لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے سیاسی اور انتظامی عہدے علیحدہ ہی ہونے چاہئیں، سیاسی پارٹیاں بدقسمتی سے یہ کرتی نہیں ہیں، ظاہر ہے پارٹی پر قبضہ برقرار بھی رکھنا ہوتا ہے۔

اصولاً تو یہ علیحدہ ہونے چاہئیں، بڑی اچھی بات ہے، مجھے سمجھ نہیں آئی، ظاہر ہے گورنمنٹ کو پی اے سی میں کوئی پرابلم تو نہیں ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت جو چیزیں چاہ رہی ہوتی اس میں تو وہ روایتی یا غیر روایتی کی پروا نہیں کرت۔

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت کریں گے یا نہیں کریں گے یا امریکا کا کوئی دباؤ آیا تو وہ کتنی شدت کا ہوگا؟ ہم اپنے آپ کو امتحان میں کیوں ڈالنا چاہتے ہیں، اس امتحان میں اگر امریکی دباؤ آ جاتا ہے اور اس دباؤ پر عمران خان کو رہا کر دیا جاتا ہے تو یہ پورے پاکستان کی سبکی ہو گی۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ 190ملین پاؤنڈ کیس تو میرے خیال میں ایک چیز ہے اگر ہم وسیع تر منظر نامہ دیکھیں تو میں پہلے دن سے یہ کہتا چلا آ رہا تھاکہ جو مذاکرات شروع ہوئے ہیں سے پر امید نہیں ہوں، حکومت نے وقت حاصل کرنے کیلیے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات شروع کیے، اس کی سنجیدگی پہلے دن سے نظر نہیں آ رہی تھی۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ علی امین گنڈاپور سے صدارت لینا ، آج ان سے ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کرنا ، اس سے خان صاحب نے دو پیغام دیے ہیں، ایک اپنی پارٹی کے اندر کہ اگرآپ میری بات نہیں مانیں گے تو آپ کے ساتھ سب کچھ ہوگا، دوسرا وہ اسٹیبلشمنٹ کو غصے میں دوبارہ پیغام دے رہے ہیں کہ ٹھیک ہے جی آپ نے انگیج کیا، میں انگیج ہوا۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اب تو مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اس میں نئی چیز یہ ہے کہ پی ٹی آئی پارٹی میں ری اسڑکچرنگ کے ذریعے 26 نومبر کے بعد اپنی کھوئی ہوئی طاقت کودوبارہ حاصل کر رہی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا میں پارٹی اور گورنمنٹ کو علحیدہ کر کے ری اسٹرکچرنگ کی گئی ہے، یہ ایک اچھی بات ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ

پڑھیں:

پی ٹی آئی  کے مذاکرات سے انکار کرنے کے بعد حکومتی کمیٹی  کا بھی تحلیل ہونے کا عندیہ

اسلام آباد:تحریک انصاف(پی ٹی آئی)  کے مذاکرات سے انکار کرنے کے بعد حکومتی کمیٹی  کا بھی تحلیل ہونے کا عندیہ  ہے۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے شروع وقت سے ہی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، ہم حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں 7 جماعتوں کے قائدین کو باندھ کے نہیں  رکھ سکتے۔

انہوں نے کہاکہ  پی ٹی آئی فرد واحد کو بچانے کے لیے مذکرات سے بھاگ رہی ہے، ابھی ہم نے اپنے تحریری فیصلے سے اپوزیشن اراکین کو آگاہ بھی نہیں کیاہے، اصولی طور پر تو پی ٹی آئی کو مذاکرات کے وقت آکر ہمارے جواب کو دیکھا چاہیے۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ اصف کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انکار کے بعد مذاکرات کے وقت تک انتظار کرنا بیکار ہے، پی ٹی آئی قیادت فیصلے کرنے کا اختیار نہیں رکھتی ، جس کی وجہ سے آئے روز بیانیہ تبدیل ہوجاتا ہے۔ خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز ہی حکومت سے مزید مذاکرات کرنے سے انکار کردیا تھا،اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بھی فون کر کے واضح طور پر منع کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قرار ددیا
  • 9 مئی واقعات کے ملزمان کے کارنامے عوام میں بے نقاب ہونے چاہئیں، جسٹس حسن اظہر
  • ’’امید تو بہرحال رکھی جا سکتی ہے، اس پر تو پابندی نہیں‘‘
  • پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میزپرآناپڑے گاان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں، راناثناء اللہ
  • پی ٹی آئی کی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے علیحدہ ہونے کی پس پردہ کہانی سامنے آگئی
  • پی ٹی آئی  کے مذاکرات سے انکار کرنے کے بعد حکومتی کمیٹی  کا بھی تحلیل ہونے کا عندیہ
  • پیپلز پارٹی کی مذاکراتی کمیٹیاں تحلیل
  • محمد شامی کو ٹیم میں کھلانے کا فیصلہ کون کرے گا؟
  • مذاکرات دفن، کال کا انتظار، پیپلز پارٹی ناراض