سپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب سے رابطہ، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی نے سپیکر قومی اسمبلی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ایاز صادق کی جانب سے رابطہ کرنے کے باوجود کل ہونے والے اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب کو ٹیلیفون کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ تمام مسائل کاحل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، ٹیبل ٹاک اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل نکالا جا سکتا ہے۔
عمر ایوب نے اسپیکر ایاز صادق کو بانی پی ٹی آئی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پر تاخیری حربے اختیار کیے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بنا مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
پی ٹی آئی نے کل ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن ممبران اجلاس میں شرکت نہ کریں۔
بانی چیئرمین کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے واضح کیا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا پی ٹی آئی مذاکرات کو آگے نہیں بڑھائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اجلاس میں شرکت پی ٹی ا ئی ایاز صادق
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی، وفود تبادلے کی پلاننگ کر رہے ہیں، محمد صادق
اسلام آباد:افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے محمد صادق نے کہا ہے کہ افغانستان کیساتھ کشیدگی میں کمی کیلیے اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس سے دوطرفہ روابط میں بہتری متوقع ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے ان کیمرا سیشن کو بریفنگ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کو افغانستان کی صورتحال اور دوطرفہ روابط کے چیلنجز پر بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں: پاک افغان تعلقات میں بڑا بریک تھرو، طالبان کی ٹی ٹی پی کے حوالے سے تعاون کی یقین دہانی
علاقائی صورتحال اور پاک افغان روابط میں ممکنہ پیش رفت پر واضح اور تعمیری بات چیت سیکھنے کیلیے ایک اچھا تجربہ تھا۔
دریں اثنا چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے رپورٹروں سے گفتگو میں کہا کہ محمد صادق نے دوران بریفنگ بتایا کہ افغان حکام کیساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کا مسئلہ سختی سے اٹھایا گیا، اعلیٰ سطح کے دوروں اور بات چیت کی بحالی سے پاک افغان روابط میں بہتری متوقع ہے۔
کمیٹی نے افغان مسئلے پر ایک اور اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمن نظامانی کیساتھ ملاقات کی جس میں انہوں نے افغانوں کی جبری ملک بدری اور ان کیساتھ غیر مناسب سلوک پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بدسلوکی اشتعال انگیز اور دوطرفہ روابط کیلئے نقصان دہ ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر: پاک افغان مشترکہ جرگے کے مذاکرات کامیاب، 25 روز بعد طورخم بارڈر کھول دیا گیا
انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانوں کے خلاف اس قسم کی کارروائیاں بند کی جائیں۔ بیان کے مطابق اس موقع پر دوطرفہ سیاسی و معاشی امور پر جامع بات چیت ہوئی، جس میں موثر باہمی اقدامات کی ضرورت اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر زور دیا گیا۔
بیان کے مطابق اس موقع پر دوطرفہ سیاسی و معاشی امور پر جامع بات چیت ہوئی، جس میں موثر باہمی اقدامات کی ضرورت اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر زور دیا گیا۔