چینی صدر شی جن پھنگ ہمیشہ عوام کو دل میں رکھتے ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بیجنگ:
اسپرنگ فیسٹیول کی آمد سے قبل چین کے صدر شی جن پھنگ نے صوبہ لیاوننگ کے دورے کے دوران دیہی علاقوں، بازاروں، کمیونٹیز اور کاروباری اداروں کا معائنہ کیا ۔ پیر کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ چینی صدر نے مقامی نچلی سطح کے کارکنوں اور عام شہریوں سے ملاقاتیں کیں ۔ صدر شی گزشتہ سال آفت سے متاثر ہونے والے افراد کے بارے میں فکر مند ہیں کہ وہ ایک آرام دہ موسم سرما گزاریں۔وہ چین کے ہر خاندان کے لئے ایک پر مسرت جشن بہار کا خیال رکھتے ہیں۔اس دورے کے دوران انہوں نے پورے ملک کے لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد دی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت تنقید ختم اور اختلافی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتی ہے‘شاہد خاقان
اسلام آباد(صباح نیوز)عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے نئے پیکا ترمیمی بل پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے “زباں بندی کا قانون” قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے اس
بل کو آزادی اظہار رائے، صحافت، اور شہری حقوق کو دبانے کی کوشش قرار دیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا،”یہ بل بنیادی طور پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کو سچ بولنے سے روکنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ حکومت اس قانون کے ذریعے تنقید کو ختم کرنا اور اختلافی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتی ہے۔ یہ نہ صرف آزادء صحافت بلکہ عوام کے بنیادی حقوق پر بھی حملہ ہے”۔انہوں نے خبردار کیا کہ نئے قانون کے تحت حکومت کو “ایک خطرناک ہتھیار” دے دیا گیا ہے، جو حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ کسی بھی سچائی پر مبنی خبر یا عوامی رائے کو محض ناپسندیدگی کی بنیاد پر روک دے۔شاہد خاقان عباسی نے نشاندہی کی کہ اس قانون کے تحت حکومت اپنی مرضی سے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی، سوشل میڈیا کمپلینٹ سیل، سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے سربراہان اور ارکان تعینات کرے گی، جو ان اداروں کی آزادی کو مکمل طور پر ختم کر دے گا۔ انکا کہنا تھا کہ “یہ قانون حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بند کرے یا مواد کو بلاک کرے، چاہے وہ مواد سچا ہی کیوں نہ ہو۔ جس کا مقصد واضح ہے:عوام کو خاموش کرنا اور حکومتی نااہلیوں پر پردہ ڈالنا۔”شاہد خاقان عباسی نے صحافی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جے)کی جانب سے اس قانون کی شدید مخالفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم آئین کی روح کے خلاف ہیں اور ایک جمہوری ملک میں کسی صورت قابل قبول نہیں۔”یہ بل صحافتی برادری کو دبانے اور سچائی کو دفن کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ صحافی برادری کے تحفظات درست ہیں کہ یہ قانون اختلاف رائے کو دبانے کے لیے بنایا جا رہا ہے۔”شاہد خاقان عباسی نے سینئر صحافی نجم سیٹھی کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ “یہ قانون حکومت کے ہاتھ میں ایک خطرناک ہتھیار دے گا، جو صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور عام شہریوں کو آزادی سے اپنی رائے کا اظہار کرنے سے روکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ “آزادء صحافت جمہوریت کی بنیاد ہے”ایک آزاد اور خودمختار میڈیا کسی بھی جمہوری ریاست کی بنیاد ہے۔ حکومت کو اس قسم کے قوانین کے ذریعے عوام اور صحافیوں کو دبانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ” عوام پاکستان صحافیوں اور آزادی اظہار کے حق میں ہر سطح پر آواز بلند کرے گی”۔شاہد خاقان عباسی نے عوامی اور صحافتی برادری کے تحفظات کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون حکومت کو ایسی طاقت دے گا جو جمہوری اصولوں کے منافی ہے اور جس سے اختلاف رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنایا جا سکے گا۔”یہ قانون نہ صرف میڈیا بلکہ عام عوام کے حقوق پر بھی کاری ضرب لگائے گا، اور ایسے قوانین کسی بھی جمہوری ریاست میں ناقابل قبول ہیں” ۔شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ ترمیمی بل فوری طور پر واپس لیا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے بعد کوئی مناسب قانون سازی کی جائے تاکہ اختلاف رائے کو دبانے کی بجائے ایک متوازن اور شفاف قانون بنایا جا سکے۔