سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز تعینات، نام سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، 12 اضافی ججز ایک سال کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔
وزارت قانون نے سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری نے سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دیدی
نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز ایک سال کے لیے تعینات کیے گئے ہیں اور تعیناتی کی منظوری کثرت رائے سے دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تسنیم سلطانہ، خالد حسین شاہانی، عثمان علی ہادی، نثار بھبھرو، جعفر رضا اور حسن اکبر سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کیے جائیں گے۔
عبدالحامد، جان علی جونیجو، میراں محمد شاہ، علی حیدر ادا ، ریاضت علی اور فیاض الحسن شاہ کو بھی سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے لیے اجلاس 11 فروری کو طلب کیا ہے، اجلاس میں پانچوں ہائیکورٹس سے 5، 5 سینئر ججز کی بطور جج سپریم کورٹ تعیناتی ناموں پر غور کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسلام آباد اور بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز نے گزشتہ ہفتے حلف اٹھایا تھا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد اعظم خان اور سینئر ایڈووکیٹ راجہ انعام امین منہاس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک سال کے لیے ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد اور بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
بلوچستان ہائیکورٹ کے 3ایڈیشنل ججز نے بھی حلف اٹھا لیا ہے، جن میں ایڈیشنل ججز میں محمد آصف ریکی، محمد ایوب ترین اور نجم الدین مینگل شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ایڈیشنل ججز بلوچستان ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ صدر آصف علی زرداری نوٹیفکیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ایڈیشنل ججز بلوچستان ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ صدر ا صف علی زرداری نوٹیفکیشن سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بلوچستان ہائیکورٹ ایڈیشنل ججز کی ججز کی تعیناتی اسلام ا باد کی منظوری کے لیے
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن : پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بار حکومت اور تحریک انصاف میں ایک جج کی تعیناتی پرمکمل اتفاق رائے پایاگیاجب کہ چیف جسٹس اور دوسینئرججزنیاس کی مخالفت کی ،جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہواجس میں لاہورہائیکورٹ کے دوججز کی تعیناتی کامعاملہ زیرغورآیاتاہم صرفایک جج جسٹس باقرمقبول نجی کو سپریم کورٹ کاجج مقررکرنے کا فیصلہ کیاگیاجب کہ ہائیکورٹ کے دوججز کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس بھی حذف کرنے کافیصلہ کیاگیا جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔ مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔ چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نیآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائیسے اختلاف کیا ہے اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کیبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔بتایاگیاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بارحکومت اور تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ایک تھااور چیف جسٹس سمیت دیگرتین ججز کاموقف مختلف تھا،تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈربیرسٹرعلی ظفراپوزیشن کی طرف سے کمیشن کے ممبران ہیں،یہ بڑی خوش آئندبات ہے کہ جوڈیشل کمیشن جیسے فورم میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہوا ہے جس کی تصدیق کمیشن کے ممبراحسن بھون نے بھی کی ہے،علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہوناایک مستقل مسئلہ بن گیا ہے،حکومتی وزراء اور ارکان اسمبلی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود ایوان میں اہمیت نہیں دیتے اور ایوان کی کارروائی کو چلانے میں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داری پوری نہیں کررہے،پارلیمانی امور کے وزیرڈاکٹرطارق فضل چوہدری تمام تر کوششوں کے باوجود کورم پورا کرانے میں ناکام ہیں ،جمعہ کو صرف چاروزراء ایوان میں موجود تھے ،سپیکربھی برہم ہوئے ،کینالزاور غزہ کی صورتحال پر ایوان میں بحث کرائی جاسکتی تھی لیکن اپوزیشن کی بھی غیرسنجیدگی کا غزہ لگائیں کہ کورم کی نشاندہی اپوزیشن کے رکن اقبال آفریدی نے کی اور انہی کہ ایک ساتھی خواجہ شیراز نے کورم کی نشاندہی کرنے پر جب ناراضگی کااظہارکیاتو دونوں آپس میں الجھ پڑے ،بہرحال حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ اسمبلی میں قومی ایشوز پربات کریں ،کورم پوراکرنے حکومت کی ذمہ داری لازمی ہے،وزیراعظم کو بھی اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں اور وہ خود جب اسلام آبادنہ ہوں تو ایوان میں آئیں جو وزراء بغیرکسی جوازکے غیرحاضرہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔
Post Views: 1