حکومت سندھ قابل تجدید توانائی کے بہت سے منصوبوں پر تیز تر عمل درآمد کر رہی ہے، ناصر حسین شاہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سندھ کے وزیر توانائی نے کہا کہ سندھ ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی نجی شعبے کے ذریعے صاف بجلی کی تیز تر ترسیل کو مکمل طور پر سہولت فراہم کرے گی تاکہ شہری علاقوں کے قریب صنعتوں کو توانائی فراہم کی جا سکے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کردہ بین الاقوامی دن برائے صاف توانائی کے موقع پر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ صوبے میں دستیاب قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر انحصار بڑھا کر بجلی کی پیداوار کے لیے تیل اور گیس کے استعمال کو کم سے کم کرے گی۔ بین الاقوامی دن برائے صاف توانائی کے موقع پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں سندھ کے وزیر توانائی و منصوبہ بندی و ترقی سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں پن بجلی اور شمسی توانائی کے ذرائع کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے کئی پالیسی اقدامات کو تیز رفتاری سے نافذ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں بجلی کی زیادہ کھپت کے لیے یوٹیلیٹی اسکیل سولر پارکس کی تعمیر اور دور دراز گرڈ سے غیر منسلک دیہی علاقوں کے لیے ورلڈ بینک کی مدد سے سولر ہوم سسٹمز کی فراہمی سندھ حکومت کی پالیسی کے دو اہم ستون ہیں، جو صاف بجلی کے ذرائع کے استعمال کو فروغ دینے میں معاون مدد گار ثابت ہونگے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلی سید مراد علی شاہ نے پی پی پی کے منشور کے مطابق صاف توانائی کے ذرائع پر انحصار بڑھانے کے لیے مکمل حمایت اور حوصلہ افزائی فراہم کی ہے تاکہ صوبے کے گھروں، تجارتی مراکز اور صنعتوں کو کم سے کم قیمت پر بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے موجودہ بجٹ میں صوبے میں صاف توانائی کے منصوبوں پر تیز عمل درآمد کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈنگ مختص کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی اور صوبائی ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ اور گرڈ کمپنیوں کا قیام صوبائی حکومت کی جانب سے متبادل ذرائع توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے اب تک کے اہم ترین سنگ میل ہیں، اس کے علاوہ مائیکرو گرڈز بھی قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ دیہی علاقوں کو شمسی پاور پلانٹس کے ذریعے توانائی فراہم کی جا سکے۔
سندھ کے وزیر توانائی نے کہا کہ سندھ ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی نجی شعبے کے ذریعے صاف بجلی کی تیز تر ترسیل کو مکمل طور پر سہولت فراہم کرے گی تاکہ شہری علاقوں کے قریب صنعتوں کو توانائی فراہم کی جا سکے۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صوبے میں 48 پبلک سیکٹر کی بڑی عمارتوں کی چھتوں پر شمسی توانائی کے نظام نصب کیے جا رہے ہیں جن کی مجموعی صلاحیت 30 میگا واٹ صاف توانائی پیدا کرنے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے سندھ شمسی توانائی منصوبے کے تحت 200,000 سولر ہوم سسٹمز کی تقسیم کا منصوبہ پہلے ہی شروع کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 656 سرکاری اسکولوں اور 211 دیہی صحت کے مراکز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے کام جاری ہے۔ پبلک لائبریریوں میں بھی بیٹری بیک اپ کے ساتھ شمسی نظام نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ سندھ شمسی توانائی فراہم کی کے ذرائع بجلی کی جا سکے کے لیے
پڑھیں:
حکومت میں ہونا لازمی ہے، اس کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، راجہ ناصر علی خان
وزیر پلاننگ گلگت بلتستان نے کہا کہ ہم فارورڈ میں ہیں نہ ہی بیک پر ہیں، ہم آزاد لوگ ہیں ہمیں کسی پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر پلاننگ گلگت بلتستان راجہ ناصر علی خان مقپون نے کہا ہے کہ ہم فارورڈ میں ہیں نہ ہی بیک پر ہیں، ہم آزاد لوگ ہیں ہمیں کسی پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہمیں ووٹ عوام نے دینے ہیں، پی ٹی آئی نے نہیں دینے ہیں، یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی۔ اگر ہم نے ڈیلیور کیا ہے تو ہمیں ووٹ ملیں گے ورنہ ہمیں پی ٹی آئی نے ووٹ نہیں دینے۔ کسی پارٹی میں نہ ہونے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ایک انٹرویو میں صوبائی وزیر پلاننگ کا کہنا تھا کہ ہم آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آئے ہیں، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے کہ ہمیں کسی جماعت سے فارغ کیا جائے گا۔ جب تک قومی اسمبلی میں نمائندگی نہیں ملے گی تب تک ہمیں اپنے حلقے کو فوکس کرنا ہوگا، دیکھنا ہو گا کہ حلقے کو کہاں سے کس طرح فائدہ پہنچتا ہے۔ میرے لئے سب سے اہم اپنا حلقہ ہے، اس کیلئے کہاں سے کیا فائدہ ملتا ہے وہ دیکھنا میری سیاست کا محور ہے۔ نظریات اپنی جگہ مگر ہم نے سب سے پہلے اپنے حلقے کو دیکھنا ہے، ووٹ کی طاقت عوام کے پاس ہے، ہم عوام کی خدمت کر کے سیٹ لیں گے۔ میرے لیے سب سے بڑی پارٹی حلقہ اور حلقے کے عوام ہیں، حکومت میں ہونا بہت لازمی ہے، اس کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ خیال رہے کہ راجہ ناصر علی خان نے گلگت بلتستان کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور خالد خورشید کی حکومت میں ان کے پاس وزارت سیاحت کا قلمدان تھا۔ جی بی میں رجیم چینج کے بعد راجہ ناصر نے فاروڈ بلاک کا ساتھ دیا۔ ابھی حال ہی میں تحریک انصاف نے فارورڈ بلاک کے تمام ممبران کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔