وزیراعظم سے عرفان صدیقی کی ملاقات، پی ٹی آئی کمیٹی سے مذاکرات کی تفصیل بتادی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
فوٹو فائل
وزیراعظم شہباز شریف سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ملاقات کی اور وزیراعظم کو پی ٹی آئی کمیٹی سے مذاکرات کی تفصیل کے بارے میں آگاہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطے اور مذاکرات جمہوریت کی روح ہیں۔ ان رابطوں سے ملک اور قوم کو درپیش مسائل پر مشترکہ لائحہ عمل بنانے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے گریز غیرجمہوری رویہ ہے جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہوتا ہے، مذاکرات سے گریز سے قومی یکجہتی کی فضا کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
28 جنوری کو پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ چوتھا مشترکہ اجلاس ہوگا، عرفان صدیقی
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہنگاموں، محاذ آرائی اور تصادم کی نہیں بلکہ مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک ترقی کر رہا ہے اور عالمی سطح پر بھی اس کے وقار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ غیرجمہوری رویوں سے تعمیر و ترقی میں رکاوٹ ڈالے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سندھ کے وزیر اطلاعات کو ایوان صدر کی بڑی میٹنگ کے منٹس سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے ،ناصربٹ
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سینٹ کی مجلس قائمہ ہاؤسنگ کے چیئرمین سینیٹر ناصر بٹ کہاہے کہ سندھ کے وزیر اطلاعات کو ایوان صدر کی بڑی میٹنگ کے منٹس سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے ، بلیم گیم کے بجائے حقائق پر بات ہونی چاہیے۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے بیان پر ردعمل کااظہارکرتے ہوئے ناصربٹ نے کہاکہ غصے کے بجائے سینیٹر عرفان صدیقی کے اس سوال کا جواب دینا چاہیے تھا کہ 8 جولائی 2024 سے14 مارچ 2025 تک پیپلز پارٹی نہروں کے معاملے پر چپ کیوں رہی؟ سینیٹر عرفان صدیقی نے ریکارڈ کی بات کی ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ اسمبلی میں قرارداد 14 مارچ کو آئی جس سے پہلے انہوں نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا
8 جولائی کو جو کچھ منظور ہوا، صدر محترم کی آشیر باد اور دعاؤں سے ہوا ، ایوان صدر کے خط کے بعد ارسا نے منصوبے پر کام آگے بڑھایا، خط لکھنے کے بعد خود ہی اس پر احتجاج کا کیا جواز بنتا ہے؟
انہوں نے کہاکہ سینیٹر عرفان صدیقی نے نہروں کے معاملے پر ٹائم لائن دیکھنے کی بات کی تھی، اسے پڑھ کر جواب دیتے تو مناسب ہوتا ، سندھ کے وزیر اطلاعات کو ایوان صدر کی بڑی میٹنگ کے منٹس سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے ، بلیم گیم کے بجائے حقائق پر بات ہونی چاہیے