پی ٹی آئی،جے یوآئی میں پھرقربتیں،مولانافضل الرحمان سے کل اسدقیصرکی سربراہی میں وفدملے گا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی کا وفد اسد قیصر کی سربراہی میں کل سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان سے ملے گا۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بنانے کی ہدایت کی گئی تھی جس کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمٰن سے کل ملاقات طے پاگئی ہے اور اسد قیصر کی سربراہی میں وفد ملاقات کرے گا۔
پی ٹی آئی کے وفد میں عمر ایوب اور صاحبزدہ حامد رضا سمیت دیگر رہنما شامل ہوں گے۔
وفد کی ملاقات سے قبل پی ٹی آئی رہنما حسین یوسفزئی نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے بانی پی ٹی آئی کا پیغام بھی پہنچایا ہے۔
ملاقات کے دوران سیاسی و پارلیمانی امور اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کےایجنڈے پر بات ہوگی جبکہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے مشترکہ نکات کو آگے بڑھانے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
اس حوالے سے صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
جے یو آئی رہنما قاضی ظہور احمد قتل، مولانا فضل الرحمان کا اظہار مذمت
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور معروف عالم دین مولانا قاضی ظہور احمد کو پشاور کے علاقے بڈھ بیر احمد خیل میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق، مولانا نماز عشاء کے بعد درس سے فارغ ہو کر اپنے گھر جا رہے تھے کہ ان پر حملہ کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ جائے وقوع سے 30 بور پستول کے دو خول برآمد ہوئے ہیں اور واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی عطا اللہ کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر پولیس نے اس واقعے کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت قرار دیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام نے مولانا قاضی ظہور احمد کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ طویل عرصے سے جے یو آئی سے وابستہ تھے اور پارٹی کے لیے ان کی خدمات قابل قدر تھیں۔ پارٹی نے ان کی جدوجہد کو سراہا اور ان کے قتل کو ایک بڑا نقصان قرار دیا۔
مولانا فضل الرحمان نے مولانا قاضی ظہور احمد کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے اور لاقانونیت کا راج ہے، جو کہ ملک کے امن و امان کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ابتدائی طور پر ٹارگٹ کلنگ کے شواہد اکھٹے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم پولیس افسران کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر قتل کی وجہ کا تعین کرنا قبل از وقت ہے۔