جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز )انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس سے عمران خان سمیت تین رہنماں کی درخواست بریت مسترد کردی، پراسیکیوشن نے بریت کے خلاف دلائل دئیے جن سے عدالت نے اتفاق کیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، کرنل (ر) اجمل صابر اور سہیل عرفان عباسی کی 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں دائر درخواست بریت مسترد کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواستوں کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے دلائل دیتے موقف اپنایا کہ مقدمہ کا ٹرائل جاری ہے، 12 عینی شاہدین گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں، س وقت درخواست بریت کی سماعت مناسب نہیں۔
پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ عدالت پراسیکیوشن کو شہادت ریکارڈ کرانے کا موقع دے، اس سے قبل شیخ رشید کی درخواست بریت بھی ٹرائل عدالت نے مسترد کی جبکہ ہائی کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔عدالت نے پراسیکیوشن کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے تینوں درخواستوں کو مسترد کردیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس کی درخواست
پڑھیں:
این اے 241 مبینہ دھاندلی کیس، الیکشن کمیشن و دیگر سے دلائل طلب
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے این اے 241 کے نتائج میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس کی اگلی سماعت پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر سے دلائل طلب کر لیے۔
این اے 241 میں مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کی الیکشن پٹیشن کی منتقلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن ٹریبونل کے قیام کے طریقہ کار میں ترمیم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کہاں ہے؟
جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن ٹریبونلز کو ریگولیٹ کرنا ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہم یہ دیکھیں گے کہ یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں، ٹریبونلز کا قیام چیف جسٹس ہائی کورٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کے انتظامی دائرہ اختیار میں نہیں آتا، الیکشن ٹریبونل کے قیام سے قبل عدالت مداخلت نہیں کرتی ہے۔
جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ الیکشن پٹیشن کی منتقلی الیکشن پراسس کا حصہ نہیں، اس لیے عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ججز کو پسند نا پسند کی بنیاد پر منتخب کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ججز پر اعتماد ہونا چاہیے ورنہ یہ سسٹم نہیں چلے گا، اب نیا طریقہ شروع ہو گیا ہے، جج کے خلاف ریفرنس فائل کر کے رجسٹرار کو کہا جاتا ہے ہمارے کیسز اس جج کے سامنے نہ لگائے جائیں۔
اس کے ساتھ ہی وکیل درخواست گزار علی لاکھانی ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہو گئے۔
عدالت نے درخواست کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔