کیا ہے؟ آرمی ایکٹ میں ترمیم ہوتے ہی ملٹری ٹرائل والا کیس آئینی بینچ میں آگیا، کس نے لگایا؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل اس درخواست کے خلاف تھی، وہ ختم ہو گیا۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اگر فیصلے پر سوموٹو لینا ہے تو اس کا اختیار آئینی بینچ کے پاس ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ خدانخواستہ اس وقت ہم سب بھی توہینِ عدالت تو نہیں کر رہے؟ 

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اب یہ فیصلہ عدالتی پراپرٹی ہے، ایک بار سارے معاملے کو دیکھ لیتے ہیں، روز کا جو تماشہ لگا ہوا ہے، یہ تماشا تو ختم ہو، دیکھ لیتے ہیں یہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کیسے ہوئی، دیکھ لیتے ہیں کیا کمیٹیوں کے فیصلے اس بینچ کے سامنے چیلنج ہوئے تھے؟ میں روز سنتا ہوں کہ مفادات سے ٹکراؤ کا معاملہ ہے، اس لیے ہم نہ بیٹھیں، آج یہ مفادات سے ٹکراؤ والے معاملے پر مجھے بول لینے دیں، آئینی بینچ میں شامل کر کے ہمیں کون سی مراعات دی گئی ہیں؟ ہم روزانہ دو دو بینچ چلا رہے ہیں، دو چیزوں کو پڑھ کر آتے ہیں، کیا یہ مفادات سے ٹکراؤ ہے؟ اگر آئینی بینچ میں بیٹھنا ہمارا مفاد ہے تو پھر شامل نہ ہونے والے متاثرین میں آئیں گے، مفادات سے ٹکراؤ والے اور متاثرین، دونوں پھر کیس نہیں سن سکتے، ایسی صورت میں پھر کسی ہمسایہ ملک کے ججز لانا پڑیں گے، کوئی مجھے بتا دے ہمیں آئینی بینچ میں بیٹھ کر کیا فائدہ مل رہا ہے؟ ہمارا واحد مفاد آئین کا تحفظ کرنا ہے، کیا ہم خود شوق سے آئینی بینچ میں بیٹھے ہیں؟ جس انداز میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا میں کمیٹی اجلاس میں نہیں جاؤں گا، توہینِ عدالت کے نوٹس کا سلسلہ ختم ہو، اس لیے چاہتے ہیں ایسے حکم جاری نہ ہوں، مستقبل میں آنے والے ساتھی ججز کو توہین عدالت سے بچانا چاہتے ہیں۔

آئینی بینچ: 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔

دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آج ایک سینئر سیاستدان کا بیان چھپا ہوا ہے، ملک میں جمہوریت نہیں، بیان ہے کہ ملک آئین کے مطابق نہیں چلایا جا رہا، بدقسمتی ہے کہ تاریخ سے سبق نہ ججز نے سیکھا، نہ سیاستدانوں اور نہ ہی قوم نے، 6 ججز کا عدلیہ میں مداخلت کا خط آیا تو سب نے نظریں ہی پھیر لیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ تیسری مرتبہ یہ بات کہہ رہے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم صرف اٹارنی جنرل کو سننا چاہتے ہیں۔ 

جس پر جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوال کیا کہ موجودہ بینچ کے سامنے کوئی کیس ہی نہیں تو اٹارنی جنرل کو کس نکتے پر سننا ہے؟ 

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس علاقہ سے تعلق رکھتا ہوں وہاں روایات کا بہت خیال رکھا جاتا ہے، بدقسمتی سے اس مرتبہ روایات کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔

جسٹس اطہر نے وکیل شاہد جمیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے دو رکنی بینچ میں فُل کورٹ کی استدعا کی تھی؟ 

وکیل شاہد جمیل نے کہا کہ اس بینچ میں بھی استدعا کر رہا ہوں کہ فُل کورٹ ہی اس مسئلے کو حل کرے۔

جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر ہم آرڈر کریں اور فُل کورٹ نہ بنے تو ایک اور توہین عدالت شروع ہوجائے گی۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بینچ کی اکثریت انٹرا کورٹ اپیل نمٹانے کی وجوہات دے گی۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس شاہد وحید نے درخواست بغیر وجوہات واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی وجوہات جاری کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • افسوس میرے سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی
  • میرے لیے خواتین کی کمی نہیں، خاتون کی لالچ میں رات کو ملنے نہیں گیا، خلیل الرحمٰن قمر
  • حکومت کا جسٹس منصور کے فل کورٹ تشکیل سے متعلق آرڈر کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • توجہ ہی دعا
  • ایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے چاول کی پیداوار اور برآمدات کے فروغ نے 2024-2025 کے لیے اہم چیلنجز اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا جاراہا ہے
  • جس انداز میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا کمیٹی اجلاس میں نہیں جائوں گا،جسٹس جمال مندوخیل
  • ججز کمیٹیوں نے عدالتی حکم نظر انداز کیا معاملہ فل کورٹ سنے، جسٹس منصور
  • جس انداز میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیاگیا کمیٹی اجلاس میں نہیں جاوں گا: جسٹس جمال مندوخیل
  • جس انداز میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا میں کمیٹی اجلاس میں نہیں جاؤں گا: جسٹس جمال مندوخیل