جی ایچ کیو حملہ کیس:عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
راولپنڈی: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان و دیگر 2 رہنماؤں کی بریت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
دورانِ سماعت پراسیکیوشن کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مقدمے کا ٹرائل جاری ہے اور اس مرحلے پر بریت نہیں ہو سکتی۔ پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے میں12 عینی شاہدین کے بیانات پہلے ہی ریکارڈ ہو چکے ہیں اور پراسیکیوشن کو مزید شہادت پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔
انہوں نے عدالت کو یاد دلایا کہ اس سے پہلے شیخ رشید کی درخواستِ بریت بھی مسترد کی جا چکی ہے، جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، کرنل (ر) اجمل صابر اور سہیل عرفان عباسی کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ دیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے کے حتمی فیصلے تک تمام شہادتیں اور گواہیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور پراسیکیوشن کو اپنا کیس مکمل کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس:بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست مستردکردی گئی
جی ایچ کیو حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد کردی گئی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بریت کے کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر راولپنڈی کے اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے سماعت کی۔
درخواست کے خلاف پراسیکیوٹر نے دلائل دیے اور کہا کہ مقدمے کا ٹرائل جاری ہے جس میں 12 گواہان کی شہادت ریکارڈ ہو چکی ہیں، اس وقت درخواست بریت کی سماعت مناسب نہیں پراسیکیوشن کو شہادت ریکارڈ کرانے کا موقع دیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شیخ رشید کی درخواست بریت بھی اے ٹی سی نے مسترد کی، ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع، گواہان نے ملزمان کو شناخت کرلیا
بعد ازاں جج نے سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست بریت مسترد کردی۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔