اسلام آباد:

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑال نے کہا ہے کہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے صرف ڈھائی فیصد افراد متاثر ہوں گے ، پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ذرائع آمدن بتانا ہوں گے.

ایکسپریس نیوز کے مطابق بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں نااہل ٹیکس فائلرز پرجائیداد کی خریداری پر پابندی کے معاملے پر غور کیا گیا۔ 

بلال اظہر کیانی نے سوال کیا کہ جائیداد کی خریداری کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں اہلیت کی شق کیوں شامل کی گئی ہے؟ ٹیکس قوانین ترمیمی بل میں ٹیکس فائلرز کی اہلیت کی تعریف کو ٹھیک کیا جائے۔

چیئرمین آباد نارتھ ایس ایم نبیل نے ایف بی آر کو جائیداد کی خریدوفروخت کرنے والوں کی فوری رجسٹریشن کی تجویز دی اور کہا کہ لوگوں کو ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری سے نہ روکا جائے، اس قانون سے پراپرٹی سیکٹر بری طرح متاثر ہوگا۔

ریٹ کے چیئرمین عارف حبیب نے تجویز دی کہ پراپرٹی سیکٹر میں 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری بارے پوچھ گچھ نہ کی جائے ایک سال تک اس کی اجازت دی جائے، اس سے پراپرٹی سیکٹر میں بے تحاشہ رجسٹریشن ہوگی اور پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ٹیکس قوانین ترمیمی بل کا مسودہ بنایا گیا ہے یہ بہت خطرناک ہے، جس افسر نے رجسٹر کرنا ہے وہ ہمیں مار دے گا،عارف حبیب نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ  سیکٹر ڈویلپمنٹ کا معیشت میں سب سے زیادہ حصہ ہے، ریئیل اسٹیٹ سیکٹر 115 فیصد ٹیکسز ادا کر رہا ہے، اس قانون کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری رک جائے گی۔

عارف حبیب نے کہا کہ پاکستان سے سرمایہ دبئی نکل گیا ہے،حکومت نے ان کا کیا کر لیا ہے، جب پراپرٹی رجسٹرڈ ہو اسی وقت ٹیکس فائلر کی انفارمیشن لی جائے، بہت سارے کارپوریٹ ڈویلپرز مارکیٹ میں آنا چاہتے ہیں، دنیا میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کا معیشت میں بڑا حصہ ہے-

چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا کہ ایف بی آر کا ڈیٹا پرانا ہوچکا ہے- ایف بی آر نے پراپرٹی کی نئی ویلیو ایشن جاری کردی ہے نئی ویلیو ایشن کے مطابق پراپرٹی کی قیمت بڑھ چکی ہے، ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے ڈھائی فیصد نہیں 60 فیصد لوگ متاثر ہوں گے، پراپرٹی سیکٹر میں بلیک منی نہیں چلتی، پراپرٹی سیکٹر میں بینکنگ ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نعمان راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ گذشتہ برس 1.

695 ملین ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، ان میں 93 فیصد کی ویلیو 50 لاکھ روپے سے کم تھی، ان میں سے 3.8 فیصد ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم مالیت کی ہیں،  ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے صرف 2.5 فیصد افراد متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل کے تحت آن لائن ڈیکلریشن جمع کرائی جا سکتی ہے،ایف بی آر آن لائن ڈیکلریشن کے لیے ایپ تیار کر رہا ہے، جائیداد کی خریداری سے ایک گھنٹہ قبل ڈیکلریشن جمع کرایا جا سکتا ہے-

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹرانزیکشنز ٹیکسز کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، غیر ٹیکس شدہ انکم کو پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، ان ڈیکلیئرڈ سرمائے سے پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری ہورہی ہے، بینکنگ چینلز سے ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں جو ان ڈیکلیئرڈ سرمایہ ہوتا ہے، پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بہت زیادہ انڈر ویلیوایشن ہوتی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے نا اہل ٹیکس فائلرز پر جائیداد کی خریداری کے قانون پر ایف بی آر سے مزید وضاحت طلب کرلی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹیکس قوانین ترمیمی بل جائیداد کی خریداری ریئل اسٹیٹ کرنے والوں نے کہا کہ ایف بی آر ہوں گے

پڑھیں:

کرپٹو کرنسی، ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے پر کارروائی کی جائے: ٹیکس محتسب 

 لاہور(نوائے وقت رپورٹ) وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے ایف بی آر کی طرف سے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب نہ کر  نے پر سخت۔ نوٹس لے لیا ،ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سے متعلق واضح ٹیکس پالیسی مرتب نہ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر نہ صرف مذمت کی بلکہ  اس کے ذمہ دار افسروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ ایف بی آر نے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب کر نے کی بجائے وفاقی ٹیکس محتسب کے اس معاملے پر صوابدید کو چیلنج کر دیا۔جبکہ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے طویل عرصے سے کرپٹو کرنسی سے متعلق واضح ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور ایف بی آر کو ہدائت کی ہے کہ ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کو ٹیکس نظام میں لانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔ذرائع کے مطابق ایف ٹی او کی واضح ہدائت کو ایف بی آر نے نظر انداز کر تے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ایف ٹی اوکے دائرہ کار میں نہیں آ تا،جبکہ وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق ایک شکائت کنندہ نے ایف بی آر کو تحریری شکائت کی تھی کہ وہ کرپٹو کرنسی کا صارف ہے لیکن ورچوئل کرنسی کے استعمال اور آمدن سے متعلق ایف بی آر نے کوئی واضح ٹیکس پالیسی مرتب نہیں کی، سٹیٹ بنک کے مطابق ورچوئل کرنسی غیر قانونی نہیں ہے ،سندھ ہائیکورٹ نے بھی اس کی حمایت کی ہے ،شکائت کنندہ ٹیکس کی ادائیگی کا کا خواہاں ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
  • تمام قسم کے یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے، چیئرمین ٹیکسٹائل ملز
  • توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • بیرونی سرمایہ کاری اور بزنس فورمز سے پاکستانی معیشت میں استحکام آ رہا ہے، وزیر اطلاعات
  • کرپٹو کرنسی، ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے پر کارروائی کی جائے: ٹیکس محتسب 
  • خام مال کی ترسیل، 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنیکی تجویز مسترد
  • امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد