ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے الگ کر کے وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے الگ کر کے وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں، وزیرخزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کر رہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دبا ئو سے محفوظ رکھنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشاورتی عمل شروع کردیا ہے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران وزیر خزانہ نے منصفانہ ، مثر اور بہترین ٹیکس کے نظام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹیمیں آنے والے دنوں میں تمام تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیں گی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے ملکی معیشت اور عالمی حیثیت کے لیے ناقابل قبول ہے۔ وزیر خزانہ نے اس تناسب کو اگلے 3 سال میں 13.
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی ایف بی آر
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے صنعتی شعبے کو ریلیف دینے کی تجویز مسترد کردی
اسلام آباد:آئی ایم ایف نے کراس سبسڈی کو مکمل ختم کرکے صنعتی شعبے کو 2.70 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کی تجویز مسترد کردی.
اس وقت صنعتی شعبہ کراس سسبڈی کے ذریعے 300 سے کم یونٹ استعمال کرنے والے خاندانوں کو سبسڈی فراہم کر رہا ہے، حکومت کراس سبسڈی کو مکمل ختم کرنا چاہتی ہے، جس سے صنعتی شعبے کیلیے بجلی کی قیمت میں 2.70 روپے فی یونٹ کی کمی ہوگی۔
وزارت توانائی میں موجود ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وزارت نے صنعتی شعبے کیلیے بجلی کی قیمت میں 2.70 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز آئی ایم ایف کو ارسال کی ہے، اس سے صنعتی شعبے کو فروری سے جون تک 37 ارب روپے کا ریلیف ملے گا، جبکہ سالانہ ریلیف کا تخمینہ 89 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
یہ تجویز آئی ایم ایف کے سامنے گزشتہ ہفتے رکھی گئی تھی، جس کو آئی ایم ایف نے اس موقف کے ساتھ مسترد کر دیا ہے، کہ کسی مخصوص شعبے کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے حکومت پاور سیکٹر میں مجموعی اصلاحات پر کام کرے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر ٹارگٹڈ سبسڈی کے پروگرام پر پیش رفت کر رہی ہے اور امکان ہے کہ رواں سال جولائی تک اس کا اعلان کردیا جائے، قبل ازیں، آئی ایم ایف تمام اقسام کے ٹیکس ختم کرکے بجلی صارفین کو 4.80 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کی تجویز کی بھی مخالفت کرچکا ہے۔
اس سے رہائشی صارفین کو سالانہ 580 ارب روپے کا ریلیف ملنا تھا، اور حکومتی ریونیو میں اتنی ہی کمی ہوجانی تھی، اس خسارے کو پورا کرنے کیلیے پاور ڈویژن نے پٹرولیم لیوی 60 روپے فی لیٹر بڑھانے اور ترقیاتی منصوبوں میں کمی کرنے کی تجویز دی تھی۔
پاور ڈویژن نے بجلی کے بلوں سے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فردر ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، الیکٹریسیٹی ڈیوٹی اور ٹیلیویژن فیس ختم کرنے کی تجویز دی تھی، لیکن اس تجویز کو ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس جمع کرنے میں نااہلی کی وجہ سے مسترد کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں بھی ایک اور تجویز کو مسترد کرد یا تھا، جس میں 1.8 ہزار ارب روپے کے گردشی قرض کو سرکاری قرض میں تبدیل کرکے 4 روپے فی یونٹ ریلیف فراہم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔