اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے انکشاف کیاہے کہ پاکستانی شہریوں کےلائف اسٹائل سےعالمی مالیاتی ادارے بھی حیران ہے، وہ شہریوں کے طرز زندگی کو دیکھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موحودہ شرح کونہیں مانتے، غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی ہو گی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ صرف 12افراد نے 10 ارب روپے یا زیادہ مالیت کے اثاثے ظاہر کئے ہیں، ہم ماضی میں سخت فیصلے ملتوی کرتے آئے ہیں، 70سال سے یہ ملک اسی طرح چل رہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثوں کا راستہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے، غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی ہو گی، ایک کروڑ سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس ریٹرن میں آمدن ظاہر کرنا ہو گی، ملک میں 97 فیصد سے زیادہ پراپرٹی ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم ہیں، ہمارا ہدف زیادہ مالیت کی پراپرٹی ٹرانزیکشنز کرنے والا 2.

5 فیصد طبقہ ہے، اس مقصد کیلئےایف بی آر ایک ایپ بھی تیار کر رہا ہے۔

راشد محمود لنگڑیال کا کہناتھا کہ پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس گوشوارے والا ڈیٹا ایپ میں ظاہر ہو جائے گا، ایک کروڑ 30لاکھ ظاہر کردہ آمدن سے ایک پلاٹ خریدا جا سکے گا، مزید پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس ریٹرن میں مزید رقم یا آمدن ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جارہاہے ، 25 سال عمر تک کے بچے والد کے انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر پلاٹ یا پراپرٹی خرید سکیں گے، غیر ظاہر شدہ آمدن رکھنے یا انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے زد میں آئیں گے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سال 2023-24 میں پراپرٹی کی 16 لاکھ 95 ہزار سےزیادہ ٹرانزیکشنز ہوئیں، اس میں سے 93.7 فیصد پراپرٹی ٹرانزیکشنز 50 لاکھ روپے سےکم مالیت کی تھیں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ذیلی کمیٹی میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہریوں کےلائف اسٹائل سےعالمی مالیاتی ادارے بھی حیران ہے ، وہ شہریوں کے طرز زندگی کو دیکھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موحودہ شرح کونہیں مانتے، مختلف کلبوں کی ممبرشپ،4،5کروڑکی پراپرٹی خریدنے والے ٹیکس نہیں دیتے، 50،50لاکھ روپے کی گاڑی بھی خریدلیتے ہیں لیکن ریٹرن فائل نہیں کرتے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: راشد محمود لنگڑیال چیئرمین ایف بی ا ر کی پراپرٹی خریدنے ایک کروڑ روپے سے انکم ٹیکس ریٹرن غیر ظاہر شدہ شہریوں کے سے زیادہ سے ایک

پڑھیں:

ملک میں گرمی کی شدید لہر، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) محکمہ موسمیات نے ملک میں گرمی کی شدید لہر کو دیکھتے ہوئے ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے ملک میں ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کردیا، آئندہ ہفتے کے دوران ملک میں گرمی کی شدید لہر آنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 13 اپریل سے ہوا کا زیادہ دباؤ اثر انداز ہوگا، پیر سے ملک کے جنوبی علاقے شدید گرمی کے زیر اثر ہونگے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سندھ، پنجاب، بلوچستان میں درجہ حرارت 6 سے 8 سینٹی گریڈ زیادہ رہنےکا امکان ہے جبکہ بالائی علاقوں میں درجہ حرارت 4 سے 6 سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گرمی کی حالیہ لہر 13 سے 18 اپریل تک رہے گی، گرمی کی لہر کے باعث آندھی اور جھکڑ چلنے کا بھی امکان ہے۔

دوسری جانب موسمیاتی تجزیہ کار جواد میمن کے مطابق کراچی میں 19 یا 20 اپریل سے گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے جبکہ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زائد ہوسکتا ہے۔

جواد میمن نے بتایا کہ جنوبی علاقوں میں مون سون میں زائد بارشوں کی پیشگوئی ہے جب کہ کراچی سمیت سندھ میں معمول سے زائد بارشیں ہوسکتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:فضائی سفر میں ناقابلِ یقین واقعہ: دورانِ پرواز مسافر نے دوسرے مسافر پر پیشاب کر دیا

متعلقہ مضامین

  • موٹروے پولیس نے 5 لاکھ سے زائد مالیت کے زیورات،2 لاکھ 30 ہزار  روپے مالک کے حوالے کر دی
  • پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی لگنے کا امکان
  • بلوچستان سے کراچی کروڑوں مالیت کے موبائل فونز اور ڈیوائسز اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • خوشاب: 1 ہزار روپے کی مالیت کے جوتے چوری ہونے پر شہری نے پولیس بلالی
  • ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف
  • امریکا میں رواں ماہ ہزار سال کا بد ترین سیلاب آنے کا امکان ہے، ناسا
  • امریکا میں رواں ماہ ہزار سال کا بد ترین سیلاب آنے کا امکان ہے: ناسا
  • تمام قسم کے یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے، چیئرمین ٹیکسٹائل ملز
  • ملک میں گرمی کی شدید لہر، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کردیا
  • وقف املاک بل منظور؛ مکیش امبانی کا اربوں ڈالر مالیت کا بنگلا بھی خالی کرایا جائے گا؟