ایپل کا سستا ترین آئی فون، خریدنےکے خواہشمندوں کیلئے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ایپل کی جانب سے اس سال کا سستا ترین آئی فون جلد متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔
نجی ٹی وی نے بتایا کہ آئی فون ایس ای 4 (کچھ لیکس کے مطابق آئی فون 16 ای) کو اپریل 2025 میں متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔اب اس فون کی پہلی واضح جھلک سامنے آگئی ہے۔ایک ایکس صارف کی جانب سے آئی فون ایس ای 4 کے ڈیزائن کی ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے۔
جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نئے آئی فون ایس ای ماڈل کا ڈیزائن کافی حد تک پرانے آئی ای ماڈلز جیسا ہے۔بیک پر ایک کیمرا بائیں جانب اوپری کونے میں موجود ہے جس کے ساتھ ایل ای ڈی فلیش ہے۔
فون کا فرنٹ آئی فون 14 جیسے ڈیزائن کا ہے جس میں ڈائنامک آئی لینڈ کے بجائے فرنٹ کیمرے کو نوچ ڈیزائن میں چھپایا گیا ہے۔البتہ آئی فون 14 کے مقابلے میں نئے آئی فون ایس ای 4 میں 2 اہم اپ گریڈز کی گئی ہیں۔اس کے سائیڈ پر ایکشن بٹن موجود ہے جبکہ یو ایس بی سی پورٹ چارجنگ کے لئے دی گئی ہے۔
اسی طرح فزیکل سم سلاٹ کو بھی دیکھا جاسکتا ہے جو ڈیوائس کے بائیں جانب ہے۔فون میں اے 18 چپ اور 8 جی بی ریم دیئے جانے کا بھی امکان ہے جبکہ بیک پر 48 میگا پکسل کیمرا موجود ہوگا۔فون کی قیمت 500 ڈالرز سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی فون ایس ای امکان ہے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے آج مذاکرات میں شرکت کرلی تو حکومت کے پاس ان کیلئے کوئی پیشکش موجود ہے
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی فریق کو سنے بغیر مذاکرات ختم کرکے 26 نومبر کی غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال جاری ہے، جارحانہ ٹوئٹس بھی نہیں رُکے، جبکہ حکومت نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روکا۔۔ اس صورتحال میں مذاکرات کا عمل چھوڑنے سے پی ٹی آئی کو کیا فائدہ ہوگا۔؟ اسلام ٹائمز۔ اگر تحریک انصاف کی ٹیم نے عمران خان کی جانب سے منسوخ کیے گئے منگل کو ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تو حکومت پی ٹی آئی کے مطالبے کو یکسر مسترد نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے حکومتی ٹیم کوئی درمیانی راستہ پیش کرے گی۔ ایک نجی ٹی وی چینل نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے تین ارکان رانا ثناء اللہ، عرفان صدیقی اور اعجاز الحق سے بات کی۔ سبھی نے کم از کم اس کا واضح اشارہ دیا کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کیلئے کچھ ہے اور ایسا کچھ نہیں کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو یکسر مسترد کر دے گی۔ پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا تھا کہ 9 مئی 2023ء یا 24 سے 27 نومبر 2024ء کو ہونے والے کسی بھی واقعے کے حوالے سے مزید ایف آئی آرز یا کسی اور سیاسی واقعے کے حوالے سے تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزا معطلی کے احکامات نہ روکے جائیں۔
حکومتی ٹیم کا اصرار ہے اور ان کا خیال ہے کہ عدالت میں زیر سماعت معاملات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جا سکتا، تاہم پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے آپشن پر غور کیا جا سکتا ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی فریق کو سنے بغیر مذاکرات ختم کرکے 26 نومبر کی غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال جاری ہے، جارحانہ ٹوئٹس بھی نہیں رُکے، جبکہ حکومت نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روکا۔۔ اس صورتحال میں مذاکرات کا عمل چھوڑنے سے پی ٹی آئی کو کیا فائدہ ہوگا؟ انہوں نے سوال کیا کہ حاضر سروس جج 9 مئی اور 26 نومبر کو کمیشن کا حصہ بننے پر راضی ہوں گے۔؟ عرفان صدیقی کا اس صورتحال پر کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی منگل تک موجود ہے، دونوں فریقین کی ملاقات پہلے سے طے ہے۔
اگرچہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تحریک انصاف کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے کیا ردعمل دیا جائے گا، لیکن انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کوئی درمیانہ راستہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے مطالبات کو یکسر مسترد کریں گے، نہ مکمل طور پر قبول کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم انہیں آگے بڑھنے کیلئے کچھ گنجائش دیں گے، پی ٹی آئی والے حکومتی ٹیم کی بات سن لیتے تو حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم انہیں ہر ممکن حد تک گنجائش دینے کیلئے تیار ہے۔ اعجازالحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے جواب کا انتظار کیے بغیر مذاکراتی عمل ختم کر دیا۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کے آپشن کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ایسے معاملات پر تشکیل نہیں دیے جا سکتے، جو عدالت میں زیر سماعت ہوں۔