اسلام آباد (آئی این پی )پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے دعوی کیا ہے کہ ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر وزیراعظم آفس کی جانب سے توجہ نہیں دی جا رہی اور  صدر آصف علی زرداری اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔
 ایک انٹرویو میں رہنما پیپلز پارٹی نے سوال کیا کہ اگر صدر پاکستان کی طرف سے کوئی ہدایت بھیجی جاتی ہے اور اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو نچلی سطح پر کیا ہوگا؟ سلیم مانڈوی والا نے متنبہ کیا کہ اگر آپ نے جن چیزوں پر اتفاق کیا تھا ان پر عمل درآمد نہ کیا تو اتحاد ایک دن ٹوٹ جائے گا، سی ای سی اجلاس کے دوران محسوس کر سکتا ہوں کہ اگر صورتحال تبدیل نہیں ہوئی تو اتحاد برقرار نہیں رہے گا۔
پیپلز پارٹی   سینیٹر  نے کہا کہ سی ای سی اجلاس میں لوگ مسلم لیگ  ن سے بہت ناخوش تھے، یہاں تک کہ پنجاب کے نمائندے بھی پنجاب حکومت سے بہت ناخوش تھے، تمام صوبوں کے رہنماں کی عمومی سفارش یہ تھی کہ ہمیں اب ان کا اتحادی نہیں رہنا چاہیے۔سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں پیپلز پارٹی کی قیادت اب مسلم لیگ  ن  بتا دے گی کہ یا تو اسے کوئی حل تلاش کرنا چاہیے، یا ہم الگ ہو جائیں۔

ماضی کی غلطیاں دفن اور دل بڑا کرے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، چوہدری شجاعت حسین

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پیپلز پارٹی، مسلم لیگ  ن کے ساتھ اختلافات پر مذاکرات جاری رکھے گی؟ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات روکنے پر یقین نہیں رکھتے۔پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے بارے میں پوچھے جانے پر سینیٹر  سلیم مانڈوی والا نے دونوں اتحادیوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی کوششوں کا اعتراف کیا
۔انہوں نے کہا کہ سینیٹر اسحق ڈار ہی وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی، حکومت میں کسی اور کو صورتحال کی سنگینی کا احساس نہیں ہوا۔
ادھر   وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل نے  اس حوالے سے  ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ  وزیراعظم، صدر کے دفتر سے آنے والی ہدایات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ مانڈوی والا کے دعوں کے پس منظر سے واقف نہیں ہیں۔صدر  مملکت کے پریس سیکریٹری اختر منیر نے بھی کہا کہ انہیں نہیں معلوم سلیم مانڈوی والا کس مسئلے کا حوالہ دے رہے ہیں۔ 

مودی کا ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ، دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیدی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

سیالکوٹ ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) نے سیالکوٹ ضمنی الیکشن کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط لکھ دیا۔

پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا اور استدعا کی کہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سیالکوٹ کے تبادلے کا نوٹس لیا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن صاف اور شفاف انتخابات کرانے کا پابند ہے، سیالکوٹ کے حلقہ پی پی 52 میں 18 اپریل کو انتخابی شیڈول کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

نیئر بخاری کے خط میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن سے پیشگی اجازت کے بغیر کسی افسر کا تقرر و تبادلہ نہیں کیا جاسکتا۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ 26 اپریل کو پنجاب حکومت کی افسر صبا علی اصغر کو ڈی سی سیالکوٹ تعینات کردیا گیا، الیکشن کمیشن آئین اور الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر نوٹس لے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت پانی کی بندش کو ہتھیار بناتی ہے تو یہ اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
  • وزیرِ اعظم کہہ چکے ہیں کہ پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں: بلاول بھٹو زرداری
  • پاکستان بھارت کی کھوکھلی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں: گورنر پنجاب
  • پاک بھارت کشیدگی، پاکستانی ہائی کمشنر نے کینیڈین حکام کو حقائق سے آگاہ کردیا
  • عمر ایوب وکٹ کے دونوں طرف کھیلتے ہیں، شرجیل میمن کا پی ٹی آئی رہنما کے بیان پر ردعمل
  • پیپلز پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ محفوظ
  • دریائے سندھ سے نہر نہیں نکالی جائے گی، پیپلز پارٹی رہنما
  • سیالکوٹ ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
  • بے گناہ انسانوں پر حملہ کرنے والے دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں؛ سینیٹر سلیم
  • استحکام پاکستان پارٹی کالاہورسمیت پنجاب بھرمیں پاورشوکرنےکافیصلہ